مطالعاتی تحقیق سے وابستہ ایک ٹیم نے ہلدی، سویابین، بروکلی، انگور اور چائے سے کشید کیے گئے کیمیائی عناصر پر مشتمل ایک مرکب کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جو چھاتی کے سرطان کے علاج کے لیے فائدہ مند بتایا جاتا ہے
واشنگٹن —
لوزیانہ اسٹیٹ یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کی طرف سے جاری کردہ ایک مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانچ جڑی بوٹیوں میں پائے جانے والے متفرق تاثیر پر مبنی مرکب استعمال کرنے سے چھاتی کے سرطان کے خلیات مر جاتے ہیں، جب کہ یہ مرکب صحت مند خلیوں پر کسی قسم کے زہریلے اثرات نہیں چھوڑتا۔
تحقیقی ٹیم نے ہلدی، سویابین، بروکلی، انگور اور چائے سے حاصل ہونے والے حفاظتی کیمیائی عناصر پر مشتمل ایک نچوڑ کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
ادھر، انفرادی طور پر یہی جڑی بوٹیاں اور پودے سرطان کا مؤثر توڑ ثابت نہیں ہوئے۔
لیکن، تجربہ گاہ میں یہ ثابت ہوا کہ مرکب کی صورت میں یہی سودا چھاتی کے سرطان کے خلیات کو 80 فی صد سے زیادہ حد تک ختم کرنے میں کامیاب ثابت ہوا، اور با لآخر ایک ایسے عمل کا سبب بنا جس سے کینسر کے خلیات ختم ہو کر رہ گئے۔
اب تجربے کے اگلے مرحلے میں یہ معلوم کیا جائے گا آیا مرکب کا چوہوں پر تجربہ کیسا رہتا ہے، آیا سرطان کے ٹیومر بننا اور بڑھنا بند ہوتے ہیں یا نہیں۔
اس مطالعاتی ٹیم کی قیادت ڈاکٹر مدھوا راج نے کی۔
اُنھوں نے ’جرنل آف کینسر‘ میں شائع ہونی والی اپنی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اس مرکب کے تمام عناصر اُس غذا پر مشتمل ہہں جو لوگ عام طور پر روزمرہ استعمال کرتے ہیں، لیکن عام خوراک کی بنسبت اس کی مقدار میں کچھ اضافہ کیا جاتا ہے۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ اُن کے خیال میں اب یہ مرکب خواتین کے لیے سودمند نتائج برآمد کرسکتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ اُنھوں نے ایک ’بایو ٹیک‘ کی ابتدائی کمپنی قائم کی ہے، تاکہ اِس ’سُپر کاک ٹیل‘ کو مارکیٹ میں لایا جاسکے، جو چھاتی کی صحت کے لیے ایک توانائی بخش دوا ہے، جسے ’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ کی طرف سے منظوری کی ضرورت نہیں۔
تحقیقی ٹیم نے ہلدی، سویابین، بروکلی، انگور اور چائے سے حاصل ہونے والے حفاظتی کیمیائی عناصر پر مشتمل ایک نچوڑ کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
ادھر، انفرادی طور پر یہی جڑی بوٹیاں اور پودے سرطان کا مؤثر توڑ ثابت نہیں ہوئے۔
لیکن، تجربہ گاہ میں یہ ثابت ہوا کہ مرکب کی صورت میں یہی سودا چھاتی کے سرطان کے خلیات کو 80 فی صد سے زیادہ حد تک ختم کرنے میں کامیاب ثابت ہوا، اور با لآخر ایک ایسے عمل کا سبب بنا جس سے کینسر کے خلیات ختم ہو کر رہ گئے۔
اب تجربے کے اگلے مرحلے میں یہ معلوم کیا جائے گا آیا مرکب کا چوہوں پر تجربہ کیسا رہتا ہے، آیا سرطان کے ٹیومر بننا اور بڑھنا بند ہوتے ہیں یا نہیں۔
اس مطالعاتی ٹیم کی قیادت ڈاکٹر مدھوا راج نے کی۔
اُنھوں نے ’جرنل آف کینسر‘ میں شائع ہونی والی اپنی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اس مرکب کے تمام عناصر اُس غذا پر مشتمل ہہں جو لوگ عام طور پر روزمرہ استعمال کرتے ہیں، لیکن عام خوراک کی بنسبت اس کی مقدار میں کچھ اضافہ کیا جاتا ہے۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ اُن کے خیال میں اب یہ مرکب خواتین کے لیے سودمند نتائج برآمد کرسکتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ اُنھوں نے ایک ’بایو ٹیک‘ کی ابتدائی کمپنی قائم کی ہے، تاکہ اِس ’سُپر کاک ٹیل‘ کو مارکیٹ میں لایا جاسکے، جو چھاتی کی صحت کے لیے ایک توانائی بخش دوا ہے، جسے ’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ کی طرف سے منظوری کی ضرورت نہیں۔