امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ ہم نے روس کی نئی کارروائیوں سےمتعلق اپنے مؤقف سے پاکستان کو آگاہ کر دیا ہے اور ہر ذمہ دار ملک کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے یوکرین سےمتعلق ارادوں یا جو کچھ ان کے ذہن میں چل رہا ہے اس کے خلاف اپنی تشویش، اپنے اعتراض کا اظہار کرے۔
پاکستان کےوزیراعظم عمران خان دو روزہ دورے پر روس میں ہیں۔ اس دورے کے موقع محل کی اہمیت سے متعلق جب امریکہ کے محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس سے بدھ کے روز ہونے والی بریفنگ کے دوران سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو بتادیا ہے کہ ہم یوکرین میں جنگ کے بجائے سفارت کاری کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کے خواہاں ہیں۔
ان کے بقول، ’’ ہم پاکستان کے وزیراعظم کے روس کے دورے سے آگاہ ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا کے ہر ذمہ دار ملک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ یوکرین کے بارے میں، جو کچھ بظاہر روس کے صدر پوٹن کے ذہن میں چل رہا ہے، اس کے خلاف اپنی تشویش، اپنے اعتراض کا اظہار کریں۔‘‘
ترجمان نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان طویل مدتی شراکت داری اور تعاون رہا ہے۔ ان کے بقول، امریکہ ایک جمہوری، ایک خوش حال پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری کو امریکی مفادات کے لیے بہت اہم خیال کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بات مشترکہ مفادات کی ہو اور جب ایک مہنگے تصادم سے بچنا ضروری ہو، عدم استحکام پیدا کرنے والے تصادم سے بچنا ضروری ہو ،تو دنیا کے ہر ملک کو یہ بات غیر مبہم طور پر، واضح انداز سے روس کے گوش گزار کرنی چاہیے۔
ایک صحافی کے اس سوال پر کہ آیا عمران خان کے دورے کی ٹائمنگ کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ وہ روس کے موقف کی بالواسطہ تائید کر رہے ہیں؟ جواب میں نیڈ پرائس نےصحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ'' آپ کو یہ سوال پاکستان کی حکومت سے کرنا چاہیے''۔ ان کے الفاظ میں، ’’ میں اس پوزیشن میں نہیں ہوں کہ غیر ملکی رہنماوں کے کسی دوسرے ملک کے دوروں پر کوئی تجزیہ کرسکوں۔"
بریفنگ کے دوران نیڈ پرائس نے کہا کہ روس کی طرف سے یوکرین کی سرحد کے نزدیک کارروائیوں کے جواب میں امریکہ پہلے ہی اس کے دو بڑے مالیاتی اداروں پر پابندی عائد کر چکا ہے اور اگر روس مزید آگے بڑھا تو پابندیوں کا دائرہ بھی مزید بڑھا دیا جائے گا۔
نیڈ پرائس نے بتایا کہ فی الوقت ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ نارڈ سٹریم ٹو ( روس اور جرمنی کے درمیان گیس پائپ لائن کے منصوبے) پر کام روکا جائے۔ یہ اقدام ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مکمل مفاہمت سے لیں گے۔
ترجمان نے بتایا کہ ہم روس کے دو بڑے مالیاتی اداروں کی عالمی فنانشل سسٹم اور بڑے بینکوں تک رسائی روک رہے ہیں، خاص طور پر جب روس کے یہ ادارے کریملن اور روس کی فوج سے وابستہ ہیں۔ نیڈ پرائس کے بقول، اب روس اپنی ملکی دولت سے امریکہ اور یورپ کی مارکیٹوں کے ساتھ کاروبار نہیں کر سکتا۔