روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے بدھ کو روسی عوام کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وقت آنے پر وہ اپنے ممکنہ جانشین کا اعلان کریں گے۔ لیکن اُن کے بعد ملک کی قیادت کون کرے گا اس کا حتمی فیصلہ ووٹرز کو ہی کرنا ہے۔
اڑسٹھ سالہ پوٹن رواں صدی کے آغاز ہی سے صدر یا وزیر اعظم کے عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ ان کی موجودہ چھ سالہ مدت 2024 کے اواخر تک جاری رہے گی۔
البتہ ان کے اس بیان کا تجزیہ کار باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا پوٹن اپنے اقتدار کو طول دینے کا ارادہ رکھتے ہیں یا نہیں۔
بدھ کو سرکاری ٹی وی پر عوام کے ساتھ سوال و جواب کے سالانہ سیشن کے دوران گفتگو کرتے ہوئے روسی صدر کا کہنا تھا کہ ''وقت آئے گا جب مجھے امید ہے کہ میں یہ کہہ سکوں گا کہ میری رائے میں یہ شخص اس قابل ہے کہ وہ روس جیسے ہمارے شان دار وطن کی قیادت کر سکے۔''
SEE ALSO: 'ہمیں آنکھوں اور دل میں جھانکنے کی ضرورت نہیں، ہم اپنے ملکوں اور عوام کے مفادات کا دفاع کر رہے ہیں'واضح رہے کہ سرد جنگ کے دوران پوٹن سابق سوویت یونین کی خفیہ ایجنسی 'کے جی بی' کے افسر تھے۔ دسمبر 1999 میں ان کے پیش رو صدر بورس یلسن نے انہیں قائم مقام صدر کے طور پر نامزد کیا تھا۔ بورس یلسن سابقہ سوویت یونین دور کے بعد روس کے پہلے صدر تھے۔
پوٹن کے اصرار پر گزشتہ برس روسی آئین میں تبدیلیاں کی گئی تھیں جس میں اجازت دی گئی تھی کہ وہ مزید دو بار چھ سالہ مدت کے انتخاب میں امیدوار ہو سکتے ہیں اور یوں وہ ممکنہ طور پر 2036 تک صدر رہ سکتے ہیں۔
مغرب کے ساتھ انتہائی کشیدہ تعلقات کے دوران روس ان دنوں ایک نازک سیاسی دور سے گزر رہا ہے۔ روس کی تیل پر انحصار کرنے والی معیشت وبا کی وجہ سے متاثر ہے جب کہ ملک میں مہنگائی کی شکایات بھی عام ہیں۔ جب کہ روسی کرنسی ربل بھی کمزور ہو چکی ہے۔ لہٰذا ووٹرز کے لیے یہ انتہائی حساس معاملات ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ستمبر میں روس میں پارلیمانی انتخابات ہوں گے جنہیں 2024 کے صدارتی انتخابات کی ایک آزمائشی مشق قرار دیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب حکام نے سیاسی مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے اور ناقد الیکسی نوالنی کے نیٹ ورک کو ''شدت پسند'' قرار دے کر کالعدم قرار دیا گیا ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہے۔