پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ کے لیے علی امین گنڈا پور کے نام کی منظوری دے دی ہے۔
عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور ہوں گے۔
جیل میں کوریج کرنے والے مقامی میڈیا سے تعلق رکھنے والے دو صحافیوں نے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کی گفتگو کی تمام تفصیل فراہم کی۔
ان صحافیوں کے مطابق سیاسی اتحاد کے قیام کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، مسلم لیگ (ن) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے اتحاد نہیں ہو سکتا۔
جب ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ کیا پی ٹی آئی وفاق میں حکومت بنائے گی؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ وزیرِ اعظم کے لیے ابھی کسی نام پر اتفاق نہیں ہوا اور وہ خود کسی نام پر غور کریں گے۔
قید کے دوران کسی اعلیٰ سرکاری شخصیت سے ملاقات کی تردید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جیل میں ان کی کسی بھی اعلیٰ سرکاری عہدے دار سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور نہ ہی وہ جیل سے بنی گالہ منتقل ہور ہے ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر یہ تبصرے ہو رہے تھے کہ عمران خان سے اسٹیبلشمنٹ کی اعلیٰ شخصیت نے جیل میں ملاقات کی ہے۔
انتخابات میں پی ٹی آئی کے حامی آزاد امیدواروں کی بڑئی تعداد میں کامیابی کے بعد یہ رپورٹس زیرِ گردش تھیں کہ عمران خان کو جیل سے بنی گالہ میں ان کی رہائش گاہ منتقل کیا جا سکتا ہے جہاں وہ گھر میں اپنی سزا گزاریں گے۔
جیل میں موجود صحافیوں کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے خلاف آواز اٹھانے والی تمام جماعتوں کو اکٹھا کر رہے ہیں۔ انتخابات میں دھاندلی سے ملک میں عدم استحکام بڑھے گا اور اس کا معیشت پر برا اثر پڑے گا۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ جب انتخابی نتائج رکنا شروع ہوئے اور نواز شریف نے اپنی پریس کانفرنس ملتوی کی تو یقین ہو گیا تھا کہ پی ٹی آئی جیت گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز دونوں الیکشن ہار گئے ہیں جب کہ عالیہ حمزہ نے جیل میں بیٹھ کر ایک لاکھ سے زائد ووٹ لیے۔
SEE ALSO: پاکستان میں الیکشن کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس کا انتظار؛ آگے کیا ہو گا؟الیکشن کمیشن کے اعلان کردہ نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کی 101 نشستوں پر آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔ جن میں سے 90 سے زائد کو تحریکِ انصاف کی حمایت حاصل تھی۔
قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت کے لیے جنرل نشستوں پر کامیاب 134 ارکان کی حمایت درکار ہے۔
قومی اسمبلی کی 266 میں سے 265 نشستوں پر انتخابات ہوئے تھے جب کہ الیکشن کمیشن نے 264 نشستوں کے عبوری نتائج کا اعلان کر دیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) نے 75، پیپلز پارٹی 54، متحدہ قومی موومنٹ 17، جمعیت علماء اسلام چار، مسلم لیگ (ق) تین، استحکامِ پاکستان پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے دو، دو نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین، مسلم لیگ ضیا، پختونخوا نیشنل عوامی پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کو ایک ایک نشست پر کامیابی ملی ہے۔
SEE ALSO: انتخابات میں مبینہ دھاندلی: بلوچستان میں ہڑتال، پی ٹی آئی کا پشاور میں دھرنے کا اعلانانتخابی نتائج کے حوالے سے عمران خان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی سب سے پہلے انتخابی نتائج کو چیلنج کر رہی ہے۔ انتخابی نتائج کے خلاف سپریم کورٹ بھی جائیں گے۔
واضح رہے کہ منگل کو تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان، پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے خلاف نو مئی کیسز کی سماعت ہوئی۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف نے کیسز کی سماعت کی۔ عدالت نے فریقین وکلا کے دلائل سننے کے بعد کیسز کی سماعت 28 فروری تک ملتوی کر دی ہے۔ آئندہ سماعت پر ملزمان کو چالان کی نقول فراہم کی جائیں گی۔