مہسا کی کہانی ان کی ظالمانہ موت سے ختم نہیں ہوئی: صدر بائیڈن

مہسا امینی کا ایک پورٹریٹ ، فائل فوٹو

ہفتے کے روز مہسا امینی کی پہلی برسی ہے، وہ 22 سالہ ایرانی کرد خاتون جنہیں ایران کی اخلاقی پولیس نے تہران میں ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گزشتہ سال حراست میں لیا تھا اور دورانِ حراست وہ ہلاک ہو گئی تھیں۔مہسا امینی کےخاندان نے الزام لگایا تھا کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ان کی برسی کے موقع پر صدر بائیڈن نے ایک بیان جاری کیا ہےجس میں مہسا امینی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دنیا میں ہر جگہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف صنفی بنیاد پر ہونے والے تشدد کے خلاف آواز اٹھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا ہے،" مہسا "زینا" امینی کی موت کی برسی کے موقع پر، جِل اور میں دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ مل کر انہیں یاد کرتے ہیں — اور ہر اس بہادر ایرانی شہری کو ، جو پرامن طریقے سے جمہوریت کا مطالبہ کرنے پر ایرانی حکومت کے ہاتھوں مارا گیا، زخمی یا قید ہوا ہے۔"

پیغام میں مزید کہا گیا ہے،" جیسا کہ ہم نے پچھلے سال دیکھا ہے، مہسا کی کہانی ان کی ظالمانہ موت کے ساتھ ختم نہیں ہوئی۔ انہوں نے ایک تاریخی تحریک ’ عورت، زندگی، آزادی‘ کیلئے تحریک کو جنم دیا جس نے ایران کو اور دنیا بھر کےان لوگوں کو متاثر کیا جو صنفی مساوات اور اپنے انسانی حقوق کے احترام کی ان تھک وکالت کر رہے ہیں۔

مہسا امینی کے چہلم پر ان کے قصبے کی طرف جانے والی گاڑیاں۔اے ایف پی فوٹو

صدر بائیڈن نے اس بارے میں امریکی موقف اور اقدامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے سال کے دوران، امریکہ نے ایرانی عوام کی اپیلوں کا جواب دیتے ہوئے ایک بڑی سفارتی مہم کا اہتمام کیا جس کی وجہ سے ایرانی حکومت کو خواتین کے اسٹیٹس سے متعلق اقوام متحدہ کے کمیشن سے ہٹا دیا گیا، اور اس کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیےاقوام متحدہ کے حقائق تلاش کرنے والے مشن کی تشکیل کی گئی۔

SEE ALSO:

امریکی حمایت سے قرارداد منظور، ایران اقوامِ متحدہ کے خواتین کمیشن سے خارج

مہسا امینی کی برسی کے موقع پر صدر بائیڈن کے بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے 70 سے زیادہ ایرانی افراد اور اداروں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں جو وہاں عوام پر حکومت کے جبر کی حمایت کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ اور آج ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں میں سے کچھ کو ہدف بناتے ہوئے اضافی پابندیوں کا اعلان کیا جا رہا ہے۔

امریکی صدر کے الفاظ میں،" آج - جب ہم مہسا کی المناک موت کو یاد کر رہے ہیں، ہم ایران کے بہادر لوگوں کے ساتھ اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں جو ان کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔"" اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر، ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔"

SEE ALSO: حجاب کو قانونی درجہ حاصل ہے، جس کی خلاف ورزی جرم ہے: ایرانی صدر

مہسا امینی کی برسی پر امریکہ نے ایران پر پابندیاں عائد کر دیں

امریکی محکمہ خزانہ نے جمعے کو کہا کہ امریکہ دو درجن سے زائد افراد اور اداروں پر پابندیاں لگا رہا ہے جو مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں مظاہروں کو "پرتشدد طور پر کچلنے" سے منسلک ہیں۔

محکمہ نے کہا کہ پابندیوں میں 29 افراد اور گروہوں کو ہدف بنایا گیا ہے، جن میں پاسداران انقلاب یا IRGC کے 18 اہم ارکان، اور ایران کی قانون نافذ کرنے والی فورسز، یا LEF کے ساتھ ساتھ ایران کی جیلوں کی تنظیم کے سربراہ بھی شامل ہیں۔

امریکہ کےمحکمہ خزانہ کے معاون وزیر برائن نیلسن نے ایک بیان میں کہا کہ "امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور ہمارے دیگر بین الاقوامی اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر، ایرانیوں کے انسانی حقوق کے استعمال کو دبانے والوں کے خلاف اجتماعی کارروائی جاری رکھے گا۔"

برطانیہ نے تہران کے لازمی حجاب قانون کو نافذ کرنے والے سینئر ایرانی فیصلہ سازوں کو نشانہ بناتے ہوئے اپنی پابندیوں کا الگ سے اعلان کیا، جس میں ثقافت اور اسلامی رہنمائی کےایران کے وزیر، ان کے نائب، تہران کے میئر اور ایرانی پولیس کے ترجمان شامل ہیں۔