’دس میں سے چھ سے زائد بھارتی، یعنی 63 فی صد، اس کے حق میں دکھائی دیتے ہیں کہ آئندہ قومی حکومت بی جے پی کو سنبھالنی چاہیئے۔ صرف دس میں سے دو (19 فی صد) انڈین نیشنل کانگریس کے حق میں ہیں‘: پیو رسرچ سینٹر
واشنگٹن —
’پیو‘ تحقیقی ادارے کے ایک تازہ ترین عام جائزے کے مطابق، دس میں سے سات بھارتی ملکی حالات سے مطمئن نہیں ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے میں جب بھارتی پارلیمانی انتخابات چند ہی ہفتے دور ہیں، تین میں سے ایک بھارتی اس بات کا خواہاں ہے کہ بھارتی نیشنل کانگریس (آئی این سی) کی جگہ، ہندو قوم پرست حزب مخالف کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اگلی حکومت سنبھالے۔ اس وقت، آئی این سی کا اتحاد اقتدار میں ہے۔
دو میں سے ایک شخص کا خیال ہے کہ بی جے پی قوم کو درپیش آدھے درجن چیلنجوں کو بخوبی نبھائے گی؛ اور یہ کہ وزیر اعظم کے طور پر کانگریس پارٹی کے ممکنہ امیدوار راہول گاندھی کے برعکس، بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار، نریندرا مودی زیادہ مقبول دکھائی دیتے ہیں۔
’پیو رسرچ سینٹر‘ کا یہ سروے سات دسمبر 2013ء اور 12 جنوری 2014ء کے دوران کیا گیا۔ اس عام جائزے میں الل ٹپ انداز سے چنے گئے 2،464نوجوانوں سے اُن کے گھروں پر بالمشافہ انٹرویو کیا گیا، ایسی ریاستوں اور علاقوں میں جہاں اندازاً 91 فی صد بھارتی آبادی رہتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس عام جائزے میں غلطی کا امکان 3۔8 فی صد تک کا ہے۔
سروے سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بے اطمینانی کا یہ عالم ہے کہ صرف 29 فی صد بھارتی ملک کے عام حالات سے مطمئن نظر آتے ہیں؛ جب کہ 70 فی صد مایوس ہیں۔ پھر یہ کہ بے اطمینانی ہر طرف پھیلی ہوئی ہے، یعنی مختلف عمروں کے لوگوں کی سطح پر۔ اس لحاظ سے، 72 فی صد مرد اور 67 فی صد خواتین؛ 18 سے 29 برس کی عمروں کے بھارتیوں کا 72 فی صد؛ 50 برس اور اس سے زائد عمر کے افراد کا 69 فی صد؛ 67 فی صد افراد جن کی تعلیم پرائمری کی یا اُس سے بھی کم ہے؛ 75 فی صد ایسے لوگ جو کالج کے تعلیم یافتہ ہیں؛ شہری علاقوں میں رہنے والے 72 فی صد اور دیہی علاقوں کے 68 فی صد افراد۔
سیاسی جماعتوں کے بارے میں عام رائے: دس میں سے چھ سے زائد بھارتی، یعنی 63 فی صد، اس کے حق میں دکھائی دیتے ہیں کہ آئندہ قومی حکومت بی جے پی کو سنبھالنی چاہیئے۔ صرف دس میں سے دو (19 فی صد) انڈین نیشنل کانگریس کے حق میں ہیں۔
درپیش چیلنجوں کے حوالے سے، اس خیال کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی کی سربراہی والی آئندہ حکومت بھارتی معاشرے کو درپیش وسیع تر چیلنجوں سے بہتر طور پر نبردآزما ہو سکتی ہے۔
کانگریس کے مقابلے میں، بی جے پی کو چھ معاملات کے حوالے سے 30 پوائنٹس سے سبقت حاصل ہے: یعنی انسداد بدعنوانی (17کے مقابلے میں 56 فی صد)؛ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے شعبے میں (20 کے مقابلے میں 58 فی صد)، مہنگائی (17 فی صد کے مقابلے میں 55 فی صد)، دہشت گردی سے مقابلہ (20 فی صد کے مقابلے میں 56 فی صد) اور غریبوں کی مدد (21 فی صد کے مقابلے میں 54 فی صد)۔
جہاں تک سیاسی تعطل کے خاتمے کا معاملہ ہے، بی جے پی کو کانگریس کے مقابلے میں 28 نکتوں کی سبقت حاصل ہے۔
