ؕ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور پشاور میں دو پولیو ٹیموں کو جعلی اعداد و شمار مرتب کرنے اور پولیو ویکسین ضائع کرتے ہوئے پکڑلیا گیا جس کے بعد دونوں ٹیموں کے 29 افراد کو ملازمتوں سے برطرف کردیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے انسداد پولیو مہم بابر بن عطا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے واقعات کی تصدیق کی اور بتایا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر سبزی منڈی کے قریب 11 افراد پر مشتمل پولیو ٹیم تعینات کی گئی تھی جو دوسرے مختلف شہروں سے آنے والی گاڑیوں میں موجود بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتی تھی لیکن مانیٹرنگ ٹیم کو اس حوالے سے اطلاع ملی کہ یہ افراد ایک قطرہ پولیو ڈراپس پلانے کے بعد دو قطرے ضائع کردیتے تھے اور اس کے ساتھ ہی موجود ریکارڈ میں جعلی ناموں کے ساتھ انٹری کردی جاتی تھی۔
بابر بن عطا نے بتایا کہ ان افراد کو ٹرانزٹ ٹیمز کہا جاتا ہے اور انہیں عام ٹیموں کے مقابلے میں زیادہ مراعات دی جاتی ہیں لیکن ان افراد نے نہ صرف پولیو ڈراپس ضائع کیں بلکہ اور اس مہم کے لیے کی جانے والی محنت کو بھی ضائع کیا۔
بابر بن عطا نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت بھی کئی مقامات پر گٹر کے پانی میں یہ وائرس موجود ہے اور اس کی موجودگی کی وجہ سے بچوں کو خطرات لاحق ہیں لہذا جب تک تمام بچوں کو یہ قطرے نہیں پلائے جاتے انہیں محفوظ نہیں بنایا جاسکتا۔
انہوں نے بتایا کہ دوسرا واقعہ پشاور میں پیش آیا جہاں 18 افراد کو اسی جرم میں ملازمتوں سے برطرف کردیا گیا ۔ یہ افراد ویکسین ضائع کرنے اور جعلی ڈیٹا جمع کرانے میں ملوث تھے۔ ایسے تمام افراد جو ایسی کارروائیوں میں ملوث ہونگے انہیں کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا،
مستقبل میں ایسے واقعات پیش نہ آئیں ان کے تدارک کے لیے بابر بن عطا نے کہا کہ وہ ایک جامع حکمت عملی تشکیل دے رہے ہیں جس میں میڈیا کے نمائندے بھی ان کے ساتھ شریک ہوں گے اور ایسے تمام افراد کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
عام لوگوں کی طرف سے پولیو کے قطرے اپنے بچوں کو پلانے کی اجازت نہ دینے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ چند روز قبل اسلام آباد میں ڈی ایچ اے کے علاقہ میں ہماری پولیو کی ایک ٹیم پر حملہ ہوا جس میں پڑھے لکھے لوگوں نے ہماری ٹیم کو زودکوب کیا لیکن میں اپنی ٹیموں کے ساتھ کھڑا ہوں اور انہیں مکمل سپورٹ کروں گا تاہم اس معاملہ میں لوگوں میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں چند روز قبل تھانہ شہزاد ٹاؤن کے علاقے میں ایک والد نے اپنے بچے کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے سب کے سامنے یہ قطرے پیے جس کے بعد والد اپنے بچوں کو یہ قطرے پلانے پر رضامند ہوگیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں پولیو پر مکمل کنٹرول نہیں پایا جاسکا اور اب بھی کچھ علاقوں میں پولیو وائرس موجود ہے۔