مسز سیلڈانہ کےخاندان سے دیرینہ مراسم رکھنے والے ذرائع نے اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ اُنھوں نےخود کشی گلے میں پھنڈا ڈال کر کی، جبکہ اُن کے پاس سے ایک خط بھی ملا ہے جو کہ اُنھوں نے اپنے گھر والوں کے نام لکھا تھا
جعلی کال ریسیو کرنے والی کنگ ایڈورڈ اسپتال کی نرس کی موت گلے میں پھندا ڈالنے سے ہوئی ۔اِس بات کا انکشاف متاثرہ خاندان کے قریبی احباب نے کیا۔
برطانوی روزنامہ ’ٹیلی گراف‘ نےدعویٰ کیاہے کہ مسز سیلڈانہ کےخاندان سے دیرینہ مراسم رکھنے والے ذرائع نے اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ اُنھوں نےخود کشی گلے میں پھنڈا ڈال کر کی، جبکہ اُن کے پاس سے ایک خط بھی ملا ہے جو کہ اُنھوں نے اپنے گھر والوں کے نام لکھا تھا ۔
چھالیس سالہ جاکینتا سلیڈانہ بھارت کی رہنے والی تھیں۔ اُن کا خاندان نو سال قبل قطر سے برطانیہ منتقل ہوا۔ وہ گذشتہ پانچ سالوں سے لندن کے کنگ ایڈورڈ اسپتال سے منسلک ہیں جب کہ اُن کے شوہر برطانوی ادارہ ٴ صحت میں فرائض انجام دے رہے ہیں۔ چونکہ، اُن کی رہائش لندن سے دوربرسٹل میں تھی، اِس لیے وہ ہفتے کےپانچ دن اسپتال سے نزدیک نرسنگ کوارٹر میں گذارتی تھیں اور ویک اینڈ پر اپنے خاندان سے ملنے گھر جایا کرتی تھیں۔ خود کشی کے روز بھی اُن کےگھر والے بڑی بےچینی سے اُن کا انتظارکر رہے تھے۔
کنگ ایڈورڈ اسپتال لندن کے بہترین اسپتالوں میں شمار کیا جاتا ہے، جہاں آنے والے مریضوں کی بڑی تعداد امرا، اور رئسا کی ہے ۔ حاملہ شہزادی کیتھرین (کیٹ ) بھی کچھ دن اسی ہسپتال میں زیر علاج رہیں۔ اِنہی دنوں ریڈیو سڈنی کے دو میزبان جریگ اور کرسٹین نے اسپتال میں صبح 5:30 بجےایک جعلی کال ملکہ برطانیہ کے نام سے کی اور
شہزادی کی خیریت دریافت کی۔
بتایا جاتا ہے کہ اسپتال کے استقبالیہ پر کام کرنے والوں کی شفٹ صبح چھ بجے شروع ہوتی ہے، اِس لیے ایک سینئر اسٹاف نرس کی حیثیت سے مسز سیلڈانہ نےاِس فون کال کی حقیقت کو نہ جانتے ہوئے، اِس اہم کال کو شہزادی کےکمرے میں موجود خاص نرس کو منتقل کردیا۔ اِس طرح، ایک جعلی کال سے جوڑے کا مقصد اپنے پائیہ تکمیل تک پہنچا۔
ریڈیو سڈنی نے اپنے شو میں اِس خبر کو بریک کرتے ہوئےریکارڈ شدہ جعلی کال کی کلپ کوبھی بار بار آن آئیر کیا۔ لندن اسپتال کی انتظامیہ کےلیے اِس خبر نےایک پریشان کُن صورتحال پیدا کردی، جِس نے برسوں سےقائم ساکھ پر بھی سوالات پیدا کیے۔
اس واقعہ کے ٹھیک تین دن بعد، جعلی کال سننے والی نرس اپنے کمرے سےمردہ حالت میں پائی گئی ۔ان کی موت کو ایک خود ساختہ موت خیال کیا جا رہا ہے ۔
اُدھر، ’ریڈیو ٹو ڈے ایف ایم‘ کے میزبانوں اور اوسٹریو نیٹ ورک کے چیف ریس ہولرن پر الزامات کی بوچھاڑ شروع ہو جاتی ہے، جِس کے نتیجے میں ریڈیو سڈنی اشتہارات سے محروم کر دیا جاتا ہے ۔
