راولپنڈی: جج کی ہلاکت کے بعد وکلا کا احتجاج

فائل فوٹو

راولپنڈی کی ضلعی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج طاہر خان نیازی کو بدھ کو راولپنڈی میں ان کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ایک نامعلوم مسلح شخص نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے راولپنڈی میں ذیلی عدالت کے ایک جج کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

راولپنڈی کی ضلعی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج طاہر خان نیازی کو بدھ کو راولپنڈی میں ان کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ایک نامعلوم مسلح شخص نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

پاکستانی طالبان کے ترجمان نے جمعرات کو ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ طالبان جنگجوؤں نے یہ کارروائی کی۔ تاہم ابھی تک پولیس اور تفتیشی اداروں کی طرف سے اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

اُدھر وکلاء کی تنظیموں اور ججوں کی طرف سے جج طاہر خان نیازی کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

پنجاب کے بار کونسل نے جج کے قتل کے خلاف جمعرات کو ہڑتال کی کال دی تھی جب کہ راولپنڈی ڈسرکٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے تین روزہ سوگ اور احتجاج کا اعلان کیا گیا۔

راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر جی ایم شاہ نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ججوں اور وکلا کی سکیورٹی کے لیے اضافی اقدامات کیے جائیں تاکہ وہ بلا خوف خطر اپنی ذمہ داریاں نبھا سکیں۔

پاکستان میں دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے ججوں اور ان مقدمات کی پیروی کرنے والے وکلاء کے تحفظ سے متعلق خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

پاکستان فوج نے گزشتہ سال جون میں شمالی وزیرستان کے قبائلی علاقوں میں کالعدم تحریک طالبان اور دیگر شدت پسند گروپوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا تھا۔

جس کے بعد طالبان نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ایک مہلک حملہ کر کے 134 طالب علموں سمیت 150 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، ملک کی تاریخ کے اس مہلک حملے کے بعد پاکستانی سیاسی و فوجی قیادت نے مشاورت کے بعد انسداد دہشت گردی کا قومی لائحہ عمل وضع کیا تھا جس کے تحت پارلیمان سے آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد فوجی عدالتیں بھی قائم کی گئی ہیں۔

ان فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد دہشت گردوں کے خلاف مقدمات کو جلد نمٹانا ہے۔