پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق چیف سلیکٹر کے عہدے سے دست بردار ہو گئے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ساری توجہ ٹیم کی کوچنگ کی جانب رکھنا چاہتے ہیں۔
بدھ کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران اُنہیں ایک عہدہ چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا۔ ان کے بقول اگر ایسا ہوتا تو وہ بطور ہیڈ کوچ بھی کام نہ کرتے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا تھا کہ وہ 30 نومبر تک بطور چیف سلیکٹر ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے اور زمبابوے سیریز کے لیے ٹیم کا انتخاب بھی وہ خود کریں گے۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ بطور چیف سلیکٹر اُنہوں نے اچھے فیصلے بھی کیے جن میں نسیم شاہ اور حیدر علی جیسے کھلاڑیوں کو متعارف کرانا تھا جب کہ سری لنکا کے ساتھ ہوم سیریز کے دوران اُن سے کچھ غلط فیصلے بھی ہوئے۔
مصباح الحق کے مطابق وہ پاکستان کو کرکٹ کے تینوں فارمیٹس میں دنیا کی تین بہترین کرکٹ ٹیموں میں لانا چاہتے ہیں اور اب اپنی پوری توجہ کوچنگ پر مرکوز رکھیں گے۔
خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے گزشتہ سال مکی آرتھر کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد مصباح الحق کو قومی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مقرر کیا تھا۔ تاہم دو بڑے عہدے رکھنے پر اُنہیں تنقید کا بھی سامنا رہتا تھا۔
بطور چیف سلیکٹر مصباح الحق کے دور میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے تینوں فارمیٹس میں 21 میچز کھیلے جن میں سے سات میں اسے کامیابی حاصل ہوئی جب کہ نو میں شکست ہوئی۔
پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میچ سیریز میں دو صفر سے شکست ہوئی جب کہ رواں سال جولائی، اگست میں انگلینڈ کے خلاف سیریز میں بھی پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
مصباح الحق 2017 میں بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائر ہو گئے تھے۔ وہ پاکستان کے سب سے کامیاب ٹیسٹ کپتان تصور کیے جاتے ہیں جن کی کپتانی میں پاکستان نے 56 میں سے 26 ٹیسٹ میچز میں کامیابی حاصل کی۔