دوا ساز کمپنی 'فائزر' کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تیار کی گئی اپنی ویکسین کی تیسری خوراک کی منظوری حاصل کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ دو خوراکیں لینے کے بعد ایک سال کے اندر اندر تیسری خوراک ڈرامائی انداز میں قوتِ مدافعت بڑھا سکتی ہے اور کرونا وائرس کی اقسام کے خلاف بھی مددگار ہو سکتی ہے۔
مختلف ممالک سے سامنے آنے والی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ فائزر اور زیادہ استعمال ہونے والی دیگر ویکسینز کرونا کی نئی قسم 'ڈیلٹا' کے خلاف بھی مضبوط تحفظ فراہم کر رہی ہیں۔
کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور اب امریکہ میں بھی نئے انفیکشنز کی ذمہ دار ہے۔
زیادہ تر ویکسینز کی دو خوراکیں نہ صرف ڈیلٹا بلکہ کرونا وائرس کی تمام اقسام کے خلاف لڑنے والے اینٹی باڈیز بنانے کے لیے بے حد ضروری ہیں لیکن دنیا کے زیادہ تر حصوں میں اب تک شہریوں کو بچاؤ کے لیے ابتدائی خوراکیں بھی نہیں دی جا سکی ہیں اور عالمی وبا کا پھیلاؤ جاری ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
لیکن اینٹی باڈیز وقت کے ساتھ ختم ہونے لگتی ہیں۔ لہٰذا اس بارے میں بھی تحقیق جاری ہے کہ آیا اینٹی باڈیز کو بڑھانے کے لیے بوسٹر کی ضرورت ہو سکتی ہے؟ اگر ہو سکتی ہے تو کب؟
جمعرات کو فائزر سے وابستہ ڈاکٹر میکائیل ڈولسٹن نے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ کمپنی کا بوسٹر سے متعلق ڈیٹا ظاہر کر رہا ہے کہ دوسری خوراک کے مقابلے میں تیسری خوراک سے اینٹی باڈیز کا لیول پانچ سے دس گنا بڑھ جاتا ہے۔
اگست میں فائزر امریکہ کے محکمہ فوڈ اینڈ ڈرگ (خوراک و ادویات) ایڈمنسٹریشن سے ہنگامی حالات میں اپنی ویکسین کی تیسری خوراک کی منظوری کے لیے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ڈیلٹا ویریئنٹ سے مقابلے میں مدد ملے گی؟
کیا فائزر امریکی حکام سے اپنی ویکسین کی تیسری خوراک کی اجازت اس لیے طلب کر رہی ہے کہ اس سے ڈیلٹا ویرینٹ کا بھی مقابلہ کیا جا سکتا ہے؟ اس بارے میں ڈولسٹن نے بتایا کہ برطانیہ اور اسرائیل سے ملنے والا ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ فائزر کی ویکسین کرونا کی قسم ڈیلٹا کا بھی خوب مقابلہ کرتی ہے۔
اس بارے میں خیال یہ ہے کہ جب اینٹی باڈیز کی سطح کم ہوتی ہے تو جسم کے مدافعتی نظام کے اثر دکھانے تک ڈیلٹا وائرس ہلکے انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے۔
SEE ALSO: 'جب تک سب کو ویکسین نہیں لگ جاتی، سبھی کے لیے خطرہ باقی رہے گا'ویکسین کے ماہر ڈاکٹر ولیم شافنر نے توجہ دلائی ہے کہ 'ایف ڈی اے' سے منظوری محض ایک قدم ہو گی۔ اس کا مطلب یہ قطعاً نہیں کہ امریکیوں کو بوسٹر لگوانے کی پیشکش کی جائے۔
پبلک ہیلتھ اتھاریٹیز کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا ویکسین کی تیسری خوراک یا بوسٹر ضروری ہے یا نہیں۔ خاص طور پر جب دسیوں لاکھوں امریکیوں کے پاس صحت کی سہولیات نہیں ہیں یعنی ان کے پاس انشورنس نہیں ہے۔
ڈاکٹر شافنر کے بقول، "ویکسین بنانے کا مقصد ہمیں اسپتال میں داخل ہونے سے دور رکھنا تھا اور اب بھی جب تیزی سے پھیلنے والا ڈیلٹا وائرس آ چکا ہے اس کا یہی مقصد ہے۔ تیسری خوراک دینے کے لیے بڑی مشق کرنا ہوگی خاص طور پر جب لوگوں کو ابھی پہلی خوراک کے لیے تیار کرنے کی ہی کوششیں ہو رہی ہیں۔"
برطانیہ میں محققین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ فائزر کی دو خوراکیں ڈیلٹا ویرینٹ کے ساتھ اسپتال داخلے سے 96 فی صد تک محفوظ رکھتی ہیں جب کہ یہ علامات کے ساتھ ظاہر ہونے والے انفیکشن کے خلاف 88 فی صد تک مددگار ہے۔
گزشتہ ہفتے کینیڈا سے ریسرچرز نے اسی طرح کے اعداد و شمار دیے تھے تاہم اسرائیل سے ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ویکسین کی ڈیلٹا کے کمزور انفیکشن کے خلاف مدافعت کم ہو کر 64 فی صد رہ گئی ہے۔
امریکہ کے اندر کرونا کے کیسز میں گزشتہ کئی ہفتوں سے اضافہ ہو رہا ہے اور اسپتال داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد میں گزشتہ سات دنوں میں اوسطاً سات فی صد اضافہ ہوا ہے۔ البتہ اموات کی شرح بہت کم ہے۔ بعض ماہرین 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد میں ویکسین لگوانے کی شرح میں اضافے کو اس کی وجہ قرار دیتے ہیں۔