پاکستان میں جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کے درمیان کشمکش کی ایک لمبی تاریخ ہے لیکن اب جمہوری قوتوں نے بالآخر فتح حاصل کر لی ہے: وزیرِاعظم
اسلام آباد —
پاکستان کے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے منتخب قومی اسمبلی کی آئینی مدت پوری ہونے پر ہفتے کی شب قوم سے اپنے الوادعی خطاب میں کہا ہے کہ اگرچہ موجودہ اسمبلی اپنی مدت پوری کر رہی ہے لیکن ملک میں جمہوری عمل جاری رہے گا۔
"پاکستان میں جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کے درمیان کشمکش کی ایک لمبی تاریخ ہے لیکن اب جمہوری قوتوں نے بالآخر فتح حاصل کر لی ہے۔ آج ایک منتخب جمہوری حکومت آئینی طریقے سے اقتدار منتقل کرنے کے مراحل طے کر رہی ہے"۔
وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کو درپیش چلینجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب اُن کی جماعت پانچ سال قبل اقتدار میں آئی تو پاکستان کو اقتصادی مشکلات سمیت کئی گھمبیر مسائل کا سامنا تھا۔
"سنہ 2008 میں پاکستان میں ایک خوفناک ریاستی بحران اور ایک بکھرتا ہوا وفاق ملا۔ پاکستان عالمی تنہائی کا شکار تھا، معیشت تباہ حال تھی، توانائی کا بحران تھا، زر مبادلہ کے ذخائر خطر ناک حد تک کم ہو چکے تھے، ملک غذائی قلت کا شکار تھااور دہشت گردی سے ملک کی بقا خطرے میں تھی"۔
لیکن اُن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے بہت سے مسائل کو حل کیا تاہم اُن کا کہنا تھا کہ اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
"یہ درست ہے کہ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران ہم دودھ اور شہد کی ندیا ں نہیں بہا سکے لیکن ہم نے ورثے میں ملے ہوئے مسائل کو کم کیا اور جمہوریت کی بنیادیں اتنی مضبوط کر دی ہیں کہ آئندہ کوئی اس پر شب خون نہیں مارسکے گا"۔
وزیراعظم نے اپنی حکومت کی خارجہ پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا۔
"ہم نے چین کے علاوہ روس کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو آگے بڑھایا ہے۔ حال ہی میںپاکستان اور ایران کے سربراہان مملکت نے پاکستان کے مفاد اور توانائی کی ضروریات کے پیش نظر ایران سے پائپ لائن کا آغاز کیا۔یہ معاہدہ صدر مملکت آصف علی زرداری کے تدبر اور جرات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔یہ عظیم منصوبہ پاکستان کی معیشت اور مستقبل کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے"۔
آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اب طاقت کے بل بوتے پر اقتدار میں آنے کے لیے مہم جوئی کے سارے راستے بند ہوگئے ہیں اور اب صرف عوام کی خواہشات کا احترام کیا جائے گا۔
"جعلی ووٹ ختم کردیئے ہیں۔ نئی کمپیوٹرائزڈ فہرستیں تیار کر دی گئی ہیں۔سیاسی جماعتوں،آزاد الیکشن کمیشن، موثر میڈیا، سول سو سائیٹی اور عدلیہ کی موجودگی میں اب دھاندلی کی کوئی گنجائش نہیں۔ میں تمام سیاسی جماعتوں ، قومی اداروں، سول سوسائیٹی اور ذرائع ابلاغ سے اپیل کرتا ہوں کہ انتخابی عمل کو آزاد، پر سکون اور خوشگوار ماحول میں مکمل کریں اور قائدین اور کارکنان اپنے عمل سے دنیا پر یہ ثابت کر دیں کہ ہم ایک با شعور، پر امن ، ذمہ دار اور جمہوری قوم ہیں"۔
اُنھوں نے نگران حکومت کے قیام کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں سے ہونے والی مشاورت کے بارے میں بھی قوم کو اعتماد میں لیا۔
