کینیا: معتدل خیالات کے حامل مسلمان عالم قتل

پولیس نے کہا ہے کہ شیخ محمد ادریس کینیا کی اماموں اور مذہبی پیشواؤں کی کونسل کے سربراہ تھے۔ اُنھیں منگل کی صبح ایک مسجد کے باہر گولیاں لگیں، جو جان لیوا ثابت ہوئیں
مسلح افراد نے ممباسا میں ایک معروف مذہبی راہنما کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ گذشتہ دو برسوں کے دوران کینیا کی اِسی شہر میں یہ چوتھے مذہبی راہنما کی ہلاکت ہے۔

پولیس نے کہا ہے کہ شیخ محمد ادریس کینیا کی اماموں اور مذہبی پیشواؤں کی کونسل کے سربراہ تھے۔ اُنھیں منگل کی صبح ایک مسجد کے باہر گولیاں لگیں، جو جان لیوا ثابت ہوئیں۔

اِس حملے کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ چھان بین کرنے والوں کا کہنا ہے کہ معتدل خیالات رکھنے والے ان مذہبی راہنما کو سخت گیر مسلمان نوجوانوں کی طرف سے دھمکیاں ملتی رہی تھیں اور اُن کی زندگی کو خطرہ لاحق تھا۔

اِس سے قبل، اسی شہر میں ہلاک ہونے والے تین مسلمان راہنماؤں پر الشباب سے قریبی تعلقات کا الزام تھا، جو القاعدہ سے منسلک شدت پسند گروہ ہے، جس کی جڑیں صومالیہ کے ہمسایہ ملک میں قائم ہے۔

کینیا کی فوجیں صومالیہ میں شدت پسندوں کے خلاف نبردآزما ہیں، جو مزاحمت دکھاتے ہوئے کینیا پر حملے کرتے آئے ہیں، جن میں پچھلے سال نیروبی کی وسیع مارکیٹ کے ویسٹ گیٹ پر ہونے والا حملہ خصوصی طور پر توجہ طلب ہے، جس میں 60 سے زائد افراد ہلاک ہوئےتھے۔

گذشتہ اپریل میں ممباسا میں مسلح افراد نے ایک مسجد کے قریب حملہ کرکے ابو بکر شریف احمد کو ہلاک کیا تھا۔ یہ سخت گیر مولوی ’مکابری‘ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔

امریکہ اور اقوام متحدہ نے اُن پر جنگجو بھرتے کرنے اور الشباب کے لیے فنڈ جمع کرنے کا الزام لگایا تھا۔


شیخ ابراہیم اسماعیل کو اکتوبر 2013ء کو ممباسا جانے والی ایک سڑک کے نزدیک ہلاک کیا گیا تھا۔ شیخ عبود روگو محمد اگست 2012ء میں قتل ہوئے تھے۔

چند مقامی لوگ اِن سخت گیر مولویوں کی ہلاکت کا الزام کینیا کی سکیورٹی افواج پر دیتے ہیں، جس الزام کو حکومت نے سختی سے مسترد کیا ہے۔