وزیرِ اعلٰی پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر دیے

وزیرِ اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر دیے ہیں۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے میڈیا کو بتایا کہ عمران خان اور چوہدری پرویز الہٰی کی جمعرات کو ہونے والی ملاقات میں اسمبلی تحلیل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

فواد چوہدری نے مزید بتایا کہ وزیرِ اعلٰی کی ایڈوائس کے بعد گورنر پنجاب 48 گھنٹے کے اندر اسمبلی تحلیل کرنے کے پابند ہیں۔ اگر اُنہوں نے سمری منظور نہ کی تو اسمبلی 48 گھنٹے بعد خود بخود تحلیل ہو جائے گی۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اب وزیرِ اعلٰی پنجاب نگران سیٹ اپ کے لیے پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف حمزہ شہباز شریف سے مشاورت کریں گے۔

فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ہفتے کو خیبرپختونخوا اسمبلی بھی تحلیل کر دی جائے گی جس کے بعد دونوں صوبے الیکشن کی طرف بڑھ جائیں گے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق چوہدری پرویز الہٰی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے اجلاس کے بعد عمران خان سے لاہور میں اُن کی رہائش گاہ میں ملاقات کی تھی۔

ایم کیو ایم کے دھڑوں کا ایک بار پھر متحد ہونے کا اعلان

پاکستان کے شہر کراچی کی سیاست میں جمعرات کو بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے الگ ہونے والے مصطفیٰ کمال نے اپنی جماعت پاک سرزمین پارٹی کو ایم کیو ایم میں ضم کر دیا ہے۔

دوسری جانب ڈاکٹر فاروق ستار بھی دوبارہ ایم کیو ایم پاکستان میں شامل ہو گئے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی کے ہمراہ جمعرات کو کراچی کے علاقے بہادر آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اب وہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں اپنا سیاسی سفر آگے بڑھائیں گے۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ آج نہ سمجھ میں آنے والے فیصلے ہو رہے ہیں۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کو اب قومی کردار ادا کرنے دیا جائے۔

چاہتے ہیں کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں آج ہی تحلیل ہو جائیں: فواد چوہدری

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلٰی پنجاب کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لیے جانے کے بعد ہم چاہتے ہیں کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں آج ہی تحلیل کر دی جائیں۔

جمعرات کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ لیکن حکمراں اتحاد الیکشن میں جانے سے کترا رہا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اعتماد کے ووٹ میں کامیابی، سابق صدر آصف زرداری، رانا ثناء اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کی ناکامی ہے جو جھوٹے دعوے کر رہے تھے۔

وزیرِ اعلٰی کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد عدالت نے معاملہ نمٹا دیا

وزیرِ اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے اُنہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم واپس لے لیا ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران گورنر پنجاب کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیرِ اعلٰی پنجاب کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد اُنہیں عہدے سے ہٹانے کا نوٹی فکیشن واپس لے لیا گیا ہے۔

عدالت نے گورنر پنجاب کے وکیل کے بیان کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں پانچ رُکنی بینچ نے جمعرات کو پرویز الہٰی کی درخواست پر سماعت کی۔

گورنر کے وکیل کی جانب سے وزیرِ اعلٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم واپس لینے کے بعد عدالت نے کہا کہ گورنر کے وکیل نے وزیرِ اعلٰی پنجاب کے خلاف مزید کارروائی نہ کرنے کا بیان دیا ہے۔ پرویز الٰہی فلور ٹیسٹ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں،۔

اس دوران بینچ کے رُکن جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیے کہ وہ اس کیس میں اضافی نوٹ دیں گے۔


عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کا وزیر اعلی پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کا 22 دسمبر کا نوٹی فکیشن بھی کالعدم کر دیا۔

خیال رہے کہ وزیرِ اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے گورنر پنجاب کی جانب سے اُنہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم عدالتِ عالیہ میں چیلنج کیا تھا۔

وزیرِ اعلٰی پنجاب نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ گورنر پنجاب نے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے اُنہیں خط لکھنے کے بجائے اسپیکر پنجاب اسمبلی سے رُجوع کیا تھا۔ لہذٰا اس معاملے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے تھے۔

عدالت نے اس معاملے پر 11 جنوری کو سماعت کے دوران کہا تھا کہ وزیرِ اعلٰی پنجاب کے پاس 24 گھنٹے 186 اراکین کی حمایت ہونی چاہیے۔

