روس کی افواج نے جمعرات کو یوکرین پر حملہ کرتے ہوئے دارالحکومت کیف سمیت دیگر شہروں کو نشانہ بنایا ہے۔روسی حملے کے بعد یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے ملک میں مارشل نافذ کر دیا ہے۔
صدر پوٹن نے جمعرات کو مقامی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں یوکرین میں ملٹری آپریشن کا اعلان کیا اور دیگر ملکوں کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اس معاملے میں مداخلت کی کوشش کی تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
صدر پوٹن نے یوکرین کے علاقے ڈونباس پر فوج کی چڑھائی کا اعلان کیا۔ اسی اثنا میں دارالحکومت کیف, خرکیف اور اڈیسہ میں دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔
روسی صدر نے یوکرین کی فوج سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنے ہتھیار پھینک دے اور گھروں کو واپس لوٹ جائے۔ ان کے بقول روس یوکرین پر قبضہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا لیکن مشرقی یوکرین میں سویلین آبادی کے تحفظ کے لیے یہ حملہ ضروری تھا۔
پوٹن ےالزام عائد کیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ماسکو کی جانب سے پیش کردہ سیکیورٹی یقین دہانی اور یوکرین کو نیٹو اتحاد سے دور رکھنے کے روسی مطالبے کو نظر انداز کر رہے تھے۔
عوام گھروں میں ہی رہیں، یوکرین کے صدر کی اپیل
یوکرین کے صدر نے ملک بھر میں مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ روس نے یوکرینی فوج کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے اور ملک بھر میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
انہوں نے یوکرین کے عوام سے کہا کہ وہ گھروں میں ہی رہیں اور خوف کا شکار نہ ہوں۔
یوکرین نے مسافر طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہے جب کہ یورپین ایوی ایشن ریگولیٹرز نے بھی خبردار کیا ہے کہ روس اور بیلاروس کے سرحدی علاقوں میں فوجی طیاروں کی پروزاوں کی وجہ سے فضائی حدود استعمال کرنے سے گریز کیا جائے۔
یوکرین کے وزیرِ خارجہ دیمیترو کولیبا نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ روس نے یوکرین پر بڑے پیمانے پر حملہ کر دیا ہے اور یوکرین کے پرامن شہر حملے کی زد میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ جارحیت کی جنگ ہے اور یوکرین اپنا دفاع کرے گا اور یہ جنگ جیتے گا۔
یوکرین کے وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادی پوٹن کو روکیں اور وقت آگیا ہے کہ دنیا عملی اقدام کرے۔
دوسری جانب امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے روس کے اقدام کو یوکرین پر اشتعال انگیز اور غیر منصفانہ حملہ قرار دیا اور کہا کہ بین الاقوامی برادری روس کا احتساب کرے گی۔
صدر بائیڈن نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سے ان کی بات ہوئی ہے جس کے دوران انہوں نے روس کی فوج کے حملے کی مذمت کی ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ جی سیون ممالک کے رہنماؤں بات چیت کے بعد وہ جمعرات کو قوم سے خطاب کا ارادہ رکھتے ہیں۔
برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ صدر پوٹن نے یوکرین پر حملہ کر کے قتل و غارت اور تباہی کے راستے کا انتخاب کیا ہے۔ ان کے بقول برطانیہ اور اس کے اتحادی فیصلہ کن انداز میں اس کا جواب دیں گے۔
مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ینز اسٹولٹنبرگ نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں روس نے ہزاروں زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلسل انتباہ اور سفارتی کوششوں کے باوجود روس نے ایک خودمختار اور آزاد ملک کے خلاف جارحیت کے راستے کا انتخاب کیا۔
نیٹو چیف نے مزید کہا کہ روس نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور یہ خطے کی سیکیورٹی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔
SEE ALSO: روس اور یوکرین کے درمیان تنازع ہے کیا؟انہوں نے ماسکو سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر فوجی کارروائی کو روکے اور یوکرین کی خودمختاری اور سالمیت کا احترام کرے۔
اسٹولٹنبرگ کے مطابق نیٹو کے اتحادی ممالک روس کی جارجیت اور اس کے نتائج پر بات چیت کے لیے ایک ساتھ بیٹھ کر تبادلہ خیال کریں گے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے روس کے صدر پوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ انسانیت کی بنیاد پر وہ اپنی افواج کو واپس بلائیں اور اس تنازع پر فوری طور پر روکیں۔
خبر رساں ادارے' ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق یوکرین پر حملے کے اعلان سے قبل روس کے صدارتی دفتر (کریملن) کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ یوکرین کے مشرقی علاقوں میں آباد باغیوں نے روس سے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں یوکرین کی جارحیت سے بچایا جائے اور ان کی عسکری مدد کی جائے۔
روس نے یہ جواز ایسے موقع پر پیش کیا ہے جب امریکہ اور مغربی ملکوں کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ روس جنگ کے لیے کوئی بہانہ تراش رہا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے روس کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک کبھی بھی ماسکو کے لیے خطرے کا باعث نہیں بنا۔ ان کے بقول یوکرین کی حکومت اور عوام امن چاہتے ہیں اس لیے انہوں نے بدھ کی شب روسی ہم منصب کے ساتھ فون پر بات کرنے کی کوشش کی لیکن کریملن کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