اسپین میں پولیس نے بارسلونا کےنزدیک واقع ایک دوسرے سیاحتی شہر میں حملے کی کوشش کرنے والے پانچ مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق ملزمان نے جمعرات کی رات بارسلونا کے نزدیک واقع ایک اور سیاحتی شہر کھیمبرلز میں بارسلونا حملے کی طرز پر سیاحوں کو اپنی گاڑی سے کچلنے کی کوشش کی تھی۔
پولیس کے مطابق مشتبہ دہشت گردوں کی گاڑی کی ٹکر سے چھ راہ گیر اور ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا جس کے بعد پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے گاڑی میں سوار پانچ ملزمان مارے گئے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ پانچوں ملزمان مسلح تھے جنہوں نے بارودی جیکٹیں بھی پہن رکھی تھیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کھییمبرلز میں پیش آنے والا واقعہ بارسلونا کی واردات سے منسلک ہے۔
اس سے قبل جمعرات کی شام ایک وین سوارنے سیاحوں میں مقبول اسپین کے شہر بارسلونا کی ایک معروف شاہراہ پر پیدل چلنے والے سیاحوں کو اپنی گاڑی سے روند ڈالا تھا۔
جمعرات کی شام کیے جانے والے اس حملے میں کم از کم 13 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ 100 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
حکام کے مطابق کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق وین ڈرائیور انتہائی تیز رفتاری سے پیدل چلنے والوں کے لیے مخصوص بارسلونا کی معروف ترین شاہراہ لاس رمبلاس میں داخل ہوا اور اپنی گاڑی کو زِگ زیگ کی صورت میں چلاتا ہوا دور تک لے گیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
عینی شاہدین کے مطابق ایسا لگ رہا تھا کہ وین کا ڈرائیور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کچلنا چاہتا ہے۔
حملے کے بعد وین کا ڈرائیور پیدل ہی موقع سے فرار ہوگیا تھا جس کی تلاش کے لیے پولیس کا بڑا آپریشن جاری ہے اور جمعرات اور جمعے کی رات پولیس نے بارسلونا اور نواحی علاقوں میں کئی مقامات پر چھاپے مارے ہیں۔
مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش نے بارسلونا حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
داعش اس سے قبل فرانس، بیلجئم اور برطانیہ سمیت دیگر یورپی ملکوں میں ہونے والے کئی حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کرتی رہی ہے۔
سیاحوں کو وین سے کچلنے کے واقعے سے قبل بارسلونا کے جنوب مغرب میں واقع ایک قصبے کے ایک گھر میں جمعے کو ہونے والے دھماکے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گھر میں موجود افراد دھماکہ خیز مواد تیار کر رہے تھے جس کے دوران دھماکہ ہوگیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ تمام واقعات آپس میں جڑے ہوئے ہیں جن میں ایک ہی گروہ ملوث ہے۔
جمعرات کو بارسلونا میں ایک پولیس چوکی پر موجود دو اہلکاروں کو بھی ایک کار سوار نے کچلنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے۔
کار کا ڈرائیور پولیس کی جوابی فائرنگ سے مارا گیا۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ آیا اس واقعے کا تعلق بارسلونا حملے سے ہی ہے۔
پولیس نے چھاپوں کے دوران اب تک دو افراد کو حراست میں لیا ہے لیکن حکام کے بقول ان میں سے کوئی بھی سیاحوں کو کچلنے والی وین کا ڈرائیور نہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
پولیس اب تک یہ بھی پتا نہیں لگا سکی ہے کہ وین حملے سمیت جمعرات کو پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات میں کل کتنےملزمان ملوث تھے۔
اسپین کے علاقے کیٹالونیا کی حکومت نے جمعے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ بارسلونا حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعلق 24 مختلف ملکوں سے ہے جن میں فرانس، جرمنی اور فلپائن کے شہری بھی شامل ہیں۔
بارسلونا، کیٹالونیا کا دارالحکومت ہے۔ یہ حملے ایسے وقت کیے گئے ہیں جب اسپین میں سیاحت کا موسم عروج پر ہے اور دنیا بھر سے آئے ہوئے لاکھوں سیاح وہاں موجود ہیں۔
اسپین کے وزیرِاعظم ماریانو راجوئے نے وین حملے کو "جہادی دہشت گردی" قرار دیتے ہوئے دنیا سے مل کر اس خطرے کا مقابلہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں بارسلونا حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسپین کی حکومت کو ہر ممکن تعاون کی پیش کش کی ہے۔