وزیرِ اعلٰی پنجاب نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پنجاب اسمبلی کے ایوان میں 186 اراکین کی حمایت حاصل کر کے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا تھا۔

اعتماد کے ووٹ سے غیر حاضر رہنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی: فواد چوہدری

پاکستان تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پرویز الہٰی کے اعتماد کا ووٹ لینے کی کارروائی کے دوران غیر حاضر رہنے والے پانچ اراکین کے خلاف کارروائی ہو گی۔

اپنی ٹوئٹ میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ خرم لغاری، مومنہ وحید، فیصل فاروق چیمہ، دوست مزاری اور چوہدری مسعود کے خلاف نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا جائے گا۔

سندھ ہائی کورٹ: بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے سے متعلق ایم کیوایم کی درخواست مسترد

فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے 15 جنوری کو کراچی اور حیدرآباد میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات رکوانے سے متعلق متحدہ قومی موومنٹ ایم کیو ایم کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

وائس آف امریکہ کے کراچی سے نمائندے محمد ثاقب کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ایم کیو ایم کے وکیل طارق منصور نے مؤقف اختیار کیا کہ نامکمل الیکشن کمیشن نے بلدیاتی الیکشن کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جو غیر قانونی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کے کورم سے متعلق ایم کیو ایم کی ایک درخواست پہلے ہی مسترد ہوچکی ہے، کمیشن کے کورم کا معاملہ مشکوک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، کورم سے متعلق عدالتی فیصلے آچُکے ہیں۔ ایم کیو ایم کے وکیل کا مؤقف حقائق کے منافی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بار بار ایک جیسی درخواستیں مختلف بینچز کے سامنے دائر کی جاتی رہی ہیں جن میں الیکشن کمیشن کے 29 اپریل 2022 کے نوٹی فکیشن کو چیلنج کیا جارہا ہے۔

ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے کورم پر الیکشن کے پہلے مرحلے پر بھی درخواست دائر کی تھی جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ آپ صرف جواب الجواب دیں اپنا کیس آپ پہلے بتاچکے ہیں۔

ایڈووکیٹ طارق منصور نے کہا کہ کورم اہم معاملہ ہے جس پر جسٹس کلہوڑو نے کہا کہ آپ کو پورا ایک گھنٹہ دے چکے ہیں آپ وہی باتیں مت دہرائیں۔

سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ کمیشن نے قانون کے مطابق بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا اور اسی فیصلے کی بنیاد پر ایم کیو ایم پاکستان نے پہلے مرحلے میں حصہ بھی لیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے فریقین وکلا کے دلائل سننے کے 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات رکوانے کی ایم کیو ایم کی درخواست مسترد کر دی۔

وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی درخواست پر سماعت: چاہتے ہیں سیاسی معاملات فریقین خود حل کریں، لاہور ہائی کورٹ


وزیرِاعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کو عہدے سے ہٹائے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ نے آبزرویشن دی ہے کہ فریقین سیاسی معاملات خود حل کریں۔

جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کا پانچ رکنی بینچ چوہدری پرویز الہیٰ کی درخواست پر سماعت کر رہا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ کے وکیل بیرسٹر علی ظفر اپنے دلائل جاری رکھے ہوئے ہیں جب کہ گورنر بلیغ الرحمان کے وکیل ان دلائل کے کاؤنٹر میں دلائل دے رہے ہیں۔

جمعرات کو درخواست پر سماعت کا آغاز ہوا تو پرویز الہیٰ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا ہے جس پر جسٹس عابد نے استفسار کیا کہ اسمبلی میں کتنے ارکان موجود تھے؟

بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب اسمبلی کے 186 ارکان نے وزیرِ اعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور اتنے ارکان کی حمایت ہی درکار ہوتی ہے۔

