عوام کی اسمبلی اب پارلیمنٹ کے سامنے لگے گی: قادری

ڈاکٹر طاہر القادری کے بقول، ’لانگ مارچ قانون کی بالا دستی کے لیے ہے، اور آج رات جعلی مینڈیٹ ختم ہو چکا‘
تحریک منہاج القرآن کے سربراہ، ڈاکٹرطاہر الاقادری نے کہا ہے کہ وہ حکومت کو ’صبح تک کی مہلت دیتے ہیں کہ اسمبلیوں کو تحلیل کردے‘۔

اُنھوں نے یہ بات منگل کی علی الصبح جناح اوینیو اسلام آباد میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئےکہی۔ ڈاکٹر قادری کے بقول، ’اب عوام کی اسمبلی پارلیمنٹ کے سامنے لگے گی‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’ڈی چوک پر دھرنہ دیا جائے گا‘ جو کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے کا حساس علاقہ ہے، اوریہ کہ وہ 11بجے صبح شرکا سے خطاب کریں گے۔

طاہر القادری نے کہا ’’آج سے عدلیہ کے فیصلوں کا نفاذ ہوگا‘‘۔ اُنھوں نے کہا کہ ’انقلاب آچکا ہے‘ اور شرکا سے عہد لیا کہ ’انقلاب کی تکمیل تک‘ کوئی بھی اسلام آباد سے واپس نہیں جائے گا۔

اُن کے بقول، لانگ مارچ ’قانون کی بالا دستی کے لیے ہے، اور آج رات جعلی مینڈیٹ ختم ہو چکا‘۔

اُنھوں نے کہا کہ یہ لانگ مارچ دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہے، جب کہ دس لاکھ لوگ ابھی پیدل اسلام آباد آرہے ہیں۔ اُنھوں نے وزیر اعظم سے کہا کہ صدر سے کہہ دیں کی اسمبلیاں تحلیل کریں۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ تقریر کے بعد شرکا نے اسٹیج کے عقبی حصے پر کھڑی کی گئی کنٹینر کی رکاوٹیں ہٹا دی ہیں اور کچھ لوگ ایف سکس کی طرف پہنچ چکے ہیں۔

دریں اثناء وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ طاہر القادری اور ان کے حامیوں کو ڈی چوک میں جلسہ کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے لیکن کسی کو حساس علاقے ’ریڈ زون‘ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے۔

منگل کی صبح دھرنے کے شرکا کی طرف سے کلثوم پلازہ بلیو ایریا کے قریب پولیس پر پتھراؤ کے بعد آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔ جس کا وفاقی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے پولیس اور رینجرز اہلکاروں سے اس کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

اتوار کو لاہور سے نکلنے والا تحریک منہاج القرآن کا لانگ مارچ تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت میں آخرکار منگل کی رات جناح ایونیو بلیو ایریا اسلام آباد پہنچا۔

اعلان کے مطابق، لانگ مارچ کے شرکاٴ وہاں دھرنے پر بیٹھیں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ موجودہ اسمبلیاں تحلیل ہونے تک دھرنا جاری رہے گا۔

اس دوران، مارچ کو کسی قسم کی کوئی رکاوٹ درپیش نہیں آئی ناہی اس دوان کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش آیا۔ بتایا جاتا ہے کہ قافلے کی مسلسل فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی ۔قافلے نے تقریباً36 گھنٹے سفر کیا۔قافلے میں گاڑیوں کی تعداد سینکڑوں میں بتائی جارہی ہے، جِن میں ہزاروں افراد سوار تھے۔

بلیو ایریا، جہاں مارچ کے شرکا قیام کریں گے، تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد کی گنجائش ہے۔ آس پاس کے تمام مقامات پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ قریب کی ہائی رائز بلڈنگز پر بھی سیکورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ڈاکٹر طاہر القادری کے لئے بلٹ پروف شیشہ منگوایا گیا۔

اس وقت اسلام آباد میں شدید سردی پڑ رہی ہے۔ لیکن، اس کے باوجود، ہزاروں لوگ موجود ہیں۔ قیام کی غرض سے دو الگ الگ پنڈال بنائے گئے ہیں۔ ایک پنڈال میں خواتین جبکہ دوسرےمیں مرد موجود ہیں۔تحریک منہاج القرآن خواتین ونگ پشاورکی 700 اراکین بھی لانگ مارچ میں شرکت کے لیے اسلام آبادپہنچی ہیں۔شرکامیں بچے بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ بیشتر خواتین سردی سے بچنے کے لئے پوری تیاری کے ساتھ پنڈال میں موجود ہیں۔

پیر کو تحریک منہاج القرآن اور اسلام آبادانتظامیہ کے درمیان ایک معاہدے پر بھی دستخط ہوئے ہیں ۔ یہ معاہدہ دراصل ایک کوڈ آف کنڈکٹ ہے جس کے تحت مارچ کے شرکا اپنے پاس کسی بھی قسم کا کوئی اسلحہ رکھنے کے مجاز نہیں ۔ نہ ہی شرکا کو کسی بھی قسم کی پرتشدد کارروائی کرنے کی اجازت ہے۔ شرکا کو مختص مقام کے علاوہ کسی اور جگہ جانے کی اجازت نہیں ۔شرکا ریاست کے خلاف نعرے بازی نہیں کرسکیں گے۔

مارچ میں شریک تمام گاڑیاں صرف مقررہ مقام پر ہی کھڑا کرنے کی اجازت ہے۔ معاہدے کے مطابق مارچ میں شریک کوئی شخص اسٹیج کے پیچھے، ریڈ زون یا ہائی سیکورٹی زون میں نہیں جائے گا۔ اسٹیج اور مارچ کے شرکا کے درمیان فاصلہ 200 فٹ رکھا گیا ہے۔

شرکا کی تلاشی کیلئے رضاکار تعینات ہیں۔ اسٹیج پر ڈاکٹر طاہر القادری بلٹ پروف شیشے کے پیچھے ہی رہیں گے۔ انتظامیہ کو دی گئی لسٹ سے ہٹ کر کوئی شخص اسٹیج پر نہیں جائے گا۔ اسٹیج پر جانے والے ہر شخص کی جامہ تلاشی لی جائے گی۔ پارکنگ ایریا کی سیکورٹی کیلئے بھی الگ سے رضا کار تعینات ہیں۔