امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ معاملات طے کرنے کے لیے ایک ہی چیز کار گر ہو سکتی ہے۔
ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ "(امریکہ کے) صدور اور (ان کی) انتظامیہ 25 سالوں تک شمالی کوریا سے بات چیت کرتے رہے ہیں، معاہدے ہوئے اور بہت ساری رقم ادا کی گئی" ۔
تاہم ان کے بقول "پھر بھی (مسئلہ) حل نہیں ہوا، معاہدوں کی سیاہی خشک ہونے سے پہلے ان کی خلاف ورزی کی گئی، امریکہ کے مذاکرات کاروں کو بیوقوف بنایا گیا، مجھے افسوس ہے لیکن ایک ہی چیز کام آئے گی۔"
تاہم صدر ٹرمپ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ وہ کس چیز کی بات کر رہے ہیں لیکن ان کا بیان اس تجویز کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ شاید وہ فوجی کارروائی کا سوچ رہے ہیں۔
صدر پہلے یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر پیانگ یانگ کی جوہری خطرے سے اپنے آپ کو اور اپنے اتحادیوں کے تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت پڑی تو امریکہ شمالی کوریا کو "مکمل طور پر تباہ " کر دے گا۔
قبل ازیں امریکہ کے اعلیٰ فوجی عہدیداروں کے ساتھ ایک ملاقات میں ٹرمپ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ "طوفان سے پہلے خاموشی ہے" جب ان سے اس بات کی وضاحت کرنے کو کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ " آپ کو پتا چل جائے گا"۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرز سے جب دوسرے دن ٹرمپ کے بیان کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے ایران اور شمالی کوریا کا حوالہ دیا۔
ہفتہ کو جب پینٹاگان سے صدر ٹرمپ کی ٹویٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو بتایا گیا کہ محکمہ دفا ع کا کام "صدر کو فوجی آپشن پیش کرنا اور حکم کی تعمیل کرنا ہے"۔
صدر ٹرمپ تواتر کے ساتھ شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات سے متعلق اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کر چکے ہیں اور پیر کو انہوں نے مذاکرات کے خیال کو وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے اسے مستر د کر دیا۔
انہوں نے یہ بات وزیر خارجہ ریکس ٹلر سن کی طرف سے دیے گئے اس بیان کے ایک دن بعد کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ واشنگٹن شمالی کوریا کے راہنما کم جونگ اُن کی حکومت کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے۔