ترکی میں حکام کی طرف سے کرد اکثریتی جنوب مشرقی علاقے دیار باقر کے دو شریک میئرز کو گرفتار کیے جانے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں سیکڑوں کرد احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
گلتان کسانک اور فیرات انلی کو منگل کو گرفتار کیا گیا تھا اور حکام کے مطابق یہ تحویل ان کے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے مبینہ تعلقات کی تفتیش کا حصہ ہے۔
گلتان پارلیمان کی رکن بھی رہ چکی ہیں جب کہ فیرات صوبائی کونسل کے رکن بھی ہیں۔
ان گرفتاریوں کے خلاف دو کرد جماعتوں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور ڈیموکریٹک ریجنز پارٹی نے لوگوں سے احتجاج کی اپیل کی تھی۔
استنبول اور دیارباقر میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس اور پانی کی تیز دھار کا استعمال کیا۔ دیارباقر سے پولیس نے 26 افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔
17 لاکھ کی آبادی کے اس شہر میں کرد جماعت کے راہنماؤں نے مظاہرین کو ایک بیان بھی پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ "منتخب میئرز کو حراست میں لیا جانا عوام کی امنگوں کے لیے دھچکہ ہے۔"
استغاثہ کے دفتر سے جاری ایک تحریری بیان میں کہا گیا کہ حراست میں لیے گئے شریک میئرز نے مبینہ طور پر "پی کے کے" کے حق میں تقاریر کیں، پرتشدد مظاہروں کو ہوا دی، عسکریت پسندوں کو بلدیاتی وسائل استعمال کرنے کی اجازت دی اور غیرقانونی اجلاسون اور ریلیوں میں شرکت کی۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ "پی کے کے" کے ساتھ تعلقات رکھنے کے الزام میں ہٹائے گئے سرکاری حکام کرد عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی کا ایک اہم جز ہے۔
پی کے کے کو ترکی، امریکہ اور یورپی یونین دہشت گرد گروپ قرار دے چکے ہیں۔