امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس کے ایک شاپنگ مال میں مئی کی چھ تاریخ کو آٹھ افراد کی ہلاکت کے بعد پولیس نے بدھ کے روز ایک افسر کی ویڈیو فوٹیج جاری کی جس میں حملہ آور کو پولیس کی گولی کا نشانہ بنتے دیکھا جا سکتا ہے۔ بندوق بردار کو نیو نازی خیالات کا حامی قرار دیا جا رہا ہے۔
ساڑھے پانچ منٹ کی ویڈیو میں 33 سالہ بندوق بردار ماریشیو گارسیا کے آخری لمحات کی تفصیلات دکھائی گئی ہیں جب اس نے 6 مئی کو ڈیلس شہر کے شاپنگ مال ایلن پریمیم آؤٹ لیٹس پر اے آر-15 طرز کی رائفل سے گولیوں کی بوچھاڑ کی۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک کورین امریکی خاندان کا ایک 3 سالہ بچہ، دو نوجوان بہنیں ، ایک سیکورٹی گارڈ اور ایک بھارتی انجینئر شامل ہیں۔
پولیس نے حملے کی وجہ کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
SEE ALSO: امریکہ میں ملیشیاگروپوں پر پابندی کے باوجود،حکومت مخالف عناصر میں اضافہامریکہ میں اس سال گن وائلنس سے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
پولیس افسر کی وردی پر لگے کیمرے کی فوٹیج کچھ اس طرح شروع ہوتی ہے کہ افسر ، مال کے باہر دو بچوں سےکہتا ہے کہ وہ اپنی سیٹ بیلٹ پہنیں اور اچھے بچےبنیں۔
کچھ ہی لمحوں بعد مال سے گولیوں کی تیز آواز گونجتی ہے۔ باڈی کیمرہ فوٹیج میں بچوں اور ان کےساتھ ایک عورت کو بھاگتے ہوئےدیکھا جا سکتا ہے جب کہ افسر ریڈیو پر اطلاع دینے کے بعد ، اپنی کار سے رائفل نکال کر اس جانب لپکتا ہے جدھر سے گولیا ں چلنے کی اوازیں آرہی تھیں۔
پولیس افسر چلا کر لوگوں سے کہتا ہے کہ وہ بھاگیں اور باہر نکل جائیں۔ ایک موقع پر، وہ ڈسپیچر سے کہتا ہے، "میں سمجھتا ہوں کہ بڑے پیمانےپر گولیاں چلانے والا یا ماس شوٹر موجود ہے" اور بندوق بردار پر چیختا ہے کہ وہ اپنا ہتھیار پھینک دے۔ افسر مزید کہتا ہے کہ "میں زخمی (لوگوں)کے پاس سے گزر رہا ہوں،"
SEE ALSO: ورجینیا: اسکول گریجویشن تقریب میں فائرنگ سے دو افراد ہلاک، ملزم گرفتارپولیس افسرمال کی باہر کی گیلریوں میں بھاگتا ہے جب کہ فائرنگ کی آوازیں آتی رہتی ہیں۔ ویڈیو میں تقریباً چار منٹ پر، افسر فائر کھولتا ہے اور کم از کم ڈیڑھ درجن گولیاں چلاتا ہے۔ایک ہی لمحے بعد، افسر چیختا ہے: "بندوق چھوڑ دو!" اور پھر رپورٹ کرتا ہے: "میں نے اسے گرالیا ہے"پھر ایک اور افسر نے بندوق بردار کی موت کی تصدیق کی۔
یہ ویڈیو اس کے ایک دن بعد جاری کی گئی جب ایک گرینڈ جیوری نے پولیس افسر کی کارروائی کو درست قرار دیتے ہوئے اسے الزامات سے بری قرار دیا جو پولیس کے ایک بیان کے مطابق یہ ظاہر کرتا ہے کہ ٹیکساس کے قانون کے مطابق "طاقت کا استعمال درست اور جائز تھا۔
بیان میں علاقے کے پولیس چیف برائن ہاروی نے اپنے محکمے کے افسر کی تعریف کی۔
ہاروے نے کہا کہ "یہ ویڈیو ظاہر کرتی ہے کہ عوام کے ساتھ معمول کی بات چیت کتنی جلدی زندگی اور موت کی صورت حال میں بدل گئی۔" "افسر نے خطرے کو پہچان لیا، اور اس طرف بھاگا جہاں گولیاں چل رہی تھیں۔ اور خطرے کو ختم کردیا اور اس کے اقدامات کے لیے، کمیونٹی ہمیشہ شکر گزار ر ہے گی۔"
SEE ALSO: امریکہ میں فائرنگ سے قتل کے واقعات اتنے زیادہ کیوں ہیں؟ متاثرہ خاندانوں کا سوالحکام نے بتایا کہ حملہ آور نے قانونی طور پر خریدی گئی آٹھ بندوقوں میں سے ایک کا استعمال کیا تھاجسے وہ مال میں لایا تھا۔
قاتل کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا۔ ایک فوجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ گارسیا نام کا حملہ آور تقریباً 15 سال پہلے بنیادی تربیت مکمل کرنے میں ناکام رہا اور ذہنی صحت کے مسائل کی وجہ سےفوج سے نکال دیا گیا تھا۔
پولیس کو ملنے والی معلومات کے مطابق، حملہ آور سفید فام بالادستی اور خواتین سے نفرت پر مبنی خیالات کا حامل تھا ۔ وہ مبینہ طور پر فائرنگ کو کھیل سمجھتا تھا۔ اس کی بعض ایسی تصاویر پولیس کو ملی ہیں جن میں اسے بڑے بڑے نازی ٹیٹو وں کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
(اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)