پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں ایک سیاسی معاہدے کے تحت وزارت اعلیٰ کا قلمدان اب عبدالمالک بلوچ سے سردار ثنا اللہ زہری کو منتقل ہونے جا رہا ہے۔
جمعرات کو وزیراعظم نوازشریف کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ "مری معاہدے" کے تحت وزیراعظم نے اپنے سیاسی اتحادیوں سے مشاورت کے بعد مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر سردار ثنا اللہ زہری کو وزیراعلیٰ بلوچستان کے طور پر نامزد کیا ہے۔
بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ "بلوچستان میرے دل کے بہت قریب ہے اور مجھے توقع ہے کہ نامزد وزیراعلیٰ صوبے کی امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔ وفاقی حکومت بلوچستان کی ترقی کے لیے اپنا مکمل تعاون فراہم کرے گی۔"
2013ء کے عام انتخابات کے بعد بلوچستان سے نشستیں حاصل کرنے والی تین بڑی جماعتوں (مسلم لیگ ن، نشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی) نے مری میں شراکت اقتدار کا ایک معاہدہ کیا تھا جسے "مری معاہدے" کا نام دیا گیا۔
اس معاہدے کے تحت پہلے وزیراعلیٰ نیشنل پارٹی سے ہوں گے جو کہ پانچ سالہ مدت کے نصف عرصے کے بعد یہ منصب مسلم لیگ ن کے امیدوار کو سونپا جائے گا۔
اسی بنا پر نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے عبدالمالک بلوچ جون 2013ء میں بلا مقابلہ وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے تھے۔
سرکاری بیان کے مطابق جمعرات کو اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار، پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ، سینیٹر حاصل بزنجو شریک ہوئے۔ بعد ازاں سردار ثنا اللہ زہری اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے وزیراعظم سے ملاقات کی۔
مری معاہدے کے مطابق وزارت اعلیٰ کی تبدیلی کی تاریخ چار دسمبر تھی اور اس تاریخ تک وفاقی حکومت کی طرف سے کسی طرح کی پیش رفت نہ ہونے پر مختلف قیاس آرائیاں بھی کی جانے لگی تھیں۔
تاہم حکومتی عہدیداروں کا موقف ہے کہ وزیراعظم کی مصروفیات معاہدے پر پیش رفت میں کچھ تاخیر کا باعث بنیں۔
عبدالمالک بلوچ کی زیر قیادت صوبائی حکومت نے بلوچستان میں خاص طور پر امن و امان کی بحالی کے لیے خاطر خواہ اقدام کیے جس کی وجہ سے ماضی کی نسبت اس پسماندہ صوبے میں صورتحال خاصی بہتر ہوئی۔