کثیر جہتی خارجہ پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے، صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ اگر امریکہ تخفیف اسلحہ سمجھوتے، ’نیو اسٹارٹ‘ کی تجدید میں دلچسپی نہیں رکھتا تو روس معاہدے کو ترک کرنے پر تیار ہے۔
چھ جون کو سینٹ پیٹرزبرگ میں بین الاقوامی اقتصادی فورم سے خطاب کرتے ہوئے، پوٹن نے اس بات کی تردید کی کہ روس وینزویلا سے اپنے دفاعی اہلکار واپس بلا رہا ہے۔ اس ضمن میں، انھوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس سے قبل دیے گئے بیان کی تردید کی۔
برطانیہ کے بارے میں روسی سربراہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کو اپنے کشیدہ تعلقات میں ’’بہتری لانے‘‘ کے لیے اور گذشتہ سال انگلینڈ میں سابق روسی جاسوس کو زہر دیے جانے سے متعلق معاملات کو ’’پیچھے چھوڑنا‘‘ ہوگا۔
پوٹن کا یہ بیان ایسے میں آیا ہے جب یوکرین اور شام کے تنازعات سمیت کئی معاملات پر روس اور مغرب کے مابین تناؤ جاری ہے، روس دوسرے ملکوں کے انتخابات میں مداخلت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، جب کہ جنوبی برطانیہ کے شہر سالسبری میں سابق روسی ڈبل ایجنٹ، سرگئی اسکرپل اور ان کی بیٹی پر اعصابی گیس سے حملہ کیا گیا۔
’نیو اسٹارٹ‘ سمیت امریکہ اور روس کے درمیان تخفیف اسلحہ کے معاہدوں کے مستقبل کے بارے میں بھی غیر یقینی صورت حال جاری ہے، جو باہمی نوعیت کے سمجھوتے ہیں جن میں حکمت عملی کے حامل جوہری ہتھیاروں کی تنصیب محدود کرنا شامل ہے۔
سینٹ پیٹرزبرگ میں بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے سربراہان سے ملاقات کے دوران، پوٹن نے کہا کہ امریکہ معاہدے کی تجدید کے مذاکرات میں شرکت پر غیر آمادہ ہے، جن کی میعاد سال 2021ء میں ختم ہو جائے گی۔
پوٹن کے بقول، ’’ضروری نہیں کہ ہم اسے توسیع دیں۔ ہمارے حفاظتی نظام یہ استعداد رکھتے ہیں کہ مستقبل بعید تک روسی سیکورٹی کی ضمانت فراہم کی جا سکے‘‘۔
روسی صدر نے کہا کہ ’’اگر کوئی ’نیو اسٹارٹ‘ سمجھوتے کی تجدید نو نہیں چاہتا، تو نہ کرے۔ پھر، ہم بھی ایسا نہیں کریں گے‘‘۔
معاہدے پر 2010ء میں پراگ میں دستخط کیے گئے تھے، جس کی بنیاد اصل ’اسٹارٹ ون‘ پر رکھی گئی تھی، اور جس میں حکمت عملی کے حامل جوہری ہتھیار اور لانچرز شامل تھے، جو ہو سکتا ہے کہ دونوں ملکوں کے اسلحے کے ذخیرے میں موجود ہوں۔
پوٹن نے کہا کہ ’’سبھی کی میعاد 2021ء میں ختم ہو رہی ہے۔ اس کے بعد ہتھیاروں کی دوڑ کو ترک کرنے کے لیے عمل درآمد کا کوئی طریقہ کار باقی نہیں رہے گا‘‘۔
سال 1987ء میں روس اور امریکہ نے ’انٹر میڈئیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی‘ پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت میزائیلوں کی تمام تر اقسام کو تلف کرنا شامل تھا۔
فروری میں امریکہ نے سمجھوتے سے نکلنے کا اعلان کیا تھا، جب امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس پر میزائل نظام نصب کرنے کا الزام لگایا تھا، جس سے معاہدے کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
ابتدائی طور پر روس اس الزام کی تردید کرتا رہا۔ لیکن، بعد ازاں اس نے اس کا اقرار کیا۔ روس نے الزام لگایا ہے کہ امریکہ یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے الگ ہوا ہے، جس الزام کی امریکہ تردید کرتا ہے۔