روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے کہ پاناما کی لا فرم کی جانب سے افشا ہونے والی دستاویزات میں اُن کے قریبی ساتھیوں کے بدعنوانی میں ملوث ہونے کا ثبوت موجود ہے۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’نام نہاد، پاناما پیپرز مغربی پروپیگنڈہ کا ایک حصہ ہے، جس کا مقصد روس کو دھکچا پہنچانا ہے‘‘۔
جمعرات کو سینٹ پیٹرز میں ایک ’میڈیا فورم‘ سے خطاب کرتے ہوئے، روسی صدر نے کہا کہ فاش ہونے والی دستاویزات اُس کوشش کا حصہ ہیں جس کا مقصد اُن کے ملک کو نیچا دکھانا ہے، تاکہ معاشروے کی نظروں میں حکام اور سرکاری انتظامیہ کے ادارے بے وقعت ہوجائیں اور ایک کو دوسرے کے خلاف لاکھڑا کیا جائے۔
’وکی لیکس‘ کے بانی، جولیان اسانج کی جانب سے ایک الزام کا حوالہ دیتے ہوئے، پیوٹن نے حکومتِ امریکہ پر پاناما پیپرز کی پشت پناہی کا الزام لگایا۔ بقول اُن کے، ’’وکی لیکس نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ وہی اہل کاروں اور امریکہ کے سرکاری اداروں کی پیشت پناہی کر رہا ہے‘‘۔
پیوٹن نے توجہ دلائی کہ دستاویزات میں اُن کا نام نہیں آیا۔
اُنھوں نے صحافیوں کے اجتماع سے کہا کہ ’’آپ نے آف شور (دستاویزات) کو پڑھا ہے۔ آپ کے خادم کا نام اُن میں موجود نہیں۔ اس لیے کہنے کے لیے کوئی بات نہیں۔ تاہم، اُنھیں کوئی ذمہ دیا گیا تھا۔ تو، وہ کیا کریں؟۔۔۔ اُنھوں نے واقف کار اور احباب کے نام ڈال دیے‘‘۔
پاناما پیپرز کا تجزیہ کرنے والے صحافیوں کے مطابق، دو ارب ڈالر کی غیر ملکی لین دین کے حوالے سے دستاویزات میں پیوٹن کے قریبی دوست، سرگئی رولڈوجن کا نام موجود ہے، جو 1970 کی دہائی سے پیوٹن کے قریبی دوست رہے ہیں۔
پیوٹن نے جمعرات کو رولڈوجن کا دفاع کیا۔
بقول اُن کے، ’’روس کے متعدد تخلیق کار، ہر دو میں سے ایک، کاروبار کے لیے کوشاں ہے، اور جہاں تک میں سمجھتا ہوں، سرگئی پولووچ (رولڈوجن) بھی اُن میں شامل ہیں۔ لیکن اُن کا کاروبار کیا ہے؟ وہ ہماری کمپنیوں میں سے ایک میں کچھ حصص کے مالک ہیں، اور اِس سے کچھ رقوم کماتے ہیں۔ لیکن یقینی طور پر یہ اربوں ڈالر کا معاملہ نہیں۔ غلط بات ہے۔ ایسا بالکل نہیں‘‘۔
پیوٹن نے کہا کہ روسی ثقافت کو فروغ دینے کے لیے رولڈوجن نے اپنی رقوم خرچ کی ہیں، جس سے اُنھوں نے بیرون ِملک موسیقی کے ساز حاصل کرنے کا کام کیا اور اُنھیں روس لائے ہیں۔
روسی صدر کے الفاظ میں، ’’ہمیں اپنے احباب پر فخر ہے ‘‘۔