ڈاکٹروں کے مطابق اس نئے وائرس کا پہلا حملہ 2012ء میں سامنے آیا تھا جس کےبعد سے اب تک کم از کم پانچ بچوں کے اس کا شکار ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔
واشنگٹن —
امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا میں پولیو سے ملتی جلتی بیماری کا شکار ہونے والے بچوں کی تعداد پانچ ہوگئی ہے جب کہ حکام نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اس نئے وائرس سے اب تک متاثر ہونے والے بچوں کی تعداد 20 تک پہنچ سکتی ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق اس نئے وائرس کا پہلا حملہ 2012ء میں سامنے آیا تھا جس کےبعد سے اب تک کم از کم پانچ بچوں کے اس کا شکار ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق وائرس کا شکار ہونے والے بچوں کی ایک یا دونوں بازو یا ٹانگیں مفلوج ہوجاتی ہیں اور باوجود علاج کے مرض کی شدت میں کوئی خاص کمی نہیں ہوپاتی۔
طبی حکام کا کہنا ہے وائرس کا شکار ہونے والے تمام بچوں کو انسدادِ پولیو کی ویکسین دی گئی تھی لیکن اس کے باوجود وہ اس بیماری کا شکار ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک سے پولیو کا مرض ختم ہوچکا ہے تاہم طبی ماہرین کے مطابق پولیو سے پاک ممالک کے افراد پر بھی بعض ایسے وائرس حملہ کرسکتے ہیں جن کی علامات پولیو سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔
نئے وائرس پر تحقیق کرنے والے کیلی فورنیا کی 'اسٹین فورڈ یونی ورسٹی' سے منسلک کیتھ وین ہیرن کے مطابق نئی بیماری کے مریض اگست 2012ء سے جولائی 2013ء کے دوران سامنے آئے ہیں۔
کیتھ وین ہیرن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وائرس کا حملہ اچانک اور شدید ہوتا ہے جس کا شکار پانچوں بچوں کے بازو یا ٹانگیں دو روز کے اندر اندر مفلوج ہوگئیں اور چھ ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے علاج کے باوجود مرض کی علامات بڑی حد تک برقرار رہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانچ میں سے تین بچے مرض کی علامات ظاہر ہونے سے قبل سانس لینے میں تکلیف کا شکار ہوئے۔
ڈاکٹروں نے کیلی فورنیا کے رہائشی والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بچوں کے اعضا میں معذوری سے متعلق کسی بھی علامت دریافت کرنے کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
ڈاکٹروں کے مطابق اس نئے وائرس کا پہلا حملہ 2012ء میں سامنے آیا تھا جس کےبعد سے اب تک کم از کم پانچ بچوں کے اس کا شکار ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق وائرس کا شکار ہونے والے بچوں کی ایک یا دونوں بازو یا ٹانگیں مفلوج ہوجاتی ہیں اور باوجود علاج کے مرض کی شدت میں کوئی خاص کمی نہیں ہوپاتی۔
طبی حکام کا کہنا ہے وائرس کا شکار ہونے والے تمام بچوں کو انسدادِ پولیو کی ویکسین دی گئی تھی لیکن اس کے باوجود وہ اس بیماری کا شکار ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک سے پولیو کا مرض ختم ہوچکا ہے تاہم طبی ماہرین کے مطابق پولیو سے پاک ممالک کے افراد پر بھی بعض ایسے وائرس حملہ کرسکتے ہیں جن کی علامات پولیو سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔
نئے وائرس پر تحقیق کرنے والے کیلی فورنیا کی 'اسٹین فورڈ یونی ورسٹی' سے منسلک کیتھ وین ہیرن کے مطابق نئی بیماری کے مریض اگست 2012ء سے جولائی 2013ء کے دوران سامنے آئے ہیں۔
کیتھ وین ہیرن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وائرس کا حملہ اچانک اور شدید ہوتا ہے جس کا شکار پانچوں بچوں کے بازو یا ٹانگیں دو روز کے اندر اندر مفلوج ہوگئیں اور چھ ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے علاج کے باوجود مرض کی علامات بڑی حد تک برقرار رہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانچ میں سے تین بچے مرض کی علامات ظاہر ہونے سے قبل سانس لینے میں تکلیف کا شکار ہوئے۔
ڈاکٹروں نے کیلی فورنیا کے رہائشی والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بچوں کے اعضا میں معذوری سے متعلق کسی بھی علامت دریافت کرنے کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