خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے نواحی تجارتی اور کاروباری علاقے، حیات آباد میں منگل کی رات ایک زوردار بم دھماکے کے نتیجے میں نو افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں پانچ خواتین اور ایک پولیس اہلکار شامل ہیں۔
زخمیوں کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں کے بقول، زخمیوں میں سے چند کی حالت ’’تشویشناک‘‘ ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ شادی بیاہ کے موقع پر استعمال ہونے والے پٹاخوں کے بارودی مواد میں ہوا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی گونج دور دور تک سنائی دی۔
ادھر، کالعدم شدت پسند تنظیم، تحریک طالبان پاکستان سے علیحدہ ہونے والے دھڑے جماعت الاحرار نے ترجمان کے ذریعے دھماکے کی ذمے داری قبول کی ہے۔ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اس کا نشانہ پشاور اور قبائلی ضلع خیبر کی سرحد پر واقع پولیس چوکی کے اہلکار تھے۔
دھماکے کے فوراً بعد پولیس اور دیگر سیکورٹی اہلکار متاثرہ علاقے میں پہنچ گئے اور کرفیو جیسی صورتحال نافذ کر دی گئی۔
پشاور میں پچھلی دو دہائیوں سے دہشت گردی اور تشدد کے واقعات تواتر سے ہوتے رہتے ہیں۔ تاہم، 2014 کے وسط میں شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف ضرب عضب کی فوجی کارروائی کے بعد، ان واقعات میں کمی دیکھنے میں آئی تھی۔