شہباز شریف وطن واپس آئیں، پارٹی پارلیمانی کمیٹی

فائل

پاکستان میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کے اراکین نے پارٹی صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف، میاں شہباز شریف کے فوری وطن واپس آنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مسلم لیگ ن کی سینیٹ اور قومی اسمبلی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں راجہ ظفر الحق، خواجہ محمد آصف، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور دیگر اراکین نے شرکت کی۔

پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عوام اور پارٹی کارکن نواز شریف کی صحت پر کسی سمجھوتے کے لیے تیار نہیں۔ لہٰذا، جب تک وہ صحت مند نہیں ہوجاتے اس وقت تک وہ لندن ہی میں قیام کریں۔

اجلاس کے اعلامیہ میں شہباز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے ذکر موجود نہیں۔ تاہم، ذرائع کے مطابق، محسن شاہ نواز رانجھا نے شہباز شریف کی وطن واپسی کا مطالبہ کیا تو تمام اراکین نے اس کی تائید کی۔

سینٹر پیر صابر شاہ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اجلاس میں بعض اراکین نے شہباز شریف کی فوری وطن واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اراکین کے اس مطالبے پر خواجہ آصف نے بتایا کہ نواز شریف کے دل کے عارضے کے علاج کے بعد شہباز شریف جلد پاکستان لوٹ آئیں گے۔

پیر صابر شاہ نے کہا کہ شہباز شریف مارچ کے آخری ہفتے میں پاکستان واپس آجائیں گے۔

علاوہ ازیں، پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اراکین کے درمیان تکرار بھی ہوا اور پارٹی کے بیانیے میں تبدیلی پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا۔ پیر صابر شاہ نے پارٹی فیصلوں پر اراکین کی تنقید کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہر رکن کو بات کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں یہ طے ہوا ہے کہ نواز شریف کا بیانیہ زندہ رکھا جائے گا۔

ڈاکٹر عدنان حملے کے ڈانڈے کہاں ملتے ہیں؟

دوسری جانب، لندن میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان پر حملہ کیا گیا جس کی مسلم لیگ ن کی قیادت نے مذمت کی ہے۔ پارلیمانی پارٹی نے ڈاکٹر عدنان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ڈاکٹر عدنان پر حملہ محض اتفاق نہیں، بلکہ نہایت سنجیدہ معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی تحقیقات ضروری ہیں کہ لندن میں ہونے والے واقعے کے ڈانڈے کہاں کہاں ملتے ہیں؟

لندن پولیس نے تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر عدنان پر حملے کے نتیجے میں وہ معمولی زخمی ہوئے ہیں اور واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے مطابق واقعہ بظاہر ڈکیٹی کا لگتا ہے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں، جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جا رہا ہے، جس حوالے سے ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان اپڈیٹ کرتے ہیں۔

'امریکی اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات کی تردید نہیں کروں گا'

مسلم لیگ ن کے رہنما، رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی لندن میں امریکی اور برطانوی اسٹیبلیشمنٹ سے ملاقات کی تردید نہیں کرتے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ان ملاقاتوں کی تردید نہیں کریں گے، لیکن اس پر تبصرہ کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں، کیونکہ پارٹی کی طرف سے اجازت نہیں۔

خیال رہے کہ برطانیہ میں زیر علاج نواز شریف کی چار مارچ کو امریکی اور برطانوی اسٹیبلشمنٹ سے مبینہ ملاقات سے متعلق خبریں شائع ہوئی تھیں جن کی لیگی قیادت کی جانب سے تردید نہیں کی گئی۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے نہ کسی قومی حکومت کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا ہے، نہ ہی ان کی جماعت وسط مدتی انتخابات چاہتی ہے۔