|
ویب ڈیسک -- پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک بار پھر تنازع کے دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔
جمعے کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ غزہ میں بڑا المیہ رُونما ہو رہا ہے۔ وہاں بچے زندہ دفن ہو رہے ہیں اور جل رہے ہیں۔ لیکن دنیا تماشائی بنی ہوئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان اس تنازع کا دو ریاستی حل چاہتا ہے جس میں آزاد فلسطینی ریاست میں 1967 کی جنگ سے پہلے کے علاقے شامل ہوں اور بیت المقدس اس کا دارالحکومت ہو۔ اقوامِ متحدہ فلسطین کو مکمل رکن تسلیم کرے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے لبنان کی صورتِ حال پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں 500 سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
'بھارتی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے'
اپنے خطاب میں پاکستان کے وزیرِ اعطم نے کشمیر کی صورتِ حال کا ذکر کرتے ہوئے بھارت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ خطے میں امن کے لیے بھارت کو پانچ اگست 2019 کو کیے گئے اقدامات واپس لینا ہوں گے۔ کشمیر کا تنازع اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق طے کرنا ہو گا اور اگر بھارت نے کسی مہم جوئی کی کوشش کی تو پاکستان بھر پور جواب دے گا
'طالبان حکومت دنیا سے کیے گئے وعدے پورے کریں'
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا مکمل خاتمہ کریں گے جس کے لیے 'آپریشن عزمِ استحکام' شروع کیا گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کو دنیا سے کیے گئے وعدے پورا کرنا ہوں گے۔ خواتین کے حقوق اور دہشت گردی کے سدِباب کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
ان کے بقول طالبان حکومت کو افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروپس کی سرحد پار کارروائیوں کو روکنا چاہیے۔
وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ افغانستان میں داعش، القاعدہ، مجید بریگیڈ اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) جیسے گروپ سرحد پار دہشت گردی میں ملوث ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دہشت گردی کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیتی ہے۔