آسٹریلیا کی پولیس نے ایک نو عمر لڑکے کو گرفتار کر کے اس پر پیر کو سڈنی میں قومی دن کے موقع پر ہونے والی تقریب میں ممکنہ دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا ہے جس میں ہزاروں لوگ شرکت کر رہے ہیں۔
اس 16 سالہ لڑکے کو سڈنی میں اس کے گھر کے قریب سے گرفتار کر کے پیر کو بچوں کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق عدالتی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس نے بچے پر ایک بندوق حاصل کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا ہے۔
اس کیس کو منگل تک ملتوی کر دیا گیا ہے اور کم عمر ہونے کے باعث بچے کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔
آسٹریلیا میں دہشت گردی کے جرم میں زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز کے پولیس کمشنر اینڈریو سیپیونی نے کہا کہ پولیس کا خیال ہے کہ یہ لڑکا خود سے ہی یہ منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
’’ہم نے آسٹریلیا کے کیلنڈر میں ایک مقدس دن کے موقعہ پر عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کی۔‘‘
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں 25 اپریل ایک اہم قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن دوسری جنگ عظیم کے دوران ان دونوں ممالک کے فوجی ترکی کی بندرگاہ گلی پولی پر اترے تھے۔
اگرچہ انہیں خلافت عثمانیہ کے ہاتھوں شکست ہوئی اور ان ممالک کے 11,000 فوجی مارے گئے مگر یہ لڑائی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی قومی شناخت کی تشکیل کا ابتدائی لمحہ ثابت ہوئی اور اسے دونوں ممالک میں اس جنگ اور بعد کی جنگوں میں مارے جانے والے فوجیوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
اس موقع پر نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں مختلف فوجی تقریبات کے علاوہ سڈنی اور میلبورن میں ہونے والی تقریبات میں ہزاروں لوگ جمع ہوتے ہیں۔
حالیہ سالوں میں آسٹریلیا میں متعدد نوعمر لڑکوں کو گرفتار کر کے ان پر دہشت گردی کا الزام عائد کیا جا چکا ہے جن میں وہ پانچ لڑکے بھی شامل ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر گزشتہ سال میلبورن میں اس دن ہونے والی صد سالہ تقریبات میں دہشت گرد حملے کا منصوبہ بنایا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جنہوں نے گزشتہ سال حملے کی منصوبہ بندی کی تھی وہ واضح طور پر شام اور عراق میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش سے متاثر تھے۔