موسیقی گروپ کے ارکان نے’پنک پریئر‘ کے نام پر ماسکو کی ایک اہم کلیسا میں پرفارم کیا، جس پر اُن کے ارکان کو مارچ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اُنھوں نے ’ورجن میری ‘ سے درخواست کی تھی کہ روس کو ولادیمیر پیوٹن سے چھٹکارا دلایا جائے
روسی خواتین پر مشتمل ’ پَنک‘ موسیقی کے ایک گروپ کو ’شہدہ پن ‘ کے الزام میں دو سال کی سزا دیے جانے پرروس کو عالمی تنقید کا سامنا ہے۔’ پَنک‘ اونچے سروں کی موسیقی کو کہتے ہیں۔ ’ پنک بینڈ‘ کو یہ سزا قدیم کلیسا میں احتجاج کرنے پر سنائی گئی ہے۔
جمعے کے روز ایک جج نے Pussy Riot
نامی اِس بینڈ کے تین ارکان کو سزا سنائی تھی، جس کے بعد دنیا بھر کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں، جن میں ماسکو، لندن، پیرس اور نیو یارک شامل ہیں۔
خلاف خواتین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی ایک ٹیم اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے والی ہے۔
موسیقی گروپ کے ارکان کو ’ پَنک پریئر‘ کے نام پر ماسکو کی اہم کلیسا کے اندر پرفارم کرنے پر مارچ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اُنھوں نے ’ورجن میری ‘ سے درخواست کی تھی کہ روس کو ولادیمیر پیوٹن سے چھٹکارا دلایا جائے، جو ہفتوں سے جاری احتجاجی مظاہروں کےبعد تیسری مدت کے لیے روس کے صدر منتخب ہوئے تھے۔
’آرتھوڈوکس چرچ‘ نے جمعے کو ایک بیان میں روسی حکام پر زور دیا ہے کہ قانون کےدائرے میں رہتے ہوئے خواتین پر رحم برتا جائے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہفتے کے روز Echo of Moscow
نامی ایک ریڈیو اسٹیشن نے ٹیلی فون کے ذریعے ایک عام جائزہ رپورٹ تیار کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 77فی صد سامعین کے خیال میں اِس ’فیصلے سے اتفاق کرنا ناممکن ہے‘۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ الزام کے مقابلے میں سزا زیادہ ہے، اور روسی حکام پر زور دیا ہے کہ کیس پر نظر ثانی کی جائے تاکہ اظہارِ رائے کے حق کا بول بالا ہو۔
یورپی یونین کی اعلیٰ ترین سفارت کار، کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ یہ معاملہ، اُن کے بقول، حالیہ دِنوں کے دوران روس میں سیاسی بنیادوں پرڈرانے دھمکانے اور مخالفین کو ہدف بنانے کی چالوں کے سلسلے میں آنے والی تیزی کا مظہر ہے۔
’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے کہا ہے کہ وہ اِن خواتین کو ضمیر کا قیدی سمجھتی ہے۔
موسیقی گروپ کی حمایت میں جمعے کے دِن ماسکو میں ہزاروں لوگ اکٹھے ہوئے۔ کچھ کو گرفتار کیا گیا، جِن میں حزب مخالف کے راہنما سرگئی اکلٹوف اور شطرنج کے سابق چمپئن گیری کسپروف شامل ہیں، جو مسٹر پیوٹن کے سخت ناقدین میں سے ہیں۔
جمعے کے روز ایک جج نے Pussy Riot
نامی اِس بینڈ کے تین ارکان کو سزا سنائی تھی، جس کے بعد دنیا بھر کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں، جن میں ماسکو، لندن، پیرس اور نیو یارک شامل ہیں۔
خلاف خواتین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی ایک ٹیم اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے والی ہے۔
موسیقی گروپ کے ارکان کو ’ پَنک پریئر‘ کے نام پر ماسکو کی اہم کلیسا کے اندر پرفارم کرنے پر مارچ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اُنھوں نے ’ورجن میری ‘ سے درخواست کی تھی کہ روس کو ولادیمیر پیوٹن سے چھٹکارا دلایا جائے، جو ہفتوں سے جاری احتجاجی مظاہروں کےبعد تیسری مدت کے لیے روس کے صدر منتخب ہوئے تھے۔
’آرتھوڈوکس چرچ‘ نے جمعے کو ایک بیان میں روسی حکام پر زور دیا ہے کہ قانون کےدائرے میں رہتے ہوئے خواتین پر رحم برتا جائے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہفتے کے روز Echo of Moscow
نامی ایک ریڈیو اسٹیشن نے ٹیلی فون کے ذریعے ایک عام جائزہ رپورٹ تیار کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 77فی صد سامعین کے خیال میں اِس ’فیصلے سے اتفاق کرنا ناممکن ہے‘۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ الزام کے مقابلے میں سزا زیادہ ہے، اور روسی حکام پر زور دیا ہے کہ کیس پر نظر ثانی کی جائے تاکہ اظہارِ رائے کے حق کا بول بالا ہو۔
یورپی یونین کی اعلیٰ ترین سفارت کار، کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ یہ معاملہ، اُن کے بقول، حالیہ دِنوں کے دوران روس میں سیاسی بنیادوں پرڈرانے دھمکانے اور مخالفین کو ہدف بنانے کی چالوں کے سلسلے میں آنے والی تیزی کا مظہر ہے۔
’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے کہا ہے کہ وہ اِن خواتین کو ضمیر کا قیدی سمجھتی ہے۔
موسیقی گروپ کی حمایت میں جمعے کے دِن ماسکو میں ہزاروں لوگ اکٹھے ہوئے۔ کچھ کو گرفتار کیا گیا، جِن میں حزب مخالف کے راہنما سرگئی اکلٹوف اور شطرنج کے سابق چمپئن گیری کسپروف شامل ہیں، جو مسٹر پیوٹن کے سخت ناقدین میں سے ہیں۔