ایس پی ہلال حیدر اپنے دفتر جا رہے تھے کہ قصہ خوانی بازار میں ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایس پی کے دو سرکاری محافظ بھی شامل ہیں۔
پشاور —
پاکستان کے شمال مغربی پشاور شہر میں بدھ کی صُبح ایک خودکش بم دھماکے میں پولیس کے اعلٰی افسر سمیت کم از کم چھ افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔
حکام نے بتایا کہ پیدل خودکش بمبار نے ایس پی ہلال حیدر کو اُس وقت نشانہ بنایا جب وہ سرکاری محافظ کے ہمراہ گاڑی میں دفتر جاتے وقت شہر کے تاریخی اور مصروف ترین قصہ خوانی بازار سے گزر رہے تھے۔
حملے میں ایس پی بلال اور اُن کے دو محافظ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ مرنے والوں میں راہ گیر بھی شامل ہیں۔
زخمیوں کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ بعض کی حالت تشویشناک ہے۔
اطلاعات کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے یہ حملہ کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
پشاور اور اس کے مضافات میں حالیہ مہینوں میں شدت پسندوں کے حملوں میں اس سے قبل پولیس کے دو افسران کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔
گزشتہ ماہ متنئی کے علاقے میں اعلیٰ پولیس افسر خورشید خان کو دیگر ساتھوں سمیت شدت پسندوں نے قتل کردیا تھا جب کہ رواں سال مارچ میں رنگ روڈ کے علاقے میں پولیس افسر کالام خان کو بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا۔
دریں اثناء کرم ایجنسی کے علاقے صدہ میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک اور دیگر 14 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں مقامی انتظامیہ کا ایک عہدیدار بھی شامل ہے۔
حکام نے بتایا کہ پیدل خودکش بمبار نے ایس پی ہلال حیدر کو اُس وقت نشانہ بنایا جب وہ سرکاری محافظ کے ہمراہ گاڑی میں دفتر جاتے وقت شہر کے تاریخی اور مصروف ترین قصہ خوانی بازار سے گزر رہے تھے۔
حملے میں ایس پی بلال اور اُن کے دو محافظ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ مرنے والوں میں راہ گیر بھی شامل ہیں۔
زخمیوں کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ بعض کی حالت تشویشناک ہے۔
اطلاعات کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے یہ حملہ کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
پشاور اور اس کے مضافات میں حالیہ مہینوں میں شدت پسندوں کے حملوں میں اس سے قبل پولیس کے دو افسران کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔
گزشتہ ماہ متنئی کے علاقے میں اعلیٰ پولیس افسر خورشید خان کو دیگر ساتھوں سمیت شدت پسندوں نے قتل کردیا تھا جب کہ رواں سال مارچ میں رنگ روڈ کے علاقے میں پولیس افسر کالام خان کو بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا۔
دریں اثناء کرم ایجنسی کے علاقے صدہ میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک اور دیگر 14 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں مقامی انتظامیہ کا ایک عہدیدار بھی شامل ہے۔