پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے غیر سرکاری نتائج نے تحریکِ انصاف کو صوبے میں حکومت بنانے اور اسپیکر پرویز الہیٰ کے بطور نئے قائد ایوان بننے کے لیے راہ ہموار کر دی ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین کے ڈی سیٹ ہونے سے خالی ہونے والی 20 نشستوں پر اتوار کو ضمنی انتخابات ہوئے جس کے نتائج کا سرکاری اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔ تاہم غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریکِ انصاف نے 15 نشستوں پر جب کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے چار نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جب کہ ایک نشست آزاد امیدوار کے نام رہی۔
ضمنی انتخابات کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریکِ انصاف نے لاہور کی تین، جھنگ کی دو، خوشاب، بکھر، فیصل آباد، شیخوپورہ، ساہیوال، ملتان، لودھراں، مظفر گڑھ، لیہ اور ڈیرہ غازی خان کی ایک ایک نشست پر کامیابی سمیٹی ہے۔
اسی طرح مسلم لیگ ن نے لاہور، راولپنڈی اور مظفر گڑھ کی ایک ایک نشست سمیت بہاول نگر کی واحد سیٹ پر کامیابی حاصل کی ہے جب کہ پی پی 228 لودھراں فائیو پر آزاد امیدوار رفیع الدین بخاری نے کامیابی حاصل کی ہے۔
غیر سرکاری نتائج کے بعد اب پنجاب میں تحریکِ انصاف کی نشستوں کی تعداد 178 ہو گئی ہے جب کہ مسلم لیگ (ق) کی 10 نشستیں ملا لی جائیں تو 371 کے ایوان میں اس اتحاد کے پاس 188 نشستیں بنتی ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کے پاس پنجاب اسمبلی میں کل نشستوں کی تعداد 175 ہے۔ جس میں مسلم لیگ (ن) کی 167، پیپلز پارٹی کی سات اور راہِ حق پارٹی کی ایک نشست ہے جب کہ چھ آزاد امیدوار ہیں۔
مسلم لیگ (ن) اور تحریکِ انصاف کے اتحاد سمیت آزاد امیدواروں کو ملا کر پنجاب اسمبلی میں ارکان کی کل تعداد 369 بنتی ہے جب کہ دو نشستیں مسلم لیگ (ن) کے منحرف ارکان کے استعفوں کے بعد خالی ہوئی ہیں۔
پی ٹی آئی کو حکومت سازی کے لیے مطلوبہ نمبر مل گیا
پنجاب میں حکومت سازی کے لیے کسی بھی جماعت کو ایوان میں 187 نشستیں درکار ہیں۔ تحریکِ انصاف کے اتحاد نے 188 نشستیں حاصل کر کے حکومت سازی کے لیے درکار مطلوبہ ہدف حاصل کر لیا ہے۔
چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس پیر کی سہہ پہر تین بجے طلب کر لیا ہے جس میں مستقبل کی حکمتِ عملی سے متعلق مشاورت کی جائے گی۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کا کہنا ہے کہ 22 جولائی کو پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کا ہونے والا انتخاب پرویز الہیٰ باآسانی جیت جائیں گے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اب مرکز میں وزیرِ اعظم کی حیثیت سے رہیں اور صوبوں میں دیگر جماعتوں کی حکومت ہو گی اس لیے فوری نئے انتخابات پی ٹی آئی سے زیادہ مسلم لیگ (ن) کی ضرورت ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اتوار کی شب ہی ضمنی انتخابات میں شکست تسلیم کر لی تھی۔
مریم نواز نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کو کھلے دل سے نتائج تسلیم کرنا چاہئیں۔ عوام کے فیصلے کے سامنے سر جھکانا چاہیے۔ سیاست میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے۔ دل بڑا کرنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں جہاں کمزوریاں ہیں ان کی نشاندہی کر کے انہیں دور کرنے کے لیے محنت کرنا چاہیے۔
'آگے بڑھنے کا واحد راستہ منصفانہ انتخابات ہے'
ضمنی انتخابات میں کامیابی کو دیکھتے ہوئے عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ قابلِ اعتماد الیکشن کمیشن کی زیرنگرانی آزاد و منصفانہ انتخابات کا انتظام ہے۔
انہوں نے کہا کہ منصفانہ انتخابات سے ہٹ کر کوئی بھی دوسرا راستہ ملک کو سیاسی غیر یقینی اور معاشی افراتفری کی جانب لے جائے گا۔
عمران خان نے اپنے جماعت کے کارکنوں اور ووٹرز کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ووٹرز نے نہ صرف مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو بلکہ ریاستی مشینری، پولیس کی کارروائیوں اور متعصب الیکشن کمیشن کو شکست دی ہے۔