جمعرات کو جب دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے خلاف مقدمے کے دوروزہ سماعت شروع ہوئی تو عدالت کے باہر اسرائیل کے حامیوں اور فلسطینی تنظیموں کی جانب سے بڑے بڑے مظاہرے ہوئے۔
نیدرلینڈز اور اسرائیل کے جھنڈے اٹھائے اور نغمے گاتے ہوئے اسرائیل کے حامی مظاہرین نے دی ہیگ میں پیس پیلیس کے مرکزی دروازوں تک مارچ کیا جہاں اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے جانے والے اس مقدمے کی سماعت کر رہی ہے جس میں غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پرمعطل کرنے کا مطالبہ کیا گیاہے۔
مظاہرین میں ان لوگوں کے رشتے دار بھی شامل تھے جنہیں حماس کے عسکریت پسند وں نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر اچانک حملے کے دوران اغوا یا ہلاک کر دیا تھا۔
جب کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جمعرات کے روز جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف غزہ میں قتل عام کے کیس کو منافقت اور دروغ گوئیاں قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
اسرائیل کے حامی مظاہرے میں شریک مائیکل لیوی نے جن کا بھائی حماس کے پاس یرغمال ہے، کہاکہ آج اسرائیل کے خلاف مضحکہ خیز الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ اس نے نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے جب کہ حماس ہر روز انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ , “میرا بھائی اور دوسرے یرغمال وہاں ہیں اور کوئی اس کے بارے میں بات نہیں کر رہا اور میں یہاں اپنے بھائی اور باقی یرغمالوں کے بارے میں آواز اٹھانے کے لیے آیا ہوں۔”۔
فلسطینیوں کے حامی گروپس نے عدالت کی کارروائی کو ایک 100 میٹر کے فاصلے سے چھوٹے اسکرین پر دیکھا جب کہ اسرائیلی مظاہرین روشنی اور سبز دھواں فضا میں چھوڑ رہے تھے اور نعرے لگا رہے تھے
ہالینڈ کی بلوہ پولیس نے دونوں گروہوں کو ایک دوسرے سے الگ الگ رکھا جس کی وجہ سے اسرائیلی حامیوں کی شہر بھر میں ہونے والی مارچ تاخیر کا شکار ہوئی۔اس موقع پر کسی پر تشدد واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے ۔
فلسطینی مظاہرین میں شریک نہال اسما نے کہا کہ , وہ فلسطینی لوگوں کی حمایت کے لیے آئی ہیں,”ا س امید میں کہ ، آخر کار انہیں انصاف حاصل ہو ، اور وہاں نسل کشی ہو رہی ہے اور اقوام متحدہ اور دنیا کو اس سے نمٹنے کے لئے اقدامات کرے ۔”
مظاہرے میں شریک فلسطینیوں کی حامی نیدرلینڈز کی ایک شہری سارہ گلی نے انگریزی میں بات کرتے ہوئے کہا ، “مجھے یہ امید ہے کہ ا نہیں وہ کچھ حاصل ہو جائے جو وہ اب تک حاصل نہیں کر سکے ہیں ، اور وہ ہے مستقل جنگ بندی ”
انہوں نے کہا کہ ، “ہمیں شہریوں کے لئے ضروری امداد کی ترسیل کے لیے ایک محفوظ راہداری درکار ہے تاکہ انفکشن سے، بجلی اور خوراک کے فقدان کے باعث غزہ کا بحران مزید بد تر صورت نہ اختیار کر لے۔ “
اسرائیلی موقف
وائس آف امریکہ نے اس ہفتے اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلون لیوی سے انٹرویو کیا تھا۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ " کچھ تو اسرائیل پر نسل کشی کا الزام بھی لگا رہے ہیں یا کم ازکم ایسا ارادہ رکھنے کا الزام لگا رہے ہیں اور آپ کی حکومت کے کچھ وزراء نے خود غزہ کو مٹانے کی بات کی ہے؟"
SEE ALSO: حماس کے ہتھیار ڈالنے تک جنگ جاری رہے گی، اسرائیلی ترجمان سے وی او اے کاانٹرویوتو اسرائیلی ترجمان نے انہیں روکتے ہوئے کہاکہ "نہیں نہیں۔ معذرت کے ساتھ میں آپ کو روکوں گا۔ 7 اکتوبر کو حماس نےنسل کشی کا ارتکاب کیاہے۔ حماس نے ایک واحد مقصد کے ساتھ ڈیتھ اسکواڈ بھیجے جس میں زیادہ سے زیادہ اسرائیلیوں کو جلانے، سر قلم کرنے، تشدد کرنے، مسخ کرنے، قتل عام،ریپ اور اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، جتنی وہ وحشیانہ طریقے سےکر سکتے تھے۔ یہ حماس کا مشن تھا۔ اور تب سے، ہم حماس کو دوبارہ ایسا کرنے سے روکنے اور یرغمالوں کو واپس لانے کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔"
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