مسز سیلڈانہ کے لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ موت کا اصل سبب جاننا چاہتے ہیں اور اِس سلسلے میں برطانوی لیبرپارٹی سے تعلق رکھنے والےکیتھ واز متاثرہ خاندان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ اُنھوں نے اسپتال سےمطالبہ کیا کہ لواحقین اِس خودکشی کے پس پردہ عوامل جاننا چاہتے ہیں، جِن کی وجہ سے اُنھوں نےخود کشی جیسا انتہائی قدم اٹھایا ،جبکہ اسپتال کی داخلی کاروائی کوناکافی خیال کرتے ہوئے، ایک مکمل انکوائری کا مطالبہ بھی کیا گیا ۔
برطانوی وزیر کیتھ واز کا کہنا ہے کہ مسز سیلڈانہ گھر سے دورتنہا تھیں۔ اُنھوں نے اپنے خاندان کو اِس جعلی کال کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی تھی، اور نہ ہی اُن کے گھر والوں نے ٹی وی اور دیگر میڈیا پر اِس خبر کو سنا تھا۔ مسز سیلڈانہ کےلواحقین خود کشی سے قبل کے حالات سے مکمل نا واقف ہیں ۔
ریڈیو سڈنی کے مالک ریس ہولرن نےریڈیو کے منافع میں سےتین لاکھ پاؤنڈ سے زائد کی رقم مسزسیلڈانہ میموریل فنڈ میں جمع کرنے کا اعلان کیا ہے ۔اِس کے علاوہ، ریڈیو اسٹیشن کی کرسمس پارٹی کو بھی منسوخ کردیا ہے، جبکہ جریگ اور کرسٹین کا ریڈیو شو بند کر کے اُنھیں ملازمت سے بر طرف کر دیا گیا ہے ۔
برطانوی وزیر اعظم نے خود کشی کے اِس واقعے کو افسوسناک قرار دیا اور منسٹر کیتھ واز کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال انتظامیہ مسز سیلڈانہ کےلواحقین کی طرف سےکئے جانے والے تمام سوالات کی جوابدہ ہے ۔
گذشتہ روز مسز سیلڈانہ کا پوسٹ مارٹم ہوم آفس پتھالوجسٹ میں کیا گیا، جِس کی رپورٹ بروز جمعرات کیس کی انکوائری کے پہلے روز پیش کی جائے گی ۔
برطانوی روزنامہ ’ٹیلی گراف‘ نےدعویٰ کیاہے کہ مسز سیلڈانہ کےخاندان سے دیرینہ مراسم رکھنے والے ذرائع نے اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ اُنھوں نےخود کشی گلے میں پھنڈا ڈال کر کی، جبکہ اُن کے پاس سے ایک خط بھی ملا ہے جو کہ اُنھوں نے اپنے گھر والوں کے نام لکھا تھا ۔
چھالیس سالہ جاکینتا سلیڈانہ بھارت کی رہنے والی تھیں۔ اُن کا خاندان نو سال قبل قطر سے برطانیہ منتقل ہوا۔ وہ گذشتہ پانچ سالوں سے لندن کے کنگ ایڈورڈ اسپتال سے منسلک ہیں جب کہ اُن کے شوہر برطانوی ادارہ ٴ صحت میں فرائض انجام دے رہے ہیں۔ چونکہ، اُن کی رہائش لندن سے دوربرسٹل میں تھی، اِس لیے وہ ہفتے کےپانچ دن اسپتال سے نزدیک نرسنگ کوارٹر میں گذارتی تھیں اور ویک اینڈ پر اپنے خاندان سے ملنے گھر جایا کرتی تھیں۔ خود کشی کے روز بھی اُن کےگھر والے بڑی بےچینی سے اُن کا انتظارکر رہے تھے۔
کنگ ایڈورڈ اسپتال لندن کے بہترین اسپتالوں میں شمار کیا جاتا ہے، جہاں آنے والے مریضوں کی بڑی تعداد امرا، اور رئسا کی ہے ۔ حاملہ شہزادی کیتھرین (کیٹ ) بھی کچھ دن اسی ہسپتال میں زیر علاج رہیں۔ اِنہی دنوں ریڈیو سڈنی کے دو میزبان جریگ اور کرسٹین نے اسپتال میں صبح 5:30 بجےایک جعلی کال ملکہ برطانیہ کے نام سے کی اور
