روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے بدھ کے روز یوکرین کے چار علاقوں کو روس میں ضم کرنے کے قانون پر دستخط کر دیے جبکہ بین الاقوامی سطح پر اس اقدام کو غیر قانونی قرار دے کر اس کی مذمت کی جا رہی ہے۔
ادھر یوکرینی افواج کی جانب سے ان چا رعلاقوں کو روسی قبصے سے واپس لینے کے لیے جوابی کارروائی میں پیش قدمی کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔
اس ہفتے کے آغاز میں روسی پارلیمنٹ نے چار علاقوں ڈونیٹسک، لوہانسک، زپوریژیا اور کھیرسن کے روس کے ساتھ انضمام کی منظوری دی تھی۔
اس سے قبل روس کے من پسند اہلکاروں نے ان چار علاقوں کے روس میں ضم ہونے کے متعلق ریفرنڈم کروائے تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
یوکرین، اس کے مغربی شراکت داروں اور اقوام متحدہ نے ریفرنڈم سمیت مجموعی طور پر الحاق کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ووٹنگ زبردستی کے حالات میں عمل میں آئی اور یہ عوامی رائے کی نمائندگی نہیں کرتی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اگلے ہفتے متوقع طور پر روس کے انضمام کے دعوؤں کی مذمت میں قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ کرے گی۔ ماسکونے گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسی طرح کے اقدام کو اپنا ویٹو کا اختیار استعمال کرتے ہوئے روک دیا تھا۔
SEE ALSO: یوکرین کے چار مقبوضہ علاقوں میں روس کے ساتھ انضمام پر ریفرنڈم, کیف اور مغرب نےمسترد کر دیابدھ ہی کے روز یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ڈونیٹسک کے اہم شہر لیمان سے تصاویر شیئر کیں جس پر روسی ریفرنڈم کے بعد یوکرینی افواج نے دوبارہ قبضہ کر لیا تھا۔
زیلنسکی نے ٹوئٹ کیا کہ وہاں زندگی کی تمام بنیادی چیزیں تباہ ہو گئی ہیں۔
"وہ اپنے قبضے میں لیے گئے علاقوں میں ہر جگہ ایسا کر رہے ہیں۔ اسے صرف ایک طریقے سے روکا جا سکتا ہے، یوکرین، زندگی" انسانیت، قانون اور سچائی کو جلد از جلد آزاد کیا جائے"۔
SEE ALSO: یوکرینی فورسز روس میں ضم کیے جانے والے شہر خیرسون میں داخلزیلنسکی نے اس سے کچھ گھنٹے قبل امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے یوکرین کے لیے 625 ملین ڈالر کی نئی امریکی فوجی امداد کے اعلان پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ روسی افواج سے علاقے کو دوبارہ حاصل کرنے کی ان کی فوج کی اہلیت، یوکرین، امریکہ اور پوری آزاد دنیا کی مشترکہ کامیابی ہے۔
نئی اعلان کردہ امریکی امداد کے تحت یوکرین کو چار ہائی موبلٹی آرٹلری راکٹ سسٹم، 200 بارودی سرنگوں کے خلاف مزاحمت کرنے والی گاڑیاں توپ خانے کے لاکھوں راؤنڈ اور مارٹر گولہ بارود مہیا کیے جائیں گے۔
امریکہ کی روس، یوکرین اور یوریشیا کے لیے نائب معاون وزیر دفاع لارا کوپر نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ نیا پیکج "یوکرین کی فوری ضروریات کو پورا کرنے اور ملک کے مشرق اور جنوب میں اس کے مومینٹم کو برقرار رکھنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ماسکو نے تازہ ترین امریکی اقدام پر تنقید کی ہے۔ امریکہ میں روسی سفیر اناطولی انتونوف نے اسے " ملک کے اسٹریٹجک مفادات کے لیے فوری خطرہ" قرار دیا ہے۔
انتونوف نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کیا، "امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے فوجی سازو سامان کی ترسیل نہ صرف طویل خونریزی اور نئی ہلاکتوں کا باعث بنتی ہے، بلکہ روس اور مغربی ممالک کے درمیان براہ راست فوجی تصادم کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے۔"
برطانوی وزارت دفاع نے بدھ کو کہا کہ یوکرین نے شمال مشرقی اور جنوبی ، دونوں محاذوں پر پیش رفت جاری رکھی ہے۔ ایک بیان کےمطابق یوکرینی فوج لوہانسک کے سواتوو قصبے کے اتنے نزدیک پہنچ رہی ہے کہ وہ وہاں سے روسی افواج کے ایک اہم سپلائی کےراستے کو نشانہ بنا سکتی ہے۔
اپنے روزانہ کے جائزے میں برطانوی وزارت دفاع نے نوٹ کیا کہ سیاسی طور پرروسی رہنما اس بات پر بہت فکر مند ہوں گے کہ یوکرینی یونٹس اب لوہانسک اوبلاست کی سرحدوں کے قریب پہنچنے والے ہیں۔
(اس خبر میں شامل کچھ معلومات خبر رساں اداروں اے ایف پی اور رائٹرزے لی گئی ہیں)