کراچی میں پشتون تحفظ موومنٹ کے خلاف مقدمات ختم کرنے کے لئے علامتی احتجاج مسلسل دوسرے روز بھی جاری رہا۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے مطابق ایک ہی واقعے کے کئی مقدمات قائم کرکے انہیں پولیس کی جانب ہراسساں کی کوشش کی جارہی ہے۔ جبکہ پیپلز پارٹی کی قیادت بھی ان مقدمات پر کوئی مدد کرنے کو تیار نہیں۔
پیر کے روز کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں ہونے والے اس احتجاج میں پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس موقع پر شرکاء نے انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔
پشتون تحفظ موومنٹ کراچی کے ذمہ دار نوراللہ ترین نے وائس اف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے نقیب اللہ محسود کی برسی کے موقع پر ہونے والے جلسے پر نقص امن، شرانگیز تقاریر اور پمفلٹس کی تقسیم پر کئی تھانوں میں جھوٹے مقدمات قائم کئے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ ان مقدمات میں انسداد دہشتگردی کی دفعات بھی شامل کرلی گئیں حالانکہ یہ جلسہ انتظامیہ سے پیشگی اجازت کے بعد کیا گیا تھا۔
لیکن پولیس نے مقدمات میں 300 سے زائد افراد کو ملوث اور 18 کو نامزد بھی کیا تھا جس کے خلاف پی ٹی ایم احتجاج کررہی ہے۔ نور اللہ ترین کے مطابق اتوار کے روز ہونے والے احتجاج کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے لاؤڈ اسپیکرز، بعض ورکرز کے موبائل فونز اور دیگر اشیاء قبضے میں لے لی تھیں جس کے خلاف آج پھر مظاہرہ کیا گیا۔
پولیس ان تمام واقعات پرکسی بھی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کررہی۔ تاہم احتجاج کے دوران پولیس کی بھاری نفری علاقے میں تعینات رہی۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے عہدیداران اور کارکنوں کے خلاف کراچی کے مختلف تھانوں میں اب تک ایک درجن سے زائد مقدمات قائم کئے جاچکے ہیں جن میں سے زیادہ تر ضلع ملیر کے تھانوں میں قائم گئے ہیں۔ پی ٹی ایم کے سرکردہ رہنما عالمزیب محسود کو پولیس نے 21 جنوری کو کلفٹن سے گرفتار کیا تھا۔ پولیس ریمانڈ کے بعد انہیں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت قائم مقدمے میں جیل بھیجا جاچکا ہے۔
ادھر سندھ میں برسر اقتدار پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اس معاملے پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ صوبائی وزیر جیل خانہ جات ناصر شاہ نے عالم زیب محسود سے گرفتاری کے بعد ملاقات کی تھی اور اس پر پارٹی کی جانب سے پی ٹی ایم قیادت کوہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی تھی مگر تحریک کے رہنماؤں کے مطابق بارہا رابطے کرنے کے باوجود بھی ناصر شاہ سمیت پیپلز پارٹی کی قیادت اس پر اب کوئی تعاون یا بات کرنے کو تیار نظر نہیں آتی۔ لیکن پی ٹی ایم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
21 جنوری کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا تھا کہ عالم زیب محسود کی گرفتاری کی ذمہ دار سندھ حکومت نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ پولیس کو سیاسی مداخلت کے ساتھ فوجی مداخلت سے بھی پاک کرنے کی ضرورت ہے۔