"میں اپنی گاڑی پہ آفس آتا جاتا ہوں مگر اب سوچ رہا ہوں کہ گاڑی کھڑی کر کے دفتر کی سواری پر آیا جایا کروں۔"
یہ کہنا ہے اسلام آباد کے ایک شہری عدنان کا، جو کہ ایک نجی کمپنی سے منسلک ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ تنخواہ وہی ہے لیکن مہنگائی کی وجہ سے اخراجات بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ صورتِ حال یہ ہو گئی ہے کہ عام آدمی کے لیے زندگی بسر کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
پاکستان میں حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 12 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد ملک میں پیٹرول کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
وزارتِ خزانہ کے اعلامیے کے مطابق بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمت میں مسلسل اضافے کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہو گیا تھا۔
صرف عدنان ہی نہیں پیٹرول اسٹیشنز پر آنے والے ہر طبقے کے افراد نے اس اضافے کو ناقابل برداشت بوجھ قرار دیا ہے۔ ملک میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے اس اضافے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
محمد خان ڈمپر مشین چلاتے ہیں جس کے لیے وہ ڈیزل لینے اسلام آباد کے ایک پیٹرول اسٹیشن پر پہنچے تو انہیں معلوم ہوا کہ گزشتہ شب قیمت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ لوگ پہلے ہی کام کے جائز پیسے نہیں دیتے اور اگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یہ اضافہ واپس نہ لیا گیا تو ان کا کاروبار ختم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت میں حالیہ اضافہ واپس لیا جائے۔
پرویز صادق شیرازی اسلام آباد کی ایک مارکیٹ کے تاجروں کی تنظیم کے صدر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ 12 روپے پیٹرول میں اضافہ بم نہیں بلکہ ایٹم بم ہے۔ غریب آدمی کو چھوڑیں سفید پوش طبقہ بھی مارا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
وہ کہتے ہیں کہ اب صرف پیٹرول کی قیمت نہیں، ہر چیز کی قیمت بڑھے گی اور آٹا، گھی، چینی عام آدمی کی دسترس سے پہلے ہی باہر ہیں مزید باہر ہو جائیں گے۔
آئی ایم ایف کی شرائط پر پیٹرولیم لیوی میں اضافہ
منگل اور بدھ کی درمیانی شب پیٹرول کی قیمت میں جو اضافہ کیا گیا تھا اس میں پیٹرولیم لیوی میں چار روپے فی لیٹر اضافہ بھی شامل ہے۔
حالیہ اضافے میں پیٹرول پر لیوی بڑھا کر 17 روپے 92 پیسے فی لیٹر کردی گئی ہے جب کہ قبل ازیں پیٹرول پر فی لیٹر لیوی 13 روپے 92 پیسے تھی۔
حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ گزشتہ سال نومبر میں طے کیا تھا کہ پیٹرول پر عائد لیوی کو بتدریج بڑھا کر 30 روپے تک لے جایا جائے گا۔
آئی ایم ایف کے ساتھ طے ہونے والے اس معاہدہ کے تحت پیٹرولیم لیوی سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر ملیں گے۔
حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملک میں گزشتہ دو سال سے مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور 2021 میں مہنگائی کی اوسط شرح 10 فی صد سے زائد رہی ہے۔
مالیاتی اداروں کے جائزے کے مطابق موجودہ مالی سال میں مہنگائی کی شرح ’دو ہندسوں‘ میں رہنے کا امکان ہے جب کہ رواں سال کے پہلے ماہ میں مہنگائی دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچتے ہوئے 13 فی صد تک بڑھ گئی۔
کیا حکومت متبادل ذرائع سے ریلیف دے سکتی ہے؟
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے سابق مینجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی)نجم کمال حیدرکہتے ہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات میں حالیہ اضافے کی تین وجوہات ہیں جن میں یوکرین بحران کے باعث عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمت 95 ڈالر فی بیرل تک پہنچنا، ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے سبب پیٹرولیم لیوی میں اضافہ شامل ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں نجم کمال نے کہا کہ اضافے کی یہ وجوہات اپنی جگہ ہیں البتہ حکومت متبادل ذرائع سے عوام کو ریلیف دے سکتی ہے جو کہ عدم توجہ اور حکمتِ عملی نہ ہونے کے باعث دکھائی نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام اور صنعت کاروں سے کہا تھا کہ وہ پیٹرول کے بجائے بجلی پر منتقل ہو جائیں اور ساتھ ہی بجلی کی قیمت میں اضافہ بھی کر دیا۔ اس کے علاوہ سورج سے بجلی پیدا کرنے والے پینلز پر بھی منی بجٹ میں ساڑھے 17 فی صد ٹیکس نافذ کر دیا گیا ہے۔
نجم کمال حیدر کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ حکومت جس قیمت پر بجلی خریدتی ہے اور جس قیمت میں عوام کو دی جاتی ہے اس میں بھی فرق پایا جاتا ہے جب کہ ایل این جی کی بر وقت خرید نہ ہونے کے سبب اس کا اضافی بوجھ بھی عوام پر ہی ڈالا جاتا ہے۔
جون سے اب تک پیٹرول کی قیمت میں 12 بار اضافہ
وفاقی بجٹ پیش ہونے کے بعد سے حکومت نے 12 بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ جون 2021 سے اب تک پیٹرول کی قیمت میں مجموعی طور پر 51 روپے 30 پیسے تک اضافہ ہوا ہے۔
اس عرصے میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 43 روپے 39 پیسے اضافہ کیا گیا جب کہ مٹی کے تیل کی قیمت میں فی لیٹر 46 روپے 56 پیسے اضافہ ہوا۔ اسی طرح لائٹ ڈیزل کی قیمت فی لیٹر 46 روپے 32 پیسے بڑھائی گئی۔
بعض اطلاعات کے مطابق عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے سبب اوگرا نے پیٹرول کی قیمت ساڑھے آٹھ روپے فی لیٹر بڑھانے کی تجویز دی تھی البتہ حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے پیٹرولیم لیوی میں اضافے کو شامل کرتے ہوئے پیٹرول 12 روپے لیٹر مہنگا کیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کے تیل کی قیمت میں بھی 10 روپے آٹھ پیسے جب کہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں پونے 10 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔
حالیہ اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 159 روپے 86 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی نئی قیمت 154 روپے 15 پیسے فی لیٹر پر جا پہنچی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
وزارتِ خزانہ کے کے مطابق بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 2014 کے بعد بلند ترین سطح پر ہیں۔
وزارت کے ازیک اعلان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کے باوجود وزیر اعظم عمران خان نے سال کے شروع میں اوگرا کی سمری کے تحت قیمتوں میں اضافے سے گریز کیا تھا اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں کمی اور سیلز ٹیکس صفر کر دیا تھا جس کی وجہ سے حکومت کو 35 ارب روپے کا خسارہ ہوا۔