عراق میں جاری احتجاج کی لہر کے دوران مظاہرین نے کربلا میں واقع ایران کے قونصل خانے پر حملہ کیا اور قونصل خانے سے ایران کا پرچم بھی اتار دیا۔
امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق کربلا میں مظاہرین حفاظتی بیریئر ہٹا کر قونصل خانے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
سیکیورٹی فورسز نے ہوائی فائرنگ کر کے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی جس کے بعد مظاہرین کی جانب سے اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔
مظاہرین قونصل خانے کے باہر سے اس کے احاطے میں آگ کے گولے اور پتھر پھینکتے رہے جب کہ انہوں نے قونصل خانے کی دیوار پر عراق کا پرچم بھی لگا دیا۔
قونصل خانے پر حملہ کرنے والے مظاہرین کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں کم از کم تین افراد کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
عراق میں حکومت مخالف احتجاج کا آغاز گزشتہ ماہ ہوا تھا۔ مظاہرین عراقی حکومت کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک ایران اور اس کے حمایت یافتہ عراقی ملیشیاؤں کے خلاف بھی غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
عراقی وزیرِ اعظم عادل عبد المہدی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عراق میں بدامنی اور انتشار سے معیشت کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے۔
احتجاج کے باعث عراق کی سب سے اہم بندرگاہ 'ام قصر' پر بدھ سے مکمل طور پر سرگرمیاں رک چکی ہیں۔ تیل کے ذخائر سے مالا مال شہر بصرہ کے قریب واقع اس بندر گاہ سے مختلف اجناس کی درآمد اور برآمد ہوتی ہے۔
صرف دو روز کے دوران احتجاج میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
عراق میں گزشتہ ایک ماہ سے جاری پر تشدد مظاہروں کے دوران اب تک 250 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