ماجد قریشی کا تعلق صوبہٴ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور سے ہے۔ خدمت خلق کا جذبہ رکھنے والے ماجد قریشی شہر میں موجود غریب لوگوں میں کھانا تقسیم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پچھلے کافی عرصے سے پشاور شہر دہشت گردی کا شکار ہے۔ اس کی وجہ سے غربت میں اور زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ بقول اُن کے، میرے پاس ایسے کوئی وسائل نہیں کہ اپنے شہر میں رہنے والوں کو بھوکا نہ سونے دوں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے سوچا کہ بجائے اس کے کہ وہ لوگوں سے امداد طلب کریں، کیوں نہ میں اپنے طور جو کچھ کر سکتا ہوں کروں۔ چنانچہ، انہوں نے اپنی تنخواہ سے پیسے بچا کر کھانا خرید کر لوگوں میں تقسیم کیا۔
اپنے اس محدود لیکن پُرخلوص مشن کا احوال دیتے ہوئے اُنھوں نے بتایا کہ ’’ویسے تو میں فل ٹائم نوکری کرتا ہوں۔ لیکن، ہفتے اور اتوار کے دن میں فارغ ہوتا ہوں۔ تو میں سڑکوں پر موجود غریب اور یتیم لوگوں میں کھانا تقسیم کرتا ہوں۔جو بھی غریب لوگ مجھے سڑکوں پر ملتے ہیں ان میں کھا نا تقسیم کرتا ہوں ۔ یہ میں اپنے دلی جذبے کے ساتھ کرتا ہوں‘‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ’’پہلے تو میں خود اپنی تنخوا ہ سے پیسے نکال لیتا تھا اور ساتھ ہی ساتھ سوشل میڈیا پر بھی ان ویڈیوز کو شیئر کرتا تھا ، تاکہ لوگوں میں شعور پیدا ہوجائے اور خدا کا شکر ہےکہ لوگ بڑھ چڑھ کر آگے آرہے ہیں اور مجھے مالی عطیات دے رہے ہیں۔اور انہی پیسوں سے میں ہفتے اور اتوار کے دن لوگوں میں خوراک تقسیم کرتا ہوں‘‘۔
ماجد قریشی نے بتایا کہ ’’پشاور میں غربت بہت زیادہ ہےاور غریب لوگوں کی تعداد روز بہ روز بڑھ رہی ہے۔میں چاہتا ہوں کہ جتنا مجھ سے ہو سکتا ہے میں انفرادی طور پر ان غریب لوگوں کے لئے کچھ کروں‘‘۔
غربت کے واقعات کے بارے میں سوال پر اُنھوں نے بتایا کہ ’’ویسے تو بہت سے واقعات پیش آئے۔ لیکن، ابھی نشترآباد میں ایک واقع پیش آیا جہاں ایک پل کے نیچے ایک معزور شخص بیٹھا تھا۔ مجھے پتا نہیں تھا کہ اسکے ہاتھ نہیں ہیں۔ میں نے اسکو کھا نا دیا تو وہ منہ سے کھانے لگا۔ یہ دیکھ کر میری آنکھوں میں آنسو آگئے۔ پھر میں نے ان کو اپنے ہاتھ سے کھلایا۔یہ واقع ایسا واقع ہے کہ میں بھول نہیں سکتا‘‘۔
انھوں نے کہا کہ’’ خدا کا شکر ہے کہ خوراک کی تقسیم کا کام شروع کیا جس کی وجہ سے مجھے بہت خوشی ملتی ہے۔اگرچہ بہت گرمی ہوتی ہے، لیکن دل کو سکون ملتا ہے‘‘۔