شہزادی کی خیریت دریافت کی۔
بتایا جاتا ہے کہ اسپتال کے استقبالیہ پر کام کرنے والوں کی شفٹ صبح چھ بجے شروع ہوتی ہے، اِس لیے ایک سینئر اسٹاف نرس کی حیثیت سے مسز سیلڈانہ نےاِس فون کال کی حقیقت کو نہ جانتے ہوئے، اِس اہم کال کو شہزادی کےکمرے میں موجود خاص نرس کو منتقل کردیا۔ اِس طرح، ایک جعلی کال سے جوڑے کا مقصد اپنے پائیہ تکمیل تک پہنچا۔
ریڈیو سڈنی نے اپنے شو میں اِس خبر کو بریک کرتے ہوئےریکارڈ شدہ جعلی کال کی کلپ کوبھی بار بار آن آئیر کیا۔ لندن اسپتال کی انتظامیہ کےلیے اِس خبر نےایک پریشان کُن صورتحال پیدا کردی، جِس نے برسوں سےقائم ساکھ پر بھی سوالات پیدا کیے۔
اس واقعہ کے ٹھیک تین دن بعد، جعلی کال سننے والی نرس اپنے کمرے سےمردہ حالت میں پائی گئی ۔ان کی موت کو ایک خود ساختہ موت خیال کیا جا رہا ہے ۔
اُدھر، ’ریڈیو ٹو ڈے ایف ایم‘ کے میزبانوں اور اوسٹریو نیٹ ورک کے چیف ریس ہولرن پر الزامات کی بوچھاڑ شروع ہو جاتی ہے، جِس کے نتیجے میں ریڈیو سڈنی اشتہارات سے محروم کر دیا جاتا ہے ۔
مسز سیلڈانہ کے لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ موت کا اصل سبب جاننا چاہتے ہیں اور اِس سلسلے میں برطانوی لیبرپارٹی سے تعلق رکھنے والےکیتھ واز متاثرہ خاندان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ اُنھوں نے اسپتال سےمطالبہ کیا کہ لواحقین اِس خودکشی کے پس پردہ عوامل جاننا چاہتے ہیں، جِن کی وجہ سے اُنھوں نےخود کشی جیسا انتہائی قدم اٹھایا ،جبکہ اسپتال کی داخلی کاروائی کوناکافی خیال کرتے ہوئے، ایک مکمل انکوائری کا مطالبہ بھی کیا گیا ۔
برطانوی وزیر کیتھ واز کا کہنا ہے کہ مسز سیلڈانہ گھر سے دورتنہا تھیں۔ اُنھوں نے اپنے خاندان کو اِس جعلی کال کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی تھی، اور نہ ہی اُن کے گھر والوں نے ٹی وی اور دیگر میڈیا پر اِس خبر کو سنا تھا۔ مسز سیلڈانہ کےلواحقین خود کشی سے قبل کے حالات سے مکمل نا واقف ہیں ۔
ریڈیو سڈنی کے مالک ریس ہولرن نےریڈیو کے منافع میں سےتین لاکھ پاؤنڈ سے زائد کی رقم مسزسیلڈانہ میموریل فنڈ میں جمع کرنے کا اعلان کیا ہے ۔اِس کے علاوہ، ریڈیو اسٹیشن کی کرسمس پارٹی کو بھی منسوخ کردیا ہے، جبکہ جریگ اور کرسٹین کا ریڈیو شو بند کر کے اُنھیں ملازمت سے بر طرف کر دیا گیا ہے ۔
برطانوی وزیر اعظم نے خود کشی کے اِس واقعے کو افسوسناک قرار دیا اور منسٹر کیتھ واز کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال انتظامیہ مسز سیلڈانہ کےلواحقین کی طرف سےکئے جانے والے تمام سوالات کی جوابدہ ہے ۔
گذشتہ روز مسز سیلڈانہ کا پوسٹ مارٹم ہوم آفس پتھالوجسٹ میں کیا گیا، جِس کی رپورٹ بروز جمعرات کیس کی انکوائری کے پہلے روز پیش کی جائے گی ۔