گورنر پنجاب کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ وزیرِ اعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ تو لے لیا ہے لیکن اس کے ریکارڈ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دینا چاہیے۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے گورنر کے وکیل سے استفسار کیا کہ فلور ٹیسٹ ہو گیا ہے، کیا آپ اس درخواست کی سماعت پر زور دیں گے اور کیا آپ گورنر سے مشاورت چاہتے ہیں جس پر گورنر کے وکیل نے کہا کہ بات مشاورت کی نہیں بلکہ آئین اور قانون کی ہے۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے فریقین وکلا کو کہا کہ اب ہمارے پاس تین سوال ہیں۔ ایک سوال پر تو اعتماد کا ووٹ لے لیا، گورنر کی جانب سے تاریخ مقرر کرنے کے نکتے کا سوال بھی اٹھایا جا سکتا ہے جب کہ تیسرا سوال یہ ہو گا کہ جب سیشن نہ ہو تو کیا وزیرِ اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر گھر بھیج سکتے ہیں۔

عدالت نے فریقین کو کہا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ سیاسی معاملات آپ خود حل کریں۔ کیا عدالت اتفاقِ رائے سے ایک فیصلہ کر دے؟"

عمران خان کے ویژن کو آگے لے کر بڑھ رہا ہوں: پرویزالہیٰ

پنجاب اسمبلی کے بدھ اور جمعرات کی شب ہونے والے ہنگامہ خیز اجلاس کے دوران اسپیکر سبطین خان کے مطابق وزیرِ اعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ نے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا ہے۔ تاہم مسلم لیگ ن نے ایوان کی کارروائی عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان سمیت تحریکِ انصاف کے ارکین، مسلم لیگ ق کے ارکانِ اسمبلی ، مجلس وحدت المسلمین اور آزاد رکن بلال وڑائچ کا شکریہ ادا کیا۔

چوہدری پرویز الہیٰ نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ قائد اعظم کے بعد ایک ہی لیڈر عمران خان ہیں جن کے ویژن کو آگے لے کر وہ بڑھ رہے ہیں۔

ان کے بقول عمران خان نے جو نئے پاکستان کا خواب دیکھا ہے اسے کامیاب کریں گے۔

'اجلاس کو تسلیم نہیں کرتے'

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے پنجاب اسمبلی کی کارروائی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر کا آرڈر معطل ہے تو اس پر کارروائی کیسے ہو سکتی ہے؟

رانا ثناء اللہ نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے پولنگ ایجنٹس مقرر نہیں کیے گئے اور رولز کو بلڈوز کیا گیا۔

انہوں نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ ایسے اجلاس کو تسلیم نہیں کرتے، معاملہ زیرِ سماعت ہے اور وہیں ثبوت پیش کریں گے۔ ان کے بقول عدالت اعتماد کے ووٹ سے متعلق دن مقرر کرے گی۔

پرویز الہیٰ نے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا: اسپیکر

پنجاب اسمبلی میں نصف شب کے بعد شروع ہونے والے اجلاس میں وزیراعلیٰ پرویز الہی پر اعتماد کے لیے کرائی جانے والی رائے شماری کے بعداسپیکر نے اعلان کیا کہ پرویز الہی نے 186 ووٹ حاصل کیے ہیں۔

پنجاب اسمبلی جا اجلاس اسپیکر سبطین خان کی زیرصدارت رات 12 بجے کے بعد نئے سیشن سے شروع ہوا ور ایجنڈا جاری کیا گیا۔ اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کیا گیا تاہم اسپیکر نے اعتماد کا ووٹ دینے کے لیے پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجانے کا کہا تاکہ ارکان ایوان میں آسکیں۔

اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شور اور نعرے بازی کی گئی۔ اسی دوران پنجاب کے وزیراعلیٰ پر اعتماد کی قرار داد پیش کر دی گئی۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیرِ اعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ اظہارِ خیال کر رہے ہیں۔

اسپیکر سبطین خان نے کہا کہ انہیں میاں اسلم اقبال اور راجہ بشارت کی طرف سے قرارداد کا نوٹس ملا ہے، اس قرارداد پر رائے شماری کچھ دیر میں کرائی جائے گی۔

بعد ازاں اسپیکر نے پنجاب اسمبلی کے تمام دروازے بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی اندر آنے کی اجازت نہ دی جائے۔

دوسری جانب، حزب اختلاف نے اعتماد کے ووٹ میں جعل سازی کا شبہ ظاہر کر دیا جبکہ حکومت اور اپوزیشن کے ارکان میں اسپیکر ڈائس کے سامنے ہاتھا پائی بھی ہوئی۔اپوزیشن کی جانب سے اعتماد کے ووٹ کے عمل کا بائیکاٹ کیا گیا اور اراکین ایوان سے باہر چلے گئے۔

مزید پڑھیے