وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے نگراں وزیرِ اعظم کی تعیناتی کے لیے صدرِ پاکستان کے اصرار پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر کو کس بات کی جلدی ہے؟ پہلے وہ آئین پڑھیں۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کے مطابق جمعے کو اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ وہ آئین کے مطابق بطور وزیرِ اعظم مزید آٹھ روز کام کر سکتے ہیں۔
وزیرِ اعظم کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے نام خط میں جلد نگراں وزیرِ اعظم کے نام پر اتفاق پر زور دیا تھا۔
صدرِ پاکستان نے کہا تھا کہ اُنہوں نے نو اگست کو ہی وزیرِ اعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی تحلیل کر دی تھی۔
صدرِ پاکستان کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت اسمبلی کی تحلیل کے تین روز بعد وزیرِ اعظم اور اپوزیشن لیڈر کو نام تجویز کرنا ہوتا ہے۔ وزیرِ اعظم اور راجہ ریاض بارہ اگست تک نگراں وزیرِ اعظم کے نام پر اتفاق کر لیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تین روز میں اگر وزیرِ اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان نگراں وزیرِ اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جاتا ہے۔
اُن کے بقول اگر پارلیمانی کمیٹی میں بھی اتفاقِ رائے نہ ہو تو پھر الیکشن کمیشن مجوزہ ناموں میں سے ایک نام فائنل کرتا ہے۔ لہذٰا اس سارے عمل میں نو روز لگتے ہیں۔
شہباز شریف کے مطابق اُنہوں نے جمعے کی شب اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کو دعوت دی ہے جہاں نگراں وزیرِ اعظم کے معاملے پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