پوپ فرینسس اور عالمی’آرتھوڈوکس‘ مسیحیوں کے روحانی پیشوا نے مشرق وسطیٰ میں عیسائیوں کے خلاف جاری مظالم کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے، خصوصی طور پر عراق اور شام میں۔
ایک مشترکہ اعلامیے میں، رومن کیتھولک پوپ اور پیٹریارک بارتھولومیو نے کہا ہے کہ، ’مسیحیوں کے بغیر مشرق وسطیٰ کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا‘۔
دونوں مذہبی پیشواؤں نے علاقائی رہنماؤں پر زور دیا کہ دولت اسلامیہ کی طرف سے نشانہ بننے والوں کی مدد میں اضافہ کیا جائے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مسیحیوں کی اذیت ناک صورت حال کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ کے دیگر تشدد زدہ افراد کو نہ صرف مستقل دعاؤں کی ضرورت ہے، بلکہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے مناسب اعانت بھی درکار ہے۔
یہ اعلامیہ پاپائے روم کے ترکی کے سہ روزہ دورے کے اختتام پر جاری ہوا، جس دوران، اُنھوں نے بارتھولومیو کے ہمراہ ’چرچ آف سینٹ جارج‘ کے پادریوں کے ایک دعائیہ اجتماع میں شرکت کی۔
ہفتے کے روز، دونوں روحانی پشواؤں نے استنبول میں ایک مذہبی سروس میں شرکت کی، جہاں پوپ پیٹریارک بارتھولومیو کے روبرو دعا کے لیے جھکے۔
پیٹریارک بارتھولومیو نے پاپے روم کا ماتھا چوما۔ اس دعائیہ تقریب کے بعد، دونوں نمایاں ہستیوں نے نجی گفتگو جاری رکھی۔
ہفتے ہی کے روز، پوپ نے سولہویں عیسوی صدی میں تعمیر ہونے والی سلطان احمد مسجد کا دورہ کیا، جسے ’نیلی مسجد‘ کہا جاتا ہے۔ وہ استنبول کے مفتی رحیم یاران کے ساتھ کھڑے ہوئے، جہاں پوپ فرینسس نے اپنے ہاتھ بندھے رکھے اور سر نَم کیا، ایسے میں جب مفتی دعائیہ کلمات ادا کر رہے تھے۔
پوپ فرینسس نے حقیہ صوفیہ کا بھی دورہ کیا، جہاں بازنطینی کلیسا واقع ہے، جسے فتح قسطنطنیہ کے بعد شاہی مسجد میں تبدیل کیا گیا، جس علاقے کو اب استنبول کہا جاتا ہے، جہاں ایک عجائب گھر قائم ہے۔ مزیدبرآں، اُنھوں نے ’ہولی اسپرٹ‘ کی ایک کیتھولک کیتھڈرل میں دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