سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن سپریم کورٹ کے ججز کی سنیارٹی لسٹ میں دوسرے نمبر پر تھے اور انہیں رواں برس اکتوبر میں چیف جسٹس آف پاکستان بننا تھا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے صدرِ مملکت کو بھجوائے گئے اپنے استعفے میں وجوہات کا ذکر نہیں کیا اور صرف کام جاری نہ رکھنے کا کہا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن سے قبل سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے بھی اپنے عہدے سے اسعفٰی دے دیا تھا اور جمعرات کو صدرِ پاکستان نے اُن کا استعفیٰ منظور بھی کر لیا تھا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ استعفے کے باوجود مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔ جسٹس اعجاز الاحسن اس سے اختلاف کرتے ہوئے سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل سے الگ ہو گئے تھے جس پر جسٹس منصور علی شاہ کو کونسل میں شامل کر لیا گیا تھا۔
جسٹس اعجاز الاحسن کے استعفے کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی 25 اکتوبر 2024 کو ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس بن جائیں گے۔
اس استعفے کے ساتھ ہی سپریم جوڈیشل کمیشن اور سپریم جوڈیشل کونسل میں بھی اہم تبدیلیاں ہو گئی ہیں اور جسٹس منصور علی شاہ سپریم جوڈیشل کونسل جب کہ جسٹس یحییٰ آفریدی جوڈیشل کمیشن کا حصہ بن گئے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن کمرشل لا کے ماہر تصور کیے جاتے تھے اور 15 ستمبر 2009 کو انہیں لاہور ہائی کورٹ کا جج بنایا گیا جس کے بعد 11 مئی 2011 کو انہیں مستقل کردیا گیا۔ چھ جون 2015 کو جسٹس اعجاز لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے اور اس سے اگلے سال 28 جون 2016 کو انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان میں جج مقرر کر دیا گیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن کے عہدے پر رہنے کے دوران مختلف تنازعات بھی سامنے آئے، خاص طور پر پاناما کیس میں مانیٹرنگ جج کے طور پر تعیناتی کے بعد اپوزیشن کی طرف سے ان پر شدید تنقید کی جاتی رہی۔
فورم