پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ پشاور کے علاقے حیات آباد میں شدت پسندوں کے خلاف کئی گھنٹوں سے جاری آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے اور خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ہونے والے اس آپریشن کے دوران 5 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس کارروائی میں ایک پولیس اہل کار بھی ہلاک ہوا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر حیات آباد کے علاقے میں گزشتہ شب کارروائی کی گئی اور ایک مکان میں چھپے مبینہ دہشت گردوں نے قانون نافذ کرنے والے اہل کاروں پر فائرنگ شروع کر دی۔ اس آپریشن کے دوران 5 مبینہ دہشت گرد مارے گئے۔
اطلاعات کے مطابق حیات آباد کے جس مکان میں شدت پسند چھپے ہوئے تھے، وہاں دھماکہ خیز مواد بھی موجود تھا، جسے ناکارہ بنانے کے دوران مکان منہدم ہو گیا۔
مبینہ دہشت گردوں کے خلاف گزشتہ شب شروع ہونا والا آپریشن کئی گھنٹوں تک جاری رہا اور اس آپریشن میں پاکستان کی فوج اور پولیس نے مشترکہ کارروائی کی۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہل کاروں نے مکان سے 5 مبینہ دہشت گردوں کی نعشیں نکال لی ہیں جن کی شناخت کا عمل جاری ہے اور علاقے کو کلیئر کیا جا رہا ہے۔ اس کارروائی ایک پولیس اہل کار ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔
دوسری جانب کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے اس آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے ساتھیوں کی ہلاکت کی تفصیلات بیان کی ہیں۔
تحریکِ طالبان پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حیات آباد میں طالبان اور پاکستانی افواج کے درمیان تصادم کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔
جدید اور خودکار اسلحے کا استعمال
نامہ نگار شمیم شاہد کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقے کو سیکورٹی اہل کاروں نے گھیرے میں لے رکھا ہے اور کسی کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں۔
پیر کی شب رات دیر گئے انسداد دہشت گردی پولیس سکواڈ نے حیات آباد فیز 7 کے علاقے میں ایک گھر کا محاصرہ کر کے چھاپہ مارنے کی کوشش کی مگر گھر کے اندر سے پولیس پارٹی کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
مزاحمت کے بعد پولیس فورسز کی مزید نفری علاقے میں بھیج دی گئی اور پشاور پولیس کے سربراہ قاضی جمیل الرحمان نے کارروائی کی نگرانی خود شروع کی اور مبینہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں فوج کے دستے بھی شامل ہو گئے۔
پولیس حکام نے نامہ نگار کو بتایا کہ مکان میں چھپے ہوئے عسکریت پسندوں اور سیکورٹی اہل کاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ رات بھر جاری رہا۔ اس دوران دونوں جانب سے نہ صرف جدید اور خود کار ہتھیاروں کا استعمال ہوا بلکہ دونوں اطراف سے ایک دوسرے کے خلاف مارٹر اور راکٹ بھی فائر کئے گئے۔
مبینہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں سیکورٹی فورسز نے دو منزلہ مکان کی چار دیواری کو بھی بارودی مواد سے اُڑا دیا۔
منگل کی صبح پشاور کے کورکمانڈر اور خیبر پختونخوا پولیس کے انسپکٹرجنرل نے علاقے کا دورہ کیا۔
علاقے کے مکان خالی کرنے کی ہدایت
پیر کی شب آپریشن کے دوران لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی گئی جبکہ منگل کی صبح مذکورہ مکان کے قریب دیگر مکانوں کو خالی کرنے کی ہدایت دی گئی۔ بہت سے لوگ اپنے گھر خالی کر کے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے گھروں کو منتقل ہوگئے۔
پیر کی رات کارروائی میں ہلاک ہونے والے پولیس افسر کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے اور نماز جنازہ میں شرکت کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں کے کوائف کے بارے میں ابھی تحقیقات شروع نہیں ہوئی ہیں۔ تحقیقات مکمل ہونے پر ان کی شناحت ظاہر کر دی جائے گی۔
حیات آباد کے علاقے کے جس مکان میں شدت پسند موجود تھے وہ خیبر کی تحصیل جمرود سے متصل ہیں۔ پچھلے سال مئی میں خیبر پختونخوا میں قبائلی علاقوں کے انضمام سے قبل جمرود میں شدت پسند بڑی تعداد میں موجود تھے جو وقتاً فوقتاً دہشت گردانہ وارداتوں میں ملوث رہے ہیں۔