|
ویب ڈیسک--پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے امریکہ میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے امریکہ کے صدر جو بائیڈن کو خط لکھ دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمعے کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
سرکاری وکیل نے جمعے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت کو بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے امریکی جیل میں قید پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی کے لیے امریکی صدر کو خط لکھ دیا ہے۔
ہائی کورٹ کے جج جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے جمعے کو عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت کی تو اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے مذکورہ پیش رفت سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا۔
SEE ALSO: ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس، سیکریٹری خارجہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں طلبشہباز شریف کی جانب سے لکھے گئے خط میں درخواست کی گئی ہے کہ انسانی بنیادوں پر عافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل منظور کی جائے اور ان کی رہائی کا حکم جاری کیا جائے۔
عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کے لیے ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ ان کی جانب سے عمران شفیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عافیہ صدیقی اس وقت امریکہ کی ریاست ٹیکساس کی ایک وفاقی جیل میں 86 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ انہیں 2010 میں نیویارک کی وفاقی عدالت نے امریکی شہریوں کو قتل کرنے کی کوشش سمیت سات الزامات میں سزا سنائی تھی۔
رپورٹس کے مطابق 2003 میں عافیہ صدیقی کراچی میں اپنے تین کم سن بچوں کے ہمراہ پرسرار طور پر لاپتا ہو گئی تھیں جس کے بعد ان کی موجودگی کا انکشاف افغانستان میں بگرام کے امریکی فوجی اڈے میں ہوا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکی حکام نے کہا تھا کہ انہیں ان کے قبضے سے ایسی دستاویزات ملی تھیں جن میں ڈرٹی بم بنانے کے بارے میں بات کی گئی تھی اور اس میں امریکہ کے مختلف مقامات کی فہرست دی گئی تھی جنہیں نشانہ بنایا جا سکتا تھا۔ عافیہ صدیقی نے اپنے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کیا تھا۔
عافیہ صدیقی پر الزام تھا کہ انہوں نے 2008 میں افغانستان کے صوبہ غزنی میں افغان پولیس کے ایک کمپاؤنڈ میں ایک امریکی فوجی افسر کی رائفل اٹھا لی اور امریکی فوجیوں اور ایف بی آئی اہل کاروں پر فائرنگ کی جو اس وقت عافیہ کے ’’القاعدہ‘‘ کے ساتھ مبینہ روابط کے بارے میں تفتیش کر رہے تھے۔