پنجاب پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں نے بتایا ہے کہ بہاولپور کے نواحی قصبے احمد پور شرقیہ کے قریب پولیس نے کارروائی کر کے سات مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا ہے جب کہ اُن کے دو ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والے افراد مبینہ طور پر ملتان میں ایک حساس ادارے کے دفتر پر حملے سمیت صوبے میں کئی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں اور ان سے ہونے والی ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ وہ مزید حملوں کی منصوبہ بندی بھی کر رہے تھے۔
احمد پور شرقیہ کے ڈپٹی سپریٹنڈنٹ پولیس وارث بھروانہ نے وائس آف امریکہ کو ابتدائی تفتیش کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ زیرحراست افراد نے بتایا کہ ان کے آئندہ اہداف میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دورہ ملتان کے موقع پر اُن کے گھر پر حملہ، ڈیرہ نواب چھاؤنی میں فوجی افسران کی گاڑیوں کونشانہ بنانا اور تونسہ بیراج کو تباہ کرنے کا منصوبہ شامل تھا۔
زیر حراست افراد کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوی سے بتایا جاتا ہے جو ایک سنی عسکریت پسند تنظیم ہے اور اس کے مبینہ طور پر القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان سے قریبی رابطے ہیں۔ واضح رہے کہ پنجاب کے جنوبی اضلاع میں مبینہ طور پر ایسی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے انتہا پسندوں کے اڈے موجود ہیں ۔
پنجاب حکومت کہتی ہے کہ یہ عسکریت پسند میدانی علاقوں کی عام دیہی اور شہری آبادیوں میں چھپے ہوئے ہیں لہذا ان کے خلاف سوات یا جنوبی وزیرستان کے طرز کا فوجی آپریشن ممکن نہیں۔ البتہ جہاں کہیں ان افراد کی موجودگی کی اطلاع ملتی ہے حکومت وہاں فوری کارروائی کرتی ہے۔