پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تصدیق کی ہے کہ راولپنڈی میں جاری نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ کے دوران مبینہ بکی نے ایک کھلاڑی سے رابطہ کیا ہے۔
پی سی بی کے جمعرات کو جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کھلاڑی کے اطلاع دینے پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے ابتدائی تحقیقات مکمل کر کے معاملہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سپرد کر دیا ہے۔
پی سی بی کے اینٹی کرپشن اور سیکیورٹی کے ڈائریکٹر لیفٹننٹ کرنل ریٹائرڈ آصف محمود کا کہنا ہے کہ انہوں نے کھلاڑی کے اس عمل کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے پی سی بی کو بروقت آگاہ کرنے پر شکریہ ادا کیا ہے۔
پی سی بی نے تصدیق کی ہے کہ مذکورہ کھلاڑی نے پاکستان کی جانب سے تاحال کسی بین الاقوامی میچ میں شرکت نہیں کی۔
آصف محمود نے کہا کہ اس اطلاع کے بعد پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے اپنی تحقیقات کے دوران کچھ حساس معلومات حاصل کیں۔ جنہیں مزید چھان بین کی غرض سے ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال تحقیقات جاری ہیں لہٰذا وہ اس اطلاع سے متعلق مزید کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔ تاہم آئی سی سی کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے پی سی بی معلومات کے تبادلے کی غرض سے تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت پر کرکٹ کی عالمی تنظیم کو مسلسل آگاہ کرتا رہے گا۔
سن 2010 میں سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کو کرپشن سے دُور رکھنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
گزشتہ برس چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے حکومتِ پاکستان کو ایک مسودہ پیش کیا تھا جس میں کھیل میں غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے سزائیں تجویز کی گئی تھیں۔
پی سی بی کے اینٹی کرپشن اور سیکیورٹی کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ چند بدعنوان عناصر کی وجہ سے کھیل کو خطرہ لاحق ہے اور یہ عناصر اپنے ذاتی فوائد کی غرض سے کرکٹرز کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
تاہم اُن کے بقول اگر کھلاڑی اینٹی کرپشن کوڈ پر سختی سے عمل کرتے رہیں اور ان عناصر کی جانب سے رابطے کی کسی بھی کوشش کے بارے میں اینٹی کرپشن افسرارن کو مطلع کرتے رہیں تو ہم اجتماعی طور پر ان عناصر کو شکست دے سکتے ہیں۔