کراچی میں امن کا بیڑا پیپلز پارٹی نے اٹھایا ہے، بلاول

کراچی میں سندھ کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کا 44 سال بعد مقامی سیاست کے گڑھ سمجھے جانے والے علاقے ’لیاقت آباد‘ میں اتوار کی رات پہلا جلسہ ہوا۔ جلسے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کیا جن کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن ان کی جماعت نے قائم کیا ہے لیکن اس کا کریڈیٹ دوسرے لوگ لینے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے کراچی میں امن کا بیڑا اٹھایا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ عمران خان کو کراچی پر مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ اگر کراچی کے شہریوں نے انہیں ووٹ دیا تو وہ وعدہ کرتے ہیں کہ شہر کو غیر امن پسند لوگوں سے نجات دلادیں گے ۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ کراچی اور بھٹو کا رشتہ نسل در نسل کا رشتہ ہے لیکن درمیان میں کچھ لوگوں نے نسل پرستی اور لسانیت کے نام پر دونوں کو ایک دوسرے کے خلاف لاکھڑا کیا جبکہ آج میں محبت کا پیغام لے کر آیا ہوں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کوئی کچھ بھی کہے کراچی والے جانتے ہیں کہ اس تاریک دور میں نسل پرست قوتوں کا کسی نے مقابلہ کیا تو وہ پیپلز پارٹی تھی۔

کراچی کے مسائل کراچی سے محبت کرنے والا ہی ختم کرسکتا ہے ۔میں کراچی میں پیدا ہوا اور یہ میرا شہر ہے ، مجھے اس سے محبت ہے۔ہم نے کراچی میں امن کا بیڑا اٹھایا ہے ۔ اگر آج کراچی آپریشن کو قیام امن کا سبب کہا جارہاہے تو اس کے کپتان وزیراعلیٰ سندھ تھے ۔ پیپلز پارٹی دہشت گردی کے سامنے ڈٹ گئی اور بلاخر کامیابی رہی۔

بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم کے علاوہ سابق صدر پرویز مشرف پر بھی سخت تنقید کی ۔ اپنے خطاب میں انہوں نے امجد صابری قوال کے نام سے صوفی انسٹیٹیوٹ قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔

جلسے سے سندھ کے وزیراعلیٰ سیدمراد علی شاہ نے بھی خطاب کیا جن کا کہنا تھا کہ کراچی ان کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا شہر ہے ۔ دونوں کی پیدائش اسی شہر میں ہوئی ۔ اس شہر کی اونر شپ اُن سب سے کہیں زیادہ ہے جنہوں نے اس شہر کو یرغمال بنا کر لوٹا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی بلاول اور بلاول کراچی کا ہے ۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’پڑوسی ملک سے آئے لوگ کسی بھی شہر میں رہیں وہ سندھی ہیں۔ ہمارے بڑے بوڑھے بھی سعودی عرب سے آئے مگر انہوں نے خود کو سندھی کہلوایا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے یہاں نئے وارث پیدا ہوگئے ہیں ۔ساتھ ہی انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان بلا لے کر کرکٹ کھلیں ، عوام کی خدمت کرنا ان کے بس کی بات نہیں۔

مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ میں مختص کئے جانے والے 5 ارب روپے پر بھی تنقید کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنا تو کراچی کا صرف دو مہینے کاخرچ ہے ۔

انہوں نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے 4 سال تک وزیر اعظم رہنے کے باوجود ایک رات بھی کراچی میں گزارنا گنوارا نہیں کیا ۔

وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب میں متحدہ قومی موومنٹ کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ شہر اس وقت بدامنی کا شکار ہوا جب یہاں کے عوام نے دھوکے میں آکر ایک ایسی پارٹی کا انتخاب کیا جس نے قوم پرستی کے نام پر انہیں یرغمال بنایا۔ مگر آج ایک مرتبہ پھر شہر کی رونقیں بحال ہورہی ہیں ۔ ہم نے دہشت گردی سے شہر کو پاک کرنے کے بعد اس کی تعمیر نو شروع کی۔ آج اس شہر کی اہم شاہراہیں عالمی معیار کے مطابق دوبارہ تعمیر کی گئی ہیں۔ انڈر پاسز، فلائی اوورز،نالے اور نکاسی و فراہمی آب کا نظام دوبارہ تعمیر کیاجارہاہے اور اگلے مہینے کے آخر تک بڑے بڑے اہم کام مکمل ہوجائیں گے۔

جھلکیاں

پاکستان پیپلز پارٹی کا لیاقت آباد کے ٹنکی گراؤنڈ میں 44سالوں میں ہونے والا پہلا جلسہ تھا ۔ چوالیس سال پہلے بلاول بھٹو زرداری کے نانا اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اسی گراؤنڈ میں جلسہ منعقد کیا تھا ۔

جلسے میں شرکت کے لئے روانگی سے قبل بلاول ہاؤس میں بلاول بھٹو کی چھوٹی ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری نے انہیں امام ضامن باندھا ۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری شام 6 بجکر 55 منٹ پر جلسہ گاہ پہنچے ۔شرکاء نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا۔ بلاول بھٹو نے حسب روایت گہرے بلو رنگ کا شلوار قمیض پہناہوا تھا۔بلاول کی تقریر سے پہلے پارٹی پرچم سے مشابہ رنگوں کے غبارے فضاء میں چھوڑے گئے ۔بلاول نے اپنی تقریر کا آغاز نعروں سے کیا جبکہ پیپلز پارٹی کے سعید غنی نے خواتین اور مردوں سے الگ الگ نعرے لگوائے ۔جلسے سے شیری رحمٰن اور جاوید ناگوری نے بھی خطاب کیا۔

معروف قوال امجد صابری کی والدہ اوربھائی طلحہ صابری بھی جلسے میں خصوصی طور پر شرکت کی غرض سے جلسہ گاہ پہنچے جہاں ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔اس موقع پر طلحہ صابری نے غلام فرید صابری کا کلام ’بھٹو زندہ ہیں ‘ پیش کیا۔

ٹنکی گراؤنڈ ایف سی ایریا میں عوامی جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا جلسہ گاہ میں 120 فٹ لمبا ، 40 فٹ چوڑا اور 24فٹ اونچا اسٹیج تیار کیا گیا تھا۔ جلسے کا باقاعدہ ایک سلوگن’ پرامن کراچی سب کا کراچی ‘ تھا ۔ جلسہ گاہ میں پارٹی پرچم ، بڑی بڑی اسکرینز اور پینا فلیکس لگائے گئے تھے جن پر ذوالفقار علی بھٹو ، بے نظیر بھٹو ، آصف علی زرداری ، بلاول بھٹو اور فریال تالپور کی تصاویر آویزاں تھیں۔جلسہ گاہ کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا جو خواتین، مردوں اور کارکنوں کے لئے مختص نشستوں پر مشتمل تھے۔