نیٹو اجلاس میں شرکت کے لئے پیر کو برسلز پہنچنے پر امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے روس کے صدر پوٹن کو ایک 'ذہین'، 'مشکل' اور 'قابل حریف' قرار دیا لیکن یہ عندیہ بھی دیا کہ وہ (پوٹن سے) ملاقات کے دوران سامنے آنے والے کسی وعدے پر 'پرکھنے کے بعد ہی اعتبار کر' سکیں گے۔
بائیڈن بدھ کے روز جنیوا میں روس کے صدر پوٹن سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ برسلز پہنچنے پر بائیڈن نے پوٹن سے اپنی ملاقات کی کامیابی کا کوئی اندازہ پیش کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کیا کہ 'کوئی بھی رہنما بین الاقوامی میڈیا کے سامنے مذاکرات نہیں کرنا چاہے گا'۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ روس کے صدر سے ملاقات میں روس کو امریکہ کی ساتھ مسلسل جارحانہ رویہ اختیار کرنے سے باز رہنے کا مشورہ دینے کے ساتھ ان پہلووں پر بھی بات کریں گے، جن میں امریکہ اور روس کے درمیان تعاون ممکن ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ 'میں صدر پوٹن پر یہ واضح کروں گا کہ ایسے شعبے ہیں جہاں اگر وہ چاہیں تو ہم تعاون کر سکتے ہیں، لیکن اگر وہ تعاون نہ کرنا چاہیں اور سائبر سیکیورٹی اور دیگر امور پر ماضی کی روش اختیار کرنا چاہیں، تو ہم بھی اسی طرح جواب دیں گے'۔
توقع کی جا رہی ہے کہ صدر بائیڈن اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ بدھ کی ملاقات میں وہ تمام امور اٹھائیں گے، جن پر امریکہ روس کو مورد الزام ٹھہراتا ہے۔
ولادی میر پوٹن کا این بی سی نیوز کو انٹرویو
اس سے قبل روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے، ایک امریکی نیوز چینل این بی سی نیوز کے ساتھ پیر کو نشر ہونے والے انٹرویو میں ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر فوری طور پر یکسر مسترد کر دیا ہے کہ ان کا ملک امریکہ کے خلاف سائبر حملے کر رہا ہے۔
پوٹن کا کہنا تھا کہ روس پر لگائے جانے والے الزامات کے شواہد اور ثبوت کہاں ہیں۔ یہ سب مضحکہ خیز ہے۔ ہر قسم کی چیزوں کا الزام ہم پر لگایا جا رہا ہے۔ مثلاً الیکشن میں مداخلت، سائبرحملے، اور اسی طرح کی اور بہت سی چیزیں۔ یہ الزامات صرف ایک بار نہیں لگائے گئے، انہوں نے کہا کہ ایسے الزامات لگانے والوں نے کسی طرح کا ثبوت فراہم کرنے کا بھی تردد نہیں کیا۔ بقول ان کے یہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔
صدر پوٹن کا کہنا تھا کہ اس کا سادہ ترین طریقہ یہ ہے کہ ہم سکون سے بیٹھیں، اور سائبر سپیس پر مل کر کام کرنے کے لیے متفق ہو جائیں۔
جب پوٹن سے ان کے سیاس مخالف الیگزینڈر نوالنی کے بارے میں سوال کیا گیا، جو ان دنوں جیل میں قید ہیں، تو انہوں نے اس کے متعلق کچھ کہنے اور یہ ضمانت دینے سے انکار کر دیا کہ وہ جیل سے زندہ سلامت باہر نکل آئیں گے۔ پوٹن کا کہنا تھا کہ انہیں ویسے ہی برتاؤ کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ جیل میں دوسرے قیدیوں کے ساتھ ہوتا ہے۔
اپنے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ آپ اس معاملے کو ایک سیاسی مخالف کے ساتھ روس کے عدم برداشت کے رویے کے طور پر پیش کرتے ہیں، جب کہ ہمارا اس چیز کو دیکھنے کا انداز مختلف ہے۔
اس موقعے پر پوٹن نے رواں سال 6 جنوری کو واشنگٹن ڈی سی میں کیپیٹل کی عمارت پر حملے کے واقعہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ’آپ کو معلوم ہے کہ ساڑھے چار سو لوگوں کو کانگریس کی عمارت میں داخل ہونے کی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا تھا، جب کہ وہ سیاسی مطالبات کے ساتھ وہاں آئے تھے۔‘
یاد رہے کہ چھ جنوری کو سابق صدر ٹرمپ کے حامیوں کے ایک بڑے گروہ نے صدر جو بائیڈن کی انتخابات میں کامیابی کی توثیق کا عمل رکوانے کے لیے کانگریس کی عمارت پر حملہ کیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق، روس میں اپوزیشن کے مظاہرے حزب اختلاف کے رہنما نوالنی کی حراست کے بعد شروع ہوئے تھے اور ایجنسی کے بقول زیادہ تر مظاہرے پرامن تھے اور یہ کہ کسی بھی موقع پر مظاہرین کسی سرکاری عمارت میں داخل نہیں ہوئے تھے۔
نوالنی کو زہر دیے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صدر پوٹن نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو زہر دے کر قتل کرنے کی ہماری عادت نہیں ہے۔
انہوں نے انٹرویو کرنے والے سے سوال کیا کہ کیا آپ نے اس عورت کے قتل کا حکم دیا تھا جو کانگریس کی عمارت میں داخل ہوئی تھی اور جسے پولیس کے ایک اہل کار نے گولی مار دی تھی۔
پوٹن کا اشارہ 6 جنوری کو کانگریس پر ہجوم کے حملے کے دوران ایک کھڑکی کے راستے عمارت میں داخل ہونے کی کوشش میں پولیس کی گولی کا نشانہ بننے والی خاتون اشلی بیبٹ کی طرف تھا۔
صدر بائیڈن جو اپنے پہلے آٹھ روزہ دورے میں برطانیہ میں جی سیون سربراہ اجلاس میں شرکت کرنے بعد برسلز میں 30 رکنی دفاعی تنظیم نیٹو سربراہ کانفرنس میں حصہ لے رہے ہیں، اٹھارہ جون کو جینیوا میں روس کے صدر پوٹن سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
صدر بائیڈن اپنے اس دورے میں مختلف مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو روس اور چین کی جانب سے معیشت، سلامتی اور سائبر حملوں کے چیلنجز کا مل کا مقابلہ کرنا ہو گا۔