پشاور —
پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور کے قریب عسکریت پسندوں نےایک حفاظتی چوکی پر حملہ کر کے اعلیٰ پولیس افسر سمیت کم از کم 6 سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔
حکام نے بتایا کہ پشاور سے 30 کلومیٹر دور متنئی کے علاقے میں پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی مشترکہ غازی آباد پوسٹ پر اتوار کی رات 100 سے زائد جنگجوؤں نے اچانک دھاوا بول دیا۔
حملہ آوروں اور پولیس کے درمیان کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا اور اس دوران جب سپریٹنڈنٹ پولیس خورشید خان اضافی نفری کے ہمراہ جائے وقوع پر پہنچے تو شدت پسندوں نے مختلف اطراف سے ان پر بھی فائرنگ شروع کر دی۔
حملے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 12 اہلکار زخمی بھی ہوئے جب کہ عسکریت پسندوں نے چوکی اور وہاں موجود دو گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔
صوبائی وزیراطلاعات میاں افتخار حسین نے بتایا کہ حملہ آوروں کا بھی جانی نقصان ہوا۔
’’وہ تو اپنے ساتھ اپنی لاشیں لے کر گئے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ انھوں نے ہماری پولیس کے ساتھیوں کو ہلاک کیا اور انھوں نے کوئی نقصان نہیں اٹھایا۔ جو غصہ انھوں نے اتارا وہ اس لیے کہ ان کے دہشت گرد بھی مارے گئے ہیں۔‘‘
حکام نے بتایا کہ پشاور سے 30 کلومیٹر دور متنئی کے علاقے میں پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی مشترکہ غازی آباد پوسٹ پر اتوار کی رات 100 سے زائد جنگجوؤں نے اچانک دھاوا بول دیا۔
حملہ آوروں اور پولیس کے درمیان کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا اور اس دوران جب سپریٹنڈنٹ پولیس خورشید خان اضافی نفری کے ہمراہ جائے وقوع پر پہنچے تو شدت پسندوں نے مختلف اطراف سے ان پر بھی فائرنگ شروع کر دی۔
حملے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 12 اہلکار زخمی بھی ہوئے جب کہ عسکریت پسندوں نے چوکی اور وہاں موجود دو گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔
صوبائی وزیراطلاعات میاں افتخار حسین نے بتایا کہ حملہ آوروں کا بھی جانی نقصان ہوا۔
’’وہ تو اپنے ساتھ اپنی لاشیں لے کر گئے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ انھوں نے ہماری پولیس کے ساتھیوں کو ہلاک کیا اور انھوں نے کوئی نقصان نہیں اٹھایا۔ جو غصہ انھوں نے اتارا وہ اس لیے کہ ان کے دہشت گرد بھی مارے گئے ہیں۔‘‘