سروے کے مطابق، قومی رہنماؤں کے بارے میں دس میں سے آٹھ (78 فی صد) بھارتی مودی کو ترجیح دیتے ہیں؛ جب کہ 16 فی صد بھارتی اُن کے بارے میں ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں۔ ادھر، رائے عامہ کے سروے کے مطابق، 50 فی صد بھارتی راہول گاندھی کو بہتر تصور کرتے ہیں، جب کہ 43 فی صد اُنھیں ناپسند کرتے ہیں۔ یعنی، مودی اور گاندھی کی حمایت کے حوالے سے فرق نمایاں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے میں جب بھارتی پارلیمانی انتخابات چند ہی ہفتے دور ہیں، تین میں سے ایک بھارتی اس بات کا خواہاں ہے کہ بھارتی نیشنل کانگریس (آئی این سی) کی جگہ، ہندو قوم پرست حزب مخالف کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اگلی حکومت سنبھالے۔ اس وقت، آئی این سی کا اتحاد اقتدار میں ہے۔
دو میں سے ایک شخص کا خیال ہے کہ بی جے پی قوم کو درپیش آدھے درجن چیلنجوں کو بخوبی نبھائے گی؛ اور یہ کہ وزیر اعظم کے طور پر کانگریس پارٹی کے ممکنہ امیدوار راہول گاندھی کے برعکس، بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار، نریندرا مودی زیادہ مقبول دکھائی دیتے ہیں۔
’پیو رسرچ سینٹر‘ کا یہ سروے سات دسمبر 2013ء اور 12 جنوری 2014ء کے دوران کیا گیا۔ اس عام جائزے میں الل ٹپ انداز سے چنے گئے 2،464نوجوانوں سے اُن کے گھروں پر بالمشافہ انٹرویو کیا گیا، ایسی ریاستوں اور علاقوں میں جہاں اندازاً 91 فی صد بھارتی آبادی رہتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس عام جائزے میں غلطی کا امکان 3۔8 فی صد تک کا ہے۔
سروے سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بے اطمینانی کا یہ عالم ہے کہ صرف 29 فی صد بھارتی ملک کے عام حالات سے مطمئن نظر آتے ہیں؛ جب کہ 70 فی صد مایوس ہیں۔ پھر یہ کہ بے اطمینانی ہر طرف پھیلی ہوئی ہے، یعنی مختلف عمروں کے لوگوں کی سطح پر۔ اس لحاظ سے، 72 فی صد مرد اور 67 فی صد خواتین؛ 18 سے 29 برس کی عمروں کے بھارتیوں کا 72 فی صد؛ 50 برس اور اس سے زائد عمر کے افراد کا 69 فی صد؛ 67 فی صد افراد جن کی تعلیم پرائمری کی یا اُس سے بھی کم ہے؛ 75 فی صد ایسے لوگ جو کالج کے تعلیم یافتہ ہیں؛ شہری علاقوں میں رہنے والے 72 فی صد اور دیہی علاقوں کے 68 فی صد افراد۔
سیاسی جماعتوں کے بارے میں عام رائے: دس میں سے چھ سے زائد بھارتی، یعنی 63 فی صد، اس کے حق میں دکھائی دیتے ہیں کہ آئندہ قومی حکومت بی جے پی کو سنبھالنی چاہیئے۔ صرف دس میں سے دو (19 فی صد) انڈین نیشنل کانگریس کے حق میں ہیں۔
درپیش چیلنجوں کے حوالے سے، اس خیال کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی کی سربراہی والی آئندہ حکومت بھارتی معاشرے کو درپیش وسیع تر چیلنجوں سے بہتر طور پر نبردآزما ہو سکتی ہے۔
کانگریس کے مقابلے میں، بی جے پی کو چھ معاملات کے حوالے سے 30 پوائنٹس سے سبقت حاصل ہے: یعنی انسداد بدعنوانی (17کے مقابلے میں 56 فی صد)؛ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے شعبے میں (20 کے مقابلے میں 58 فی صد)، مہنگائی (17 فی صد کے مقابلے میں 55 فی صد)، دہشت گردی سے مقابلہ (20 فی صد کے مقابلے میں 56 فی صد) اور غریبوں کی مدد (21 فی صد کے مقابلے میں 54 فی صد)۔
جہاں تک سیاسی تعطل کے خاتمے کا معاملہ ہے، بی جے پی کو کانگریس کے مقابلے میں 28 نکتوں کی سبقت حاصل ہے۔
سروے کے مطابق، قومی رہنماؤں کے بارے میں دس میں سے آٹھ (78 فی صد) بھارتی مودی کو ترجیح دیتے ہیں؛ جب کہ 16 فی صد بھارتی اُن کے بارے میں ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں۔ ادھر، رائے عامہ کے سروے کے مطابق، 50 فی صد بھارتی راہول گاندھی کو بہتر تصور کرتے ہیں، جب کہ 43 فی صد اُنھیں ناپسند کرتے ہیں۔ یعنی، مودی اور گاندھی کی حمایت کے حوالے سے فرق نمایاں ہے۔