پچیس جولائی 2018ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی پنجاب اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے حلف اٹھالیا ہے۔
اسمبلی کا اجلاس بدھ کی صبح لاہور میں ہوا جس میں سابق اسمبلی کے اسپیکر رانا محمد اقبال نے نومنتخب ارکان سے حلف لیا۔
حلف برداری کے بعد اسمبلی ارکان نے حروفِ تہجی کی ترتیب سے 'رول آف ممبرز' پر دستخط کیے۔
بدھ کو ہونے والے اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ارکان بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما اور سابق وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان بدھ کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
چوہدری نثار راولپنڈی کے حلقے سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایک اقلیتی رکنِ اسمبلی طارق گِل خود کو زنجیروں میں جکڑ کر اسمبلی میں پہنچے۔
اسمبلی کے احاطے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے طارق گِل نے الزام لگایا کہ موجودہ اسمبلی لولی لنگڑی ہے اور اس کے ارکان کو باندھا گیا ہے تاکہ وہ جو بھی ڈکٹیشن آئے، اس پر عمل کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے کہا کہ وہ اسمبلی کی اسی حیثیت کے اظہارکے لیے خود کو زنجیروں میں جکڑ کر آئے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ وہ اور ان کے ساتھی کسی ڈکٹیشن پر عمل نہیں کریں گے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی اور دیگر تین صوبوں – سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا – کی اسمبلیوں کے افتتاحی اجلاس پیر کو ہوئے تھے جس میں ان چاروں ایوانوں کے نومنتخب ارکان نے حلف اٹھا یا تھا۔
پانچوں اسمبلیوں کے ارکان کی حلف برداری کے بعد ملک میں انتقالِ اقتدار کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں پانچوں اسمبلیاں اپنے اپنے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کریں گی جس کے بعد قائدِ ایوان کا انتخاب عمل میں آئے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
پاکستان تحریکِ انصاف نے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کے لیے اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو جب کہ ڈپٹی اسپیکر کے لیے راجن پور سے منتخب اپنے رکنِ اسمبلی دوست مزاری کو نامزد کیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کے لیے چوہدری اقبال گجر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے ملک وارث کالو کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔
صوبائی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب 16 اگست کو کیا جائے گا۔