سپین کے شہر بارسلونا میں پولیس نے کہا ہے انہوں نے جمعرات کے روز شہر کے پر ہجوم علاقے میں ویگن کے نیچے دے کر 13 افراد کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کرنے والے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔
کاتالونین پولیس نے ٹوئیٹر پر کہا ہے کہ ہم ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے اور اس سے ایک دہشت گرد کے طورپر نمٹا جا رہا ہے۔
مقامی انتظامیہ نے 13 ہلاکتوں اور 50 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعہ کو دہشت گردی کے طور پر دیکھ رہی ہے۔
مرنے والوں کی تعداد کی خبر ایک مقامی ریڈیو کاڈینا سیر نے پولیس ذرائع کے حوالے سے دی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں کچھ لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں لیکن اس نے تعداد کی تصدیق نہیں کی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ویگن ڈرائیور کو تلاش کر رہی ہے۔
اس سے پہلے میڈیا نے بتایا تھا کہ بارسلونا میں کے ایک سیاحتی علاقے کی ایک پر ہجوم سٹرک پر پیدل چلنے والوں پر ویگن چڑھانے کے واقعہ کے بعد دو مسلح افراد نے خود کو مرکزی شہر میں واقع ایک بار میں مورچہ بند کر لیا ہے۔
اس واقعہ میں درجنوں افراد ویگن کے نیچے آ گئے اور ان میں سے کئی ایک زخمی ہو گئے۔
سپین کے ایک اخبار ال پریوڈیکو نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ لا بوکیوریا کے علاقے میں گولیاں چلنے کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
ال پائس اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لوگوں پر گاڑی چڑھانے کے بعد، ویگن کا ڈرائیور موقع سے پیدل فرار ہو گیا۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ بار میں مورچہ بند ہونے والا شخص ویگن کا ڈرائیور ہے یا وہ کوئی اور لوگ ہیں۔
پولیس نے ٹوئیٹر پر اپنے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ لاس رمسلاس میں لوگوں پر ویگن چڑھانے کے واقعہ میں کچھ ہلاکتیں ہوئی ہیں لیکن ہلاک ہونے والوں کی تعداد نہیں بتائی گئی۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ کم ازکم 2 افراد ہلاک اور 20 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
موقع پر موجود پولیس نے میگا فون پر لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کی ہدایت کی تاکہ وہ دہشت گرد حملے سے نمٹ سکیں۔
سپین کے وزیر أعظم ماریانوراجوے نے ٹوئیٹر پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ وہ حملے کے بعد سے مقامی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس وقت حکومت کی ترجيح زخمیوں کو طبی مدد فراہم کرنا ہے۔
پولیس نے علاقے کو اپنے محاصرے میں لے لیا ہے اور ہنگامی صورت حال سے نمٹنے والے اہل کار بھی موقع پر پہنچ گئے ہیں۔
لاس رمبلاس بارسلونا کو مصروف ترین علاقے ہے جہاں ہر وقت لوگوں کا ہجوم رہتا ہے۔