اُدھر پاکستان کی قومی اسمبلی کی آئینی مدت کی مکمل ہونے پر اس کی تحلیل کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق وزارت پارلیمانی اُمور کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق قومی اسمبلی ہفتہ کی رات بارہ بجے تحلیل ہو جائے گی۔
"پاکستان میں جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کے درمیان کشمکش کی ایک لمبی تاریخ ہے لیکن اب جمہوری قوتوں نے بالآخر فتح حاصل کر لی ہے۔ آج ایک منتخب جمہوری حکومت آئینی طریقے سے اقتدار منتقل کرنے کے مراحل طے کر رہی ہے"۔
وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کو درپیش چلینجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب اُن کی جماعت پانچ سال قبل اقتدار میں آئی تو پاکستان کو اقتصادی مشکلات سمیت کئی گھمبیر مسائل کا سامنا تھا۔
"سنہ 2008 میں پاکستان میں ایک خوفناک ریاستی بحران اور ایک بکھرتا ہوا وفاق ملا۔ پاکستان عالمی تنہائی کا شکار تھا، معیشت تباہ حال تھی، توانائی کا بحران تھا، زر مبادلہ کے ذخائر خطر ناک حد تک کم ہو چکے تھے، ملک غذائی قلت کا شکار تھااور دہشت گردی سے ملک کی بقا خطرے میں تھی"۔
لیکن اُن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے بہت سے مسائل کو حل کیا تاہم اُن کا کہنا تھا کہ اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
"یہ درست ہے کہ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران ہم دودھ اور شہد کی ندیا ں نہیں بہا سکے لیکن ہم نے ورثے میں ملے ہوئے مسائل کو کم کیا اور جمہوریت کی بنیادیں اتنی مضبوط کر دی ہیں کہ آئندہ کوئی اس پر شب خون نہیں مارسکے گا"۔
وزیراعظم نے اپنی حکومت کی خارجہ پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا۔
"ہم نے چین کے علاوہ روس کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو آگے بڑھایا ہے۔ حال ہی میںپاکستان اور ایران کے سربراہان مملکت نے پاکستان کے مفاد اور توانائی کی ضروریات کے پیش نظر ایران سے پائپ لائن کا آغاز کیا۔یہ معاہدہ صدر مملکت آصف علی زرداری کے تدبر اور جرات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔یہ عظیم منصوبہ پاکستان کی معیشت اور مستقبل کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے"۔
آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اب طاقت کے بل بوتے پر اقتدار میں آنے کے لیے مہم جوئی کے سارے راستے بند ہوگئے ہیں اور اب صرف عوام کی خواہشات کا احترام کیا جائے گا۔
"جعلی ووٹ ختم کردیئے ہیں۔ نئی کمپیوٹرائزڈ فہرستیں تیار کر دی گئی ہیں۔سیاسی جماعتوں،آزاد الیکشن کمیشن، موثر میڈیا، سول سو سائیٹی اور عدلیہ کی موجودگی میں اب دھاندلی کی کوئی گنجائش نہیں۔ میں تمام سیاسی جماعتوں ، قومی اداروں، سول سوسائیٹی اور ذرائع ابلاغ سے اپیل کرتا ہوں کہ انتخابی عمل کو آزاد، پر سکون اور خوشگوار ماحول میں مکمل کریں اور قائدین اور کارکنان اپنے عمل سے دنیا پر یہ ثابت کر دیں کہ ہم ایک با شعور، پر امن ، ذمہ دار اور جمہوری قوم ہیں"۔
اُنھوں نے نگران حکومت کے قیام کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں سے ہونے والی مشاورت کے بارے میں بھی قوم کو اعتماد میں لیا۔
اُدھر پاکستان کی قومی اسمبلی کی آئینی مدت کی مکمل ہونے پر اس کی تحلیل کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق وزارت پارلیمانی اُمور کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق قومی اسمبلی ہفتہ کی رات بارہ بجے تحلیل ہو جائے گی۔