جمعرات کو ماسکو میں روسی صدر سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے روس اور یوکرین کی باہمی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ پاکستان کو یہ توقع تھی کہ سفارت کاری سے اس فوجی تنازع کو ٹالا جا سکتا تھا ۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خا ن نے یہ بات روس کے صدر ولادیمیر پوٹن سے جمعرات کو ماسکو میں ملاقات کرتے ہوئے کہی۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اور وزیراعظم عمران خان کی ملاقات کے بعد پاکستان کی طرف سے جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ روس یوکرین تنازع کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے اور کسی بھی تنازع کے ترقی پزیر ممالک پر شدید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ا س حق میں ہے کہ تنازعات کو بات چیت اور سفارت کاری سے حل کیا جانا چاہیے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان ایک وفد کے ہمراہ بدھ کو روس کے دو روزہ دورے پر ماسکو پہنچے، جہاں انہوں نے جمعرات کو روس کے صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور اور گیس پائپ لائن منصوبے پر تبادلہ کیا ہے۔
اس دورے میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کے علاوہ کئی اعلیٰ عہدیداربھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔
پاکستان کے سرکاری بیان کے مطابق اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان تعلقات میں ہونے والی مثبت پیش رفت مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔
وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبے کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان اور روس کے درمیان اقتصادی تعاون کے لیے اہم منصوبہ ہوگا۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ماسکو کا دورہ اور روسی قیادت سے ملاقات ایسے وقت کی ہے جب روس یوکرین پر حملہ کر چکا ہے، جس پر مغربی ممالک اور امریکہ کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہارکیاجارہا ہے ۔ اس صورتحال میں مختلف حلقوں کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ روس کےبارے میں سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ شاید یہ وقت اس دورے کے لیے مناسب نہیں تھا۔ لیکن پاکستان کے وزیراعظم بھی قبل ازیں یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کسی بھی تنازع کے فوجی حل کے حق میں نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس تنازع میں فریق بنے گا۔
سرکاری بیان کے مطابق علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتےہوئے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں انسانی بحران اور اقتصادی مشکلات سے نمٹنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔اور اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ایک مستحکم، پرامن اور مربوط افغانستان کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
جنوبی ایشیا کی صورتحال پر گفتگو کرتےہوئے وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے جمو ں و کشمیر تنازع کے پر امن حل پر زور دیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے خطے کے امن و استحکام کو متاثر کرنے والی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے ایسے اقدامات کو ضروری قرار دیا جو علاقائی توازن کو برقر ار رکھیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کی دعوت پر بدھ کو ماسکو پہنچے جو 23 سال کے بعد پاکستان کے کسی وزیر اعظم کا ماسکو کا پہلا دورہ ہے۔